279

انجام بھی رسوائی۔۔۔۔الیاس محمدحسین

سوشل میڈیا پر اس دنوں ایک طوفانِ بدتمیزی برپاہے کچھ لوگوں نے میاں نوازشریف کے حق اور کچھ نے مخالفت میں تمام حدیں پارکرلی ہیں جس کوکسی طور بھی مناسب قرارنہیں دیا جا سکتا۔ چندسال قبل میاں نوازشریف اور ان کے بچوں کے خلاف اس وقت ایک محاذ گرم ہوگیا جب پانامہ لیکس میں انکشاف کیا گیا کہ حکمران خاندان کی لندن میں کھربوں کی پراپرٹی موجود ہے عمران خان،شیخ رشید اور مولانا سراج الحق نے عدالتِ عظمیٰ میں میاں نوازشریف کے خلاف کیس دائر کردئیے لیکن مریم نواز، کیپٹن صفدر، حسن نواز ،حسین نواز اور خودمیاں نوازشریف کے متضاد بیانات نے مسئلہ مزید الجھا دیا
ایون فیلڈ ریفرنس شریف خاندان کے لندن میں موجود فلیٹس سے متعلق ہے۔لندن کے پوش علاقے’مے فیئر‘میں ارب پتی افراد کے گھر ہیں، اس علاقے میں واقع ایون فیلڈ فلیٹس نواز شریف کے بچوں کے نام ہیں۔ ملک کے سیاسی منظر نامے میں اس جائیداد کی گونج نوے کی دہائی سے سنی جارہی ہے لیکن نواز شریف اور ان کا خاندان اس کی مسلسل تردید کرتا رہا۔ 2016 میں پاناما لیکس کے بعد نواز شریف کے خاندان سمیت ہزاروں لوگوں کی آف شور کمپنیوں کی تفصیلات سامنے آئیں، جس کے بعد معاملہ احتجاج کے بعد سپریم کورٹ میں گیا۔ جولائی 2017 میں سپریم کورٹ نے فیصلہ سنایا جس میں نواز شریف کو نااہل قرار دیا گیا۔8 ستمبر 2017 کو نیب نے سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ کے فیصلے کی روشنی میں نواز شریف، ان کے تینوں بچوں اور داماد کے خلاف عبوری ریفرنس دائر کیا۔ ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ محفوظ19 اکتوبر 2017 کو مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پر براہ راست جب کہ نواز شریف پر ان کے نمائندے ظافر خان کے ذریعے فردِ جرم عائد کی گئی۔ نیب نے مزید شواہد ملنے پر 22 جنوری 2018 کو اسی معاملے میں ضمنی ریفرنس دائر کیا۔نواز شریف پہلی بار 26 ستمبر 2017 جب کہ مریم نواز 9 اکتوبر کو عدالت کے روبرو پیش ہوئیں۔ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری ہونے کے باعث ایئرپورٹ سے گرفتار کر کے عدالت پیش کیا گیا۔ عدالت نے 26 اکتوبر کو مسلسل عدم حاضری کی بنا پر نواز شریف کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔3 نومبر کو پہلی بار نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر اکٹھے عدالت میں پیش ہوئے۔8 نومبر کو پیشی کے موقع پر نواز شریف پر براہ راست فرد جرم عائد کی گئی۔10 جون کو چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نیاحتساب عدالت کی جانب سے شریف خاندان کے خلاف ٹرائل مکمل کرنے کی مدت سماعت میں تیسری مرتبہ توسیع کی درخواست پر سماعت کی۔ سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کو سابق وزیراعظم نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کے خلاف زیرسماعت تینوں ریفرنسز کا ایک ماہ میں فیصلہ سنانے کا حکم دیا۔11 جون 2018 کو حتمی دلائل کی تاریخ سے ایک دن پہلے نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کیس سے الگ ہو گئے جس کے بعد ایڈووکیٹ جہانگیر جدون نے وکالت نامہ جمع کرایا۔ 19 جون کو خواجہ حارث احتساب عدالت پہنچے اور دستبرداری کی درخواست واپس لے لی۔احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے 9 ماہ 20 دن تک ریفرنس کی سماعت کی اور 3 جولائی کو فیصلہ محفوظ کیا۔ اس دوران مجموعی طور پر 18 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے جن میں پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء4 بھی شامل تھے۔بالآخر6جولائی بروز جمعتہ المبارک ا سلام آباداحتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ کئی گھنٹے کی تاخیر کے بعد سنا دیا ہے۔ جس کے مطابق نوازشریف کو دس سال قید اور 8 ملین پاونڈ جرمانہ ،مریم نواز کو سات سال قید اور کیپٹن صفدر کو اعانت جرم میں ایک سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔عدالت میں فیصلے میں ایوان فیلڈ فیلٹس بحق سرکار ضبط کرنے کا حکم دے دیا ہے ایک خاص بات یہ ہے کہ میاں نوازشریف کے خلا ف بیشتر عدالتی فیصلے جمعتہ المبارک کو ہی سنائے گئے ۔12 ماہ کے دوران نواز شریف کے خلاف تیسرا عدالتی فیصلہ سنایا گیا ہے۔اسلام آباد کی احتساب عدالت کی جانب سے ایوان فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سنائے جانے سے قبل نواز شریف کے خلاف سپریم کورٹ نے پاناما پیپرز لیکس کیس اور بعد ازاں انتخابی اصلاحات ایکٹ کیس 2017 سے متعلق فیصلہ سنایا گیا تھا۔خیال رہے کہ 28 جولائی 2017 کو سپریم کورٹ نے شریف خاندان کے خلاف پاناما لیکس کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دے دیا تھا۔ اسلام آباد: احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سابق وزیراعظم نوازشریف کو اڈیالہ جیل اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کو سہالہ ریسٹ ہاؤس بھیجنے کا حکم دیا ہے۔ ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا پانے والے مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز فیصلہ کے ایک ہفتہ بعد جمعتہ المبارک کے روز نجی ایئرلائن کی پرواز ای وائے 423 کے ذریعے وطن واپس پہنچے اور جیسے ہی ان کا طیارہ لاہور ایئرپورٹ پر لینڈ ہوا، وہاں موجود نیب ٹیم نے دونوں کو گرفتار کرلیا جب کہ ان کے پاسپورٹ بھی ضبط کرلیے گئے انہیں طبی معائنے کے بعد اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا نواز شریف کو جیل میں بی کٹیگری چیف سیکریٹری کے حکم پر دی جائے گی جبکہ نواز شریف کے خلاف احتساب عدالت میں العزیزیہ اور ہل میٹل ریفرنسز کی سماعت جاری ہے، نواز شریف کے جیل جانے پر اب مقدمے کی بقیہ سماعتیں اڈیالہ جیل میں ہوں گی جس کا نوٹی فکیشن جاری کردیا ہے۔اس سے قبل لندن سے نواز شریف اور مریم نواز براستہ ابوظہبی لاہور کے لیے روانہ ہوئے، ابوظہبی میں مختصر قیام کے بعد نجی پرواز کو لاہور کے لیے روانہ ہونا تھا مگر وہاں ان کا قیام طویل ہوگیا جس پر مریم نواز کا کہنا تھا کہ پرواز میں پراسرار تاخیر کی گئی،آخرکار 6 بجے طیارے نے ابوظہبی سے لاہور کے لیے اڑان بھری اور 9 بجے کے قریب طیارہ لاہور ایئرپورٹ پر لینڈ کرگیا۔پرواز کے دوران مریم نواز نے اپنے والد نوازشریف کا ویڈیو پیغام سوشل میڈیا پر شیئر کیا جس میں نواز شریف نے کہا کہ پاکستان ایک فیصلہ کن موڑ پر کھڑا ہے میں یہ قربانی آپ کی نسلوں اور پاکستان کے مستقبل کے لیے دے رہاہوں۔میاں نوازشریف اور مریم صفدرکی پاکستان آمدپر مسلم لیگ ن نے استقبالی پروگرام تشکیل دیا ملک بھر سے لاکھوں کارکنوں کو لانے کا دعویٰ کیا گیا مسلسل اقتدار میں رہنے کے باوجود یہ پارٹی پاور شوکا مظاہرہ نہ کرسکی جو اس امرکا اظہارہے کہ ہر عروج کو زوال قانونِ فطرت ہے لیکن ایک مقبول ترین لیڈرمیاں نوازشریف کا یہ انجام عبرت کا مقام ہے کہ اسے کرپشن ،جھوٹ اورچوری کے الزام میں سزا ہوئی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں