196

ایون فیلڈ ریفرنس کیس: نواز شریف کو دس سال قید کی سزا

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کے خلاف ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ نواز شریف کو 10 سال کی قید سنائی جاتی ہے جبکہ مریم نواز کو 7 سال اور کیپٹن صفدر کو ایک سال کی سزا سنائی گئی۔

فیصلے میں نواز شریف کو 8ملین پائونڈ جبکہ مریم نواز کو 2ملین پائونڈز کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا تاہم کیپٹن صفدر پر کوئی جرمانہ نہیں ہے۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ بند کمرے میں سنانے سے قبل فریقین کے وکلاء کو کمرہ عدالت میں طلب کیا۔ اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی اور فریقین کے وکلاء کو روسٹرم پر بلایا گیا۔

اس موقع پر عدالتی عملے نے بتایا کہ ابھی وکلاء اور جج صاحب کی ڈسکشن ہورہی ہے جب فیصلہ سنایا جائے گا تو میڈیا کو اندر بلایا جائے گا۔

احتساب عدالت نے تین دن پہلے ریفرنس پر فیصلہ محفوظ کیا تھا، نوازشریف کی جانب سے ان کی واپسی تک فیصلہ مؤخر کرنے کی اپیل کی گئی تھی، جبکہ پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف نے فیصلہ موخر کرنے کی مخالفت کی تھی۔

فیصلے کے وقت کمرۂ عدالت کھچا کھچ بھرا ہوا تھا،جبکہ عدالت کے اندر بھی سیکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے تھے۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نوازشریف کی جانب سے ان کی واپسی تک فیصلہ مؤخر کرنے کی درخواست مسترد کردی۔

اس سے قبل اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نوازشریف کی جانب سے ان کی واپسی تک فیصلہ مؤخر کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے سماعت ایک گھنٹے کے لیے مؤخر کی تھی۔

ایک گھنٹے بعد عدالت نے نواز شریف کی فیصلہ مؤخر کرنے کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے ان کی درخواست مسترد کردی۔

مقدمے کے ایک ملزم میاں نواز شریف کے داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر جو پاکستان میں موجود ہیں تاہم اپنی انتخابی مہم کے سلسلے میں مانسہرہ میں مصروف ہونے کے باعث وہ فیصلے کے وقت عدالت میں موجود نہیں تھے۔

فیصلے کے وقت مسلم لیگ ن کے رہنما آصف کرمانی ،دیگر رہنما اور نیب کی 7 رکنی ٹیم کے ارکان احتساب عدالت میں موجود تھے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں