چترال ( نمائندہ ڈیلی چترال) چترال کے نوجوانوں میں بڑھتی ہوئی خودکشی کے واقعات کے بارے میں چترال پریس کلب کے زیر اہتمام ‘مہراکہ’ پروگرام میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ ان اندوہناک واقعات کی موثر تدارک کے لئے سول سوسائٹی کو متحرک اور فعال بنانے اور اس سے پہلے مکمل پھیلانے اور اس انتہائی قدم کے پیچھے ان محرکات کو سامنے لانے کی ضرورت ہے جوآخر کار اس کا سبب بنتے ہیں۔ چترال یونیورسٹی کے پراجیکٹ ڈائرکٹر پروفیسر ڈاکٹر بادشاہ منیر بخاری، آغا خان ایجوکیشن سروس پاکستان کے جنرل منیجر بریگیڈیر (ریٹائرڈ ) خوش محمد خان اور اسی ادارے کے اکیڈیمک کاونسلر جلال الدین شامل نے اپنے مقالہ جات میں چترال کے حوالے سے خودکشی کے سوشل اور نفسیاتی پہلوؤں پر روشنی ڈالی اور ممکنہ تجاویز بھی پیش کئے ۔ پروفیسر ڈاکٹر بادشاہ منیر بخاری نے کہاکہ معیشت ، سوشل اسٹیٹس یا عزت نفس اور ذہنی ڈپریشن خود کشی کے تین بنیادی وجوہات ہیں جبکہ چترال میں رونما ہونے والی خودکشیوں کی اکثریت کی وجہ ذہنی ڈپریشن ہی ہے اوراس کے پیچھے کئی محرکات کارفرما ہیں جن میں معاشرے کے تمام افراد کو اپنے اپنے حصے کی کردار ادا نہ کرنا