چترال (نمائندہ ڈیلی چترال) چترال پریس کلب کے زیر اہتمام منعقدہ “موخامُخ” پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے 25۔جولائی کے عام انتخابات میں شامل مختلف سیاسی جماعتوں کے امیدواروں نے اپنی اپنی پارٹی منشور کے حوالے سے چترال کی ترقی کے لئے مختلف ترجیحات کا اعلان کیا جن کی اکثریت نے پن بجلی ، سیاحت اور معدنیات کے شعبوں میں دستیاب وسائل کو بروئے کا رلاتے ہوئے چترال سے بے روزگاری اور غربت کا خاتمہ کرنے کے لئے ٹھوس قدم اٹھائیں گے جبکہ کرپشن کا خاتمہ بھی تمام امیدواروں کے پروگرام میں شامل پایا گیا۔قومی اسمبلی کے لئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے امیدوار شہزادہ افتخار الدین، ایم ایم اے کے مولانا عبدالاکبر چترالی، پی ٹی آئی کے عبداللطیف اور پی پی پی کا نمائندہ انجینئر فضل ربی جان نے اس پروگرام میں شرکت کی۔ ایم ایم اے کے مولاناعبدالاکبر چترالی نے کہاکہ بجلی کی ٹرانسمشن لائن کو ان تک علاقوں تک پہنچادوں گاجوکہ ابھی تک بجلی کی نعمت سے محروم ہیں اور گولین گول میں اضافی بجلی کی
پاکستان مسلم لیگ (ن ) کے شہزادہ افتخار الدین نے بحیثیت ممبر قومی اسمبلی اپنی کارکردگی کا ذکر کرتے ہوئے بجلی کی ترسیل کے شعبے کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ چترال کے سوفیصد گھرانوں میں بجلی کی ترسیل اور ضلعے کے کونے کونے تک بجلی پہنچانے کے لئے 3ارب47کروڑ روپے کے فنڈز منظور کروائے ہیں جن میں ضلعے کے تین مختلف مقامات کا غ لشٹ، گرم چشمہ اور گانگ میں گرڈ اسٹیشن کا قیام بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اس منصوبے پر کام اگلے مہینوں میں شروع ہوگا چاہے وہ ایم این اے منتخب ہوجائے یا نہیں ۔ روڈ منصوبوں کے حوالے سے ان کا کہنا تھاکہ شندورٹاپ تا گلگت روڈ (25ارب روپے ) اور 15ارب روپے کی لاگت سے اویر تا تریچ روڈ پر ابتدائی سروے کا کام شروع ہے اور ان کاموں کو جلد از جلد پایہ تکمیل تک پہنچانا ان کی ترجیحات میں شامل ہوں گے۔ انہوں نے گیس پلانٹ کی تنصیب کے منصوبوں میں مستوج، تورکھو موڑکھو اور گرم چشمہ کو بھی شامل کرنے کا ذکر کیا جوکہ اب تک صرف چترال، ایون اور دروش میں لگائے جارہے ہیں جہاں سے رعایتی نرخ پر قدرتی گیس دستیاب ہوگی۔ شہزادہ افتخارالدین نے کہاکہ ہمارے نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی کے لئے ہمیں پرائیویٹ سیکٹر کو مضبوط اور فعال کرنے کی ضرورت ہے اور کامیابی کی صورت میں وہ اس شعبے پر سب سے ذیادہ توجہ دیں گے اور یہاں انفراسٹرکچر کی ترقی سے پرائیویٹ سیکٹر کو مضبوط کریں گے۔ انہوں نے ضلعے کے طول وعرض میں روایتی طور پر نہریں تعمیر کرنے کے ساتھ ساتھ سولر پمپ لگانے اور بجلی کے ذریعے لفٹ ایریگیشن کے نظام کومتعارف کرکے اسے وسعت دیں گے تاکہ ہزاروں ایکڑ بنجر اراضی زیر کاشت آئے تو دوسری طرف پانی کی کمی کا مسئلہ بھی حل ہو۔ انہوں نے کہاکہ اپنے پانچ سالہ دور میں انہوں نے مختلف سیکٹروں میں ترقیاتی کاموں کے سلسلے میں اتنی کاروائی کی ہے کہ اب کسی کے پاس مزید ان پر سیاست کرنے کی گنجائش نہیں ہے۔ پی پی پی کے امیدوار وں کی طرف سے نمائندگی کرتے ہوئے انجینئر فضل ربی نے کہاکہ پی پی پی نے اپنی
کلاس، ایک کلاس روم اور ایک ٹیچر کی فراہمی کو یقینی بنائی جائے گی جس سے تعلیم کی بنیادیں مضبوط ہوں گے۔ انہوں نے ہیلتھ سیکٹر میں بھی سابق پالیسی کو مزید بہتر بنانے اور ذیادہ سہولیات کی فراہمی کا اعلان کیا۔ عبداللطیف نے قومی تناظر میں کہاکہ اس وقت ملک سے لوٹی گئی 200ارب ڈالر سوئس بنکوں میں پڑے ہوئے ہیں جبکہ ملک پر قرضوں کے بوجھ کا حجم 96ارب ڈالر ہے جس سے یہ بات صاف ظاہر ہے کہ اس لوٹی گئی رقم کو واپس لاکر ہم اپنی معیشت کو بحال کرسکتے ہیں جبکہ قائد تحریک عمران خان نے 800ارب روپے ٹیکس ریکوری اور بے رحمانہ احتساب کے ذریعے کرپشن میں ملوث لوگوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا اعلان کیا ہے۔
اس موقع پر پریس کلب کے صدر ظہیر الدین نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ موخامخ (روبرو) کے نام سے اس نشست کا مقصد امیدواروں سے ان کے پروگرام اور علاقے میں مختلف سیکٹروں میں ترقی کے بارے میں ان کا وژن جاننا تھا ۔