319

دین میں سماجی کارکن کی بڑی اہمیت ہے اور حضور پاک ﷺسے بڑھ کر کون زیادہ سماجی رکن ہو سکتاہے/ڈاکٹرطاہرمحمود/ڈاکٹرظہیرالدین بہرام

چترال( شہریار بیگ سے) دعوۃ اکیڈمی انٹر نیشنل اسلا مک یونیورسٹی کے زیر اہتمام چترال میں غیر سرکاری تنظیموں (NGOs) سے تعلق رکھنے والے ولنٹیرز کے لئے پانچ روزہ سمینار منعقد ہوا۔جس میں لوکل سپورٹ آرگنائزیشن (LSO) کے عہدیداران اور ممبران نے شرکت کی ۔ دعوۃ اکیڈمی کے ڈاکٹر حبیب الرحمن عاصم،ڈاکٹر سفیر احمد،ڈاکٹر محمد شاہد رفیع،ڈاکٹر طاہر محمود،ڈاکٹر ظہیر الدین بہرام،(ر)پرفیسر شمس انظر فاطمی،احسان ملک اور عنایت اللہ اسیرنے اسلام کی چند بنیادی اصطلاحات،قوموں کے عروج زوال کے اسباب،معاشی ترقی میں سماجی تنظیموں کا کردار،دعوت دین ہم سب کی ذمہ داری،حقوق قرآن، سماجی بہبود اسلامی تعلیمات کی روشنی میں اور معاشرے میں دین کی ضرورت اور اہمیت جیسے اہم موضوعات پر لیکچر دئیے۔مقررین نے کہاکہ دعوۃ اکیڈمی کا ٹارگٹ مکمل اسلامی معاشرے کا قیام ہے۔جس میں ہر انسان ایمان،عبادات،معامالات اور اخلاقیات کا عملی نمونہ ہو۔ہم میں ہر ایک کو یہ سوچنا چاہیے کہ ہم آگے اپنی اولاد کو کس طرف لے جا رہے ہیں۔کیا ہم اُن کی تربیت بالکل اُسی طرح کر رہے ہیں جس کا ہمیں حضور پاک ﷺنے حکم دیا ہے ہم اللہ تعالیٰ، قرآن پاک اور حضورﷺسے کتنی محبت رکھتے ہیں۔مقررین نے کہا کہ دین میں سماجی کارکن کی بڑی اہمیت ہے اور حضور پاک ﷺسے بڑھ کر کون زیادہ سماجی رکن ہو سکتاہے۔ ہم اپنے اولاد کو حضورپاکﷺ کے حیات طیبہ سے روشناس کرائیں گے تو معلوم ہوگا کہ پیغمبر خدا حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ بعثت سے قبل بھی خدمت خلق کے داعی تھے۔ اُنہوں نے کہا کہ دعوۃا کیڈمی نشروا شاعت اور تحقیق کے شغبے میں اپنا فرائض ادا کر رہا ہے قرآن پاک کا مختلف زبانوں میں ترجمہ ہو چکا ہے۔چترال میں خود کشیوں کے حوالے سے اپنی خیالات کا اظہارکرتے ہوئے مقرریں نے کہا کہ اس کے کئی وجوہات ہو سکتے ہیں مگر بہت بڑی وجہ معاشرے میں بڑھتی ہوئی مایوسی ہے آج کل نوجوان طبقہ اپنے مستقبل کے حوالے سے مایوسی کا شکار ہے ۔آئمہ کرام،میڈیا،اساتذہ اور سول سوسائٹی کو مل کرا س کاحل نکالنا ہو گا ۔نوجوانوں کو یہ سمجا نا ہو گا کہ مسلسل جدوجہد سے انسان اپنا مقام خود بنا سکتا ہے ناکامی کوئی مستقل چیز نہیں ۔سمینار سے خطاب کرتے ہوئے CCDNکے سینئر نائب صدر محمد وزیر خان اورICDPکے چئیرمین رحمت غفور بیگ نے دعوۃ اکیڈمی بین الاقوامی اسلانک یونیورسٹی ا سلام آباد کی طرف سے چترال میں سمینار منعقد کرنے اور ملک کے مایہ ناز دانشوروں کے زریعے شرکاء کو لیکچر کا اہتمام کرنے پر اُن کا شکریہ ادا کیا اُنہوں نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ چترال میں خودکشیوں کی روک تھام کے لئے دعوۃ اکیڈمی چترال میں تحقیق کا شغبہ قائم کرے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں