506

شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تحریر وقاص احمد ایڈووکیٹ

شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تحریر وقاص احمد ایڈووکیٹ چترال فون نبر 03028068586 کپٹن محمد اجمل شھید تمعہ بصالت یوں تو کٸی صدیوں سے سال 1947 تک چترال کے مشہور قباٸل مہتران چترال the kings of chitral کے ساتھ مختلیف عھدوں میں رھ کر چترال پر حکمرانی کیے ھیں انھی قباٸل میں سے قوم باٸیکے بھی بہت اھم ھیں مہتر چترال شیر افضل کے ساتھ مشہور سپاسالار محمد عیسی کا تعلق بھی باٸیکے قوم سے ھے قوم باٸیکے میں جنگی محاذ پر شیھدوں اور غازیوں کی تعداد بہت زیادھ ھیں قوم باٸیکے اپنی بہادری کی وجہ سے کسی کے سامنے سر نھیں جھکاٸے ھیں محمد عیسی کے بعد ان کا بیٹا محمد ایوب خان 1948 کی جہاد کشمیر میں بحثت کمانڈر بہادری کا جو ھر دیکھاے ھیں ۔کپٹن اجمل شھید کا دادا جنان غازی اور ان کا پردادا عبد خان ایک ساتھ 1948 کی جہاد کشمیر میں حصہ لیکر غازی رھ چکے ھیں اس طرح جنان غازی 1948…1965.. اور 1971 کی جنگ میں حصہ لے چکے ھیں محمد اجمل سھید کے خاندان میں میر سلطان بطور سپاھی پاک فوج 1971 کو شھادت کا رتبہ حاصل کرچکا ھے جبکہ نواب خان 1948 کی جنگ میں شھید ھو چکا ھے ان کے قبیلے میں غازیوں کی بہت لمبی داستان ھے محمد وزیر جو کہ کپٹن اجمل کے دادا کا سگا بھاٸی اور موجودھ حاظر سروس کپٹن اظہر الدین کا دادا 1948 کی جنگ میں اعلی کاکر دا گی دیکھاے ھیں کپٹن اجمل کے حاندان زیورتعلیم سے اراستہ ھیں ان کاولد محترم محمد غازی خان ایک قابل سکول ٹیچر اور چچا احمد الدین وکیل یار محمد خان پرنسپل ماڈل کالچ ظفر احمد ھیڈ ماسٹر ریٹاٸرڈ ھو چکا ھے ۔ان کے خاندان میں محمد عیسی کے علاوھ محمد وزیر ۔عبداخنان مشامد خان نزیر نیاب دور من جان علی عزت خان محمد ایوب خان تاج محمد خان لال محمد گل صوبیدار 1948 کی جنگ میں حصہ لیکر کار نامہ دیکھاے ھیں چونکہ یہ خاندان میری ننہال ھے اس وجہ سے میری والدھ نے یہ سب کچھ مجھے بتاٸی تھی جو کہ ایک تاریخ کا حصہ ھے کسی انسان کے سامنے سر نہ جھکانے کا یہ جراثیم مجھ میں بھی منتقل ھوچکا ھے جو کہ ایک برا یا اچھا عادت ھوگا کپٹن محمد اجمل محمد غازی خان کے ھاں پیدا ھوا انکی تاریخ پیداٸش 4 مارچ 1987 ھے اجمل نے ابتداٸی تعلیم گورنمنٹ پراٸمری سکول زنگ لشٹ سے حاصل کیا اور میڈل گورنمنٹ ھاٸیر سکنڈری سکول شاگرام سےحاصل کیا جبکہ چترال پبلک سکول چترال سے حاصل کیا جبکہ انٹر اپنے چچا یار محمد خان کے زیر سایہ ماڈل کالچ سے حاصل کیا اور گریجویشن اسلامیہ کا لچ پشاور میں جاری تھی کہ شھید کپٹن محمد اجمل نے 2007 کو پاکستان ارمی 119لانگ کورس میں کمیشن حاصل کیا اور 2007 سے 25 اپریل 2009 تک کا کول میں بحثیت کیڈڈ رھے کاکول میں ٹرنیگ کے دوران موصوف نے فسٹ گریژن کمپنی ۔صلاح الدین کمپنی میں بھی رھے اور مزار قاٸد میں بھی تعینات رھا کپٹن اجمل نے issb کے ابتداٸی ٹسٹ میں دو منٹ میں 9 obstacle کراس کرنے کے بجاے 16 obstacle کراس کرکے میجر عزیز بھٹی کا ریکارڈ برابر کیا کپٹن اجمل نے small arms advance sloute میں 600 افسرز میں سے پہلی پوزیشن حاصل کرکے موجودھ چیف اف ارمی سٹاف لفٹنٹ جنرل قمر باجوھ سے گولڈ میڈل حاصل کیا pma سے فارع ھونے کے بعد صدراتی محل اسلام اباد میں تعینات ھوے ۔اس کے بعد سیاچن ڈومیل سکٹر میں تعینات ھوے ۔اس کے بعد اوکاڑھ کینٹ میں تعینات ھوے اور بعد میں تیرھ خیبر ایجنسی میں تعینات ھوے ۔تیرھ خیبر ایجنسی میں ان کو بحثیت کپٹن ان کو ایک مہنے کے اندر خیبر ایجنسی کے پہاڑوں کو clear کرنے کا ٹاسک دیا گیا لیکن انھوں نے 24 گھنٹے کے اندر ان کو صاف کیا ان کو مکمل کرنے کے بعد اس نے بیماری کے باوجود دشمنوں دھشت گردوں کا پیچھا کیا اور بہادری سے لڑتے ھوے شھید ھو گیا انکی بہادری کی وجہ صدر اسلامی جمھوریہ پاکستان نے کپٹن اجمل شھید کو تمعہ بصالت سے نوازا ھے یہ تھی ایک بہادر نوجوان کی شھادت کی کہانی شھادت کے وقت شھید اجمل کا ایک بیٹا تھا اور بعد شھادت ایک بیٹا اور پیدا ھوا ۔ ھمارا مطالبہ حکومت پاکستان پاک فوج اور چیف اف ارمی سٹاف سے یہ ھے کہ گورنمٹ ھاٸیر سکنڈری سکول شھید کپٹن اجمل کے نام سے منسوب کیا جاے جہاں انھوں نے تعلیم بھی حاصل کی ھے مجھے اپنے شھیدوں اور غازیوں پر فخر ھے سلام پاک فوج تو نے ھمارے کل کے لیے اپنی اج قربان کردی ھے پاکستان زندھ باد پاک فوج پاٸندھ باد ۔۔۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں