280

باطل خیالات اور توہمات ۔۔۔۔۔تحریر:حافظ امیرحمزہ سانگلہ ہل

ہم لوگ بھی بڑے عجیب ہیں کہ اپنے آپ کو پکا مسلمان کہتے ہیں ،دین اسلام کو بہت ہی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور اس پر زندگی گزارنے کو ہم فخر اور بہت بڑی سعادت سمجھتے ہیں ۔ لیکن ہمارے مسلمانوں کے شب و روز بعض ایسے توہمات ،باطل خیالات، رسم و رواج کی لپیٹ میں ایسے پھنس گئے ہیں کہ جیسے وہ دین کاایک حصہ ہیں۔توہمات اور باطل رسم و رواج۔۔۔ اتنے کہ اگر کوئی کوشش کر کے ان کا شمار کرنا چاہے تو یہ اس کے بس کی بات نہیں ناممکن ہے ،ہم مسلمانوں میں جہاں بہت سارے باطل خیالات و نظریات موجود ہیں ان میں سے ایک اسلامی مہینوں میں سے ایک مہینہ ’’صفر ‘‘کے بارے میں ہیں۔ان دنوں’’ صفر‘‘ کا مہینہ رواں دواں ہے ،اس ماہ’’ صفر‘‘ کو دین اسلام نے نہ تو کوئی خاص فضیلت والا قرار دیا ہے اور نہ ہی اس کو نحوست والا قرار دیا ہے کہ اس مہینے میں کوئی خاص احتیاط کی جائے یا اس مہینے میں کسی خوشی کی تقاریب کا اہتمام نہ کیا جائے کہ اس مہینے میں نحوست ہوتی ہے۔ بلکہ عام مہینوں کی طرح یہ ایک مہینہ ہے۔
ہاں!دور جاہلیت میں عرب کے لوگ اس ماہ’’ صفر‘‘ کو نحوست والا تصور کرتے تھے،وہ اس لیے کہ اسلامی مہینوں میں سے لگاتار’’ ذوالقعدہ‘‘ ،’’ذوالحجہ‘‘ اور’’ محرم ‘‘یہ تین مہینے حرمت والے تھے اور ان مہینوں میں وہ لڑائی جھگڑا اور قتل وقتال ۔۔۔وغیرہ کو اپنے اوپر حرام سمجھتے تھے اور جیسے ہی یہ حرمت والے مہینے گزر جاتے اور’’ صفر‘‘ کا مہینہ شروع ہو جاتا توجو حرمت والے مہینوں کی وجہ سے لوگ لوٹ مار اور قتل وقتال وغیرہ سے اپنے آپ کو روکے ہوئے تھے ،وہ ’’صفر ‘‘کا مہینہ شروع ہوتے ہی سب کاموں کو کرنا شروع کر دیتے، جس کا نتیجہ پھر یہ نکلتا کہ ہر طرف فساد برپا ہوجاتا اور لڑائی جھگڑے خون ریزی شروع ہوجاتی ، لوگوں کو پریشانی اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑتاجس کی وجہ سے دور جاہلیت میں لوگ اس ماہ’’ صفر‘‘ کو منحوس کہنا شروع ہوگئے اوراسی طرح وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس ماہ’’ صفر‘‘ کو برصغیر پاک و ہند میں بھی نحوست والاتصور کیا جانے لگا ،کہ اس مہینے میں مصائب و آلام اترتی ہیں،غم اور بلائیں نازل ہوتی ہیں۔۔۔وغیرہ ۔
حالانکہ کل کائنات کے سردارمحمد ﷺ کے سامنے کسی نے نحوست کا تذکرہ کیا تو آقاؐ نے ارشاد فرمایا حدیث کا مفہوم ہے :کسی بھی چیز میں نحوست نہیں ہوتی ،ہاں! ’’اگر کسی چیز میں نحوست ہوتی تو تین چیزوں میں ہوتی اور وہ چیزیں عورت، گھر اور گھوڑا ہے ‘‘۔لیکن دین اسلام میں نحوست ۔۔۔وغیرہ کا کوئی تصور نہیں ہے،کوئی مہینہ یا دن نحوست والا نہیں ہے ۔آقا ؐ کے فرمان عالی شان سے پتہ چلا کہ کسی بھی چیز میں نحوست نہ ہے۔ ایک اور مقام پر پیارے آقا ؐفرماتے ہیں حدیث مبارکہ کا مفہوم ہے :’’ نہ بدفالی ہی کوئی چیزہے اور نہ ماہ صفر کی کو ئی نحوست ہے ‘‘۔بدفالی کا مفہوم یہ ہے کہ دور جاہلیت میں لوگ کوئی کام کرنے سے پہلے پرندوں کو چھوڑتے اور اگر وہ دائیں طرف جاتا تو کہتے اب یہ کام ہمارے لیے بہتر ہو گا اورا گر بائیں جانب جاتا تو یہ تصور کرتے کہ اس کام میں کوئی خیر نہیں ہے ،ایسے ہی اگر کسی کام کے لیے کہیں جاتے تو جاتے ہوئے راستے میں آگے سے کالی بلی کا گزرہو جاتا تووہ خیال کرتے کہ اس کام میں خیر و بھلائی نہیں ہے ،توپھر راستے سے ہی واپس آجاتے ۔دین اسلام میں ایسی’’ بدشگونی ‘‘سے بھی منع کیا گیا اور ماہ’’ صفر‘‘ کو نحوست والا تصور کرنے سے بھی منع کیاگیا۔
اللہ رب العزت نے ایسے باطل خیالات ،رسم ورواج ،توہمات اور ہر قسم کی خرافات کو ختم کرنے کے لیے ہی تو پیارے نبی مکرم آخر الزماں پیغمبر ؐ کو اس دنیا کائنات میں مبعوث کیا ،کہ صحیح عقیدہ اور صراط مستقیم سے ہٹے ہوئے لوگوں کا رخ درست سمت موڑ یں اور ایسے خوش قسمت لوگوں کو دنیااور آخرت کی کامیابیاں مل جائیں۔ اس لیے اگرآج ہم اس فانی دنیا میں رہتے ہوئے دین اسلام کے منافی سب کاموں کو چھوڑ کر حقیقی سچا مسلمان بن کرزندگی گزاریں گے، توپھر اللہ تعالیٰ ہم سے راضی ہو جائیں گے اور جب اللہ تعالیٰ ہم سے راضی ہو جائیں گے تو پھر ہماری یہ دنیا بھی کامیاب ہو جائے گی اور آخرت میں بھی ہم ضرور سرخرو ہوں گے ۔ان شاء اللہ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں