395

چترال پولیس کے ریٹائرڈ انسپکٹر رحیم گل اور سب انسپکٹر سردار ولی خان نے چیف جسٹس آف پاکستان اور آئی جی پی خیبر پختونخوا سے اپیل

چترال (نمائندہ ڈیلی چترال ) چترال پولیس کے ریٹائرڈ افسران انسپکٹر رحیم گل اور سب انسپکٹر سردار ولی خان نے چیف جسٹس آف پاکستان اور آئی جی پی خیبر پختونخوا سے اپیل کی ہے کہ 2014ء میں اوسیاک دروش کے تہرے قتل کیس میں تفتیش کے سلسلے میں ان کے ناکردہ گناہ کی پاداش میں ان کو دی گئی سزا میں ان کو انصاف دلایا جائے جس سے ان عزت کوناقابل تلافی نقصان پہنچنے کے ساتھ ان کو مالی اور ذہنی نقصان بھی لاحق ہوئی جبکہ اس ہفتے عدالت نے مذکورہ کیس کا فیصلہ بھی سنادیا ہے جس سے ان کی بے گناہی ثابت ہوتی ہے کیونکہ تمام پانچوں ملزمان کو تین تین بار پھانسی، دس دس لاکھ روپے جرمانے کی کڑی سزا سنائی گئی ہے۔ پیر کے روز چترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ وقوعہ کے وقت وہ دروش تھانے میں تعینات تھے اور ملزمان اقبال الملک، مقصود الملک، جہانزیب الملک ، قیوم خان اور میاں گل جان سے آلات قتل کلاشنکوف، پستول، چھریدار بندوق برامد کئے اور ملزمان نے عدالت کے روبرو اقبال جرم بھی کرلیالیکن مستغیث مقدمہ شمس الملک اپنے وکیل ظفر حیات ایڈوکیٹ کے ذریعے ڈی پی او غلام حسین خان کو ہمارے خلاف درخواست دے دیا جس پر ڈی پی او نے ہمیں ملازمت سے معطل کردیااور محکمانہ کاروائی شروع کردی اور اسی سال ہمارے تین تین سالوں کے انکریمنٹ واپس لینے کی سز اسنادی ۔ انہوں نے کہاکہ 12فروری 2015ء کو مقتولیں کی ماں آئی ۔جی ۔ پی کے سامنے پیش ہونے پر ہمارے خالف دوبارہ انکوائری شروع ہوکر آخر کار مورخہ یکم دسمبر 2015ء کو اے۔ آئی ۔جی پولیس محمد آصف نے سابق انکوائری سے اتفاق کرکے ہمارے بحال کردئیے۔ انہوں نے کہاکہ ہم تفتیشی افسران بالکل بے گناہ تھے اور ملزمان کو فائدہ پہنچانے کی خاطر وکیل ظفر حیات نے مدعی اور ان کے بھائیوں شمس الملک ، شوکت الملک ، محمود دستگیر، ضیاء الدین وغیر ہ کو اکساکر ہمارے خلاف دو دفعہ انکوائری کرایا جس سے ہمیں نقصان پہنچا اس لئے ان کے خلاف سوموٹو ایکشن لے کر ہمیں انصاف دلایا جائے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں