چترال( محکم الدین ) ڈپٹی کمشنر چترال خورشید عالم محسود کے زیر انتظام کھلی کچہری میں دروش کے عوام نے مسائل کے انبار لگا دیے ۔ تاہم کھلی کچہری میں شریک ایم این اے مولانا عبدالاکبر چترالی اور ڈی سی چترال نے دروش کے عوام کی طرف سے پیش کئے جانے والے مسائل حتی المقدور حل کرنے کی یقین دہانی کرائی ۔ اور بعض مسائل کے فوری حل کے احکامات صادر کئے ۔ بدھ کے روز دروش میں عوامی مسائل کے حل کے حوالے سے ڈپٹی کمشنر چترال کی زیر صدارت کھلی کچہری منعقد ہوئی جس میں ایم این اے چترال مولانا عبدالاکبر چترالی ، مختلف اداروں کے آفیسران ، دروش کے عمائدین ، سیاسی پارٹیوں کے قائدین اور عوام کی بڑی تعدادا نے شرکت کی ۔ اس موقع پر سابق چیرمین ڈسٹرکٹ کونسل خورشید علی خان ، پروفیسر سید توفیق جان ، ممبر ڈسٹرکٹ کونسل مولانا انعام الحق ، قاری جمال عبد الناصر ،صدر تجار یونین دروش و رہنما پاکستان تحریک انصاف حاجی گل نواز ،عمران الملک وی سی ناظم ، ظاہر خان ، صلاح الدین طوفان ، چیر مین اُرسون سمیع اللہ ،عثمان لاوی ،شیر احمد عشریت ، شیر حبیب جان ایڈوکیٹ ، صدر پاکستان تحریک انصاف دروش سمیع اللہ ،خوشنواز نائب ناظم وغیرہ نے دروش کے مسائل پر تفصیل سے روشنی ڈالی ۔ جس میں دروش چترال روڈ کی خراب حالت ، دورش واٹر سپلائی کی ناقص تعمیر ، دروش بازار میں پانی ، بجلی ، لیٹرین کی عدم دستیابی اور انتظار گاہ کی عدم تعمیر ، دروش نالوں کی چینیلائزیشن کی ضرورت ، دروش ڈگری کالج کی تعمیر نہ ہونے سے طلباء کو درپیش مشکلات ،جنگلات کی غیر قانونی کٹائی اور بوگس جے ایف ایم سی کی وجہ سے رائیلٹی کی تقسیم میں مشکلات ، دروش ٹی ایچ کیو ہسپتال میں ڈاکٹروں کی کمی اور زیر تعمیر ہسپتال کے کام میں سست روی ، لاوی گاؤں میں پینے کے پانی کا مسئلہ اور لاوی ہائیڈل کی تعمیر میں مقامی لوگوں کے ساتھ ملازمتوں میں امتیازی سلوک اور پراجیکٹ کیلئے لئے گئے زمینات اور باغات کیلئے مناسب معاوضہ دینے میں لوگوں کے ساتھ ظلم و زیادتی ، عشریت میں لواری ٹنل اپروچ روڈ کی وجہ سے مقامی پائپ لائن کو درپیش خطرات اور متعلقہ ٹھیکہ دار کی غفلت سے مقامی لوگوں کو آبپاشی کے پانی کے سلسلے میں درپیش مشکلات ،گولین ہائیڈل کی ٹرانسمیشن لائن کے ٹاورز کے معاوضوں کی عدم آدائیگی ، ریسکیو 1122کی دروش میں یونٹ کے قیام میں تاخیر ،فائر ووڈ کے مناسب سٹاک نہ ہونے سے سردیوں میں ممکنہ خطرات ، دروش ٹی ایم اے کو سٹاف کی فراہمی ، سی ڈی ایل ڈی کے ادھورے منصوبے اور تعمیر میں نقائص ارندو اور اُرسون روڈ کی تعمیر اور 2015کے سیلاب سے متاثرہ لوگوں کے ساتھ خوراک و دیگر امداد کے حوالے سے امتیازی سلوک کے بارے میں شکایات پیش کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا ۔ کہ ان مسائل کے حل کیلئے ڈپٹی کمشنر اور ایم این اے و ایم پی ایز فوری اقدامات کریں ۔ اس موقع پر ایم این اے مولانا عبد الاکبر چترالی نے خطاب کرتے ہوئے کہا ۔ کہ انہوں نے دروش چترال روڈ کے حوالے سے چند دن پہلے وزیر مواصلات اور چیرمین این ایچ اے سے بات کی ہے ۔ اور پوری صورت حال سے آگاہ کر دیا ہے ۔ اور چیر مین نے اس کی تعمیر و مرمت کی یقین دھانی کی ہے ۔ انہوں نے کہا ،کہ عشریت ، ارندو ، اُرسون ، شیشی کوہ میں بھی بجلی کے ٹرانسمیشن لائین بچھائے جائیں گے ۔ اور جہاں لائن پہلے سے موجود ہیں ۔ وہاں بجلی دی جائے گی ۔ مولانا چترالی نے کہا ۔ کہ میں نے وزیر اعظم عمران خان اور سپیکر کو بتا دیا ہے ۔ کہ ہم حزب اختلاف کا نہیں حزب احتساب کا کرادار ادا کریں گے ۔ جس میں موجودہ حکومت کے اچھے کاموں کی حمایت اور تعریف کی جائے گی اور غلط کاموں پر اُن کی اصلاح کی کوشش کریں گے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ بعض لوگ یہ افواہ پھیلا رہے ہیں ۔ کہ چترال کو سی پیک سے نکا لا گیا ہے ۔ جبکہ حقیقت یہ ہے ۔ کہ چترال سی پیک میں پہلے ہی شامل نہیں تھا ۔اُس وقت چترال کے لوگوں کے ساتھ غلط بیانی کی گئی تھی ،صرف چترال کے چند پراجیکٹ کو شامل کیا گیا تھا ۔ اب حکومت کو بہت زیادہ معاشی مسائل کا سامنا