294

سیرت مصطفی ﷺ کے درخشاں پہلو! مولانامحمدطارق نعمان گڑنگی 

سید المرسلین ، رحمۃ للعالمین ، خاتم النبیین حضرت محمد مصطفی احمد مجتبیﷺکی ذات اقدس تمام نوع انسان کیلئے ایک مکمل لائحہ عمل اور ضابطہ حیات ہے ۔ آپ ﷺہی وہ فرد کامل ہیں جن میں اللہ رب العزت نے وہ تمام اوصاف جاگزیں کئے ہیں جو انسانی زندگی کیلئے مکمل لائحہ عمل بن سکتے ہیں ۔ کیونکہ آپ ﷺ اپنی قوم میں اپنے رفعت کردار ، فاضلانہ وشیریں اخلاق اور کریمانہ عادات کے سبب سب سے ممتاز تھے ۔ مزید یہ کہ نبیﷺ سب سے زیادہ بامروت ، سب سے زیادہ خوش اخلاق ، سب سے زیادہ معزز ہمسائے ، سب سے بڑھ کر دور اندیش ، سب سے زیادہ راست گو ، سب سے زیادہ نرم پہلو ، سب سے زیادہ پاک نفس ، سب سے زیادہ خیر اندیش ، سب سے زیادہ کریم ، سب سے زیادہ نیک ، سب سے بڑھ کر پابند عہد اور سب سے بڑے امانتدار تھے ۔ حتی کہ آپﷺکی قوم نے آپ ﷺ کا لقب ہی امین رکھ دیا تھا ۔ اور ام المومنین حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے آپ ﷺ کی صداقت و دیانتداری کو دیکھ کر ہی آپﷺ سے شادی کی تھی ۔
اس عظیم شخصیت کی سیرت کے بہت سے پہلو ہیں جن میں چند ایک قارئین کرام کی خدمت میں پیش کیے جاتے ہیں تاکہ ہم سب ان پہ عمل کریں اوراپنے لیے ذریعہ نجات بنا لیں
نبی ﷺ کا بچپن ، جوانی اور بڑھاپا یعنی آپ ﷺکی مکمل زندگی ہمارے لئے بہترین نمونہ ہے ۔ اللہ رب العزت نے نبی ﷺکو بچپن ہی سے بری محفلوں اور مناہی منکرات کے کاموں سے بچائے رکھا ۔ نبی ﷺ اپنے بچپن کاایک واقعہ کا تذکرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ : اہل جاہلیت جو کام کرتے تھے مجھے دو دفعہ کے علاوہ کبھی ان کا خیال نہیں گزرا ۔ لیکن ان دونوں موقعوں میں سے بھی ہر بار اللہ تعالیٰ نے میرے اور اس کے کام کے درمیان رکاوٹ ڈال دی ۔ اس کے بعد مجھے کبھی ان کا خیال نہیں گزرا ، یہاں تک کہ اللہ نے مجھے پیغمبری سے مشرف فرمایا ۔ ہوا یہ کہ جو لڑکا میرے ساتھ بالائی مکہ میں بکریاں چرایا کرتا تھا ایک رات اس سے میں نے کہا کیوں نہ تم میری بکریاں دیکھو اور میں مکہ جا کر دوسرے جوانوں کی طرح وہاں کی قصہ گوئی کی محفل میں شرکت کر لوں ، اس نے کہا ٹھیک ہے ۔ اس کے بعد میں نکلا ۔
ابھی مکہ کے پہلے ہی گھر کے پاس پہنچا تھا کہ باجے کی آواز سنائی پڑی ، میں نے پوچھا کیا ہے ؟ لوگوں نے بتایا فلاں کی فلاں سے شادی ہے ۔
میں سننے بیٹھ گیا اور اللہ نے میرے کان بند کر دئیے اور میں سو گیا ۔ پھر سورج کی تمازت سے میری آنکھ کھلی اور میں اپنے ساتھی کے پاس آیا ۔ اس کے پوچھنے پر میں نے ساری تفصیلات بتائیں ۔ اس کے بعد ایک رات پھر میں نے یہی بات کہی اور مکہ پہنچا تو پھر اسی طرح کا واقعہ پیش آیا ۔ اور اس کے بعد کبھی ایسا نہ ہوا ۔ (الرحیق المختوم)
نگاہ عشق ومستی میں وہی اول وہی آخر
وہی قرآں وہی فرقاں وہی یسیں وہی طہٰ
فاقہ پرفاقہ
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ آپ ﷺنے کبھی بھی پیٹ بھر کر کھانا نہیں کھایا اور اکثر فاقہ پر فاقہ کئے جاتے تھے ۔ ایک اور روایت میں اماں عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ فرماتی ہیں کہ نبیﷺکے گھر والے ایک ایک مہینہ اس طرح سے گزارتے کہ گھر میں آگ نہ سلگائی جاتی اور ہمارا کھانا یہی ہوتا کھجور اور پانی ۔ (ابن ماجہ )
اور بعض دفعہ نبیﷺ بھوک سے کروٹیں بدلتے ، پیٹ کو الٹتے اور خراب کھجور بھی آپ کو نہ ملتی کہ اسی سے پیٹ بھر لیں ۔ (ایضاً)
سونے کاٹکڑا
نبی کریم ﷺایک بار نماز پڑھانے کیلئے کھڑے ہوئے ، تکبیر ہو چکی تھی ۔ مگر آپﷺ صحابہ رضی اللہ عنہ کو وہیں کھڑا چھوڑ کر گھر تشریف لے گئے ۔ تھوڑی دیر کے بعد واپس آئے اور نماز پڑھائی ۔ کسی نے اس بے وقت گھر تشریف لے جانے کی وجہ دریافت کی تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ گھر میں ایک سونے کا ٹکڑا پڑا رہ گیا تھا میں نے خیال کیا کہ ایسا نہ ہو کہ وہ گھر میں پڑا رہے اور وقت ایسے ہی گزر جائے ۔آوہ اولیں ہے وہ آخریں ہے
میراتوسب کچھ میرا نبی ہے
عمدہ اخلاق والے کریم نبی ﷺ
اللہ رب العزت نے نبیﷺکو بڑے ہی اعلی اخلاق سے نوازا تھا ۔ یہ آپ ﷺ کے ارفع اخلاق ہی تھے کہ جس نے دشمن کو دوست ، بیگانے کو اپنا سخت دل کو نرم خو بنا دیا تھا ۔ نبی ﷺ کے اسی بلند اخلاق کی تعریف اللہ رب العزت نے ان الفاظ میں فرمائی ہے کہ
ترجمہ:اور بے شک ﷺ کا اخلاق بہت بلند ہے ۔ (سورہ قلم )
موطا امام مالک میں نبی کریم ﷺکا ارشاد گرامی ہے کہ میں بہترین اخلاق کی تکمیل کیلئے بھیجا گیا ہوں اور حضرت انس رضی اللہ عنہ نبی ﷺ کے خدمت گزار فرماتے ہیں کہ میں نے دس برس تک نبیﷺ کی خدمت کی اس مدت میں آپ ﷺنے مجھے اف تک نہ کہا اور نہ کبھی یہ کہا کہ تو نے یہ کام کیوں کیا یہ کام کیوں نہیں کیا (مسلم )
یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق ہی تھے کہ جس نے لوگوں کے دلوں سے ظلمت و جہالت کو نکال کر نور صداقت اور معرفت الٰہی کو متمکن کر دیا تھا ، آپﷺکے اعلیٰ اخلاق اور نرم خو ہونے کی صفت کو بیان کرتے ہوئے فرما یا
ترجمہ:اگر آپ ترش رو اور سخت دل ہوتے تو لوگ کبھی بھی آپ کے پاس آ کر نہ بیٹھتے ۔ (آل عمران)
حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ :نبیﷺسخت گو , لعنت کرنے والے نہ تھے اگر آپﷺ کو ہم میں سے کسی پر غصہ بھی آتا صرف اتنا فرماتے اس کو کیا ہو گیا ۔ اس کی پیشانی میں خاک لگے ۔
نبی پاک ﷺ کی شجاعت وبہادری اور سخاوت
نبی کریم ﷺکا شجاعت ، بہادری اور دلیری میں بھی مقام سب سے بلند اور معروف تھا ۔ آپ سب سے زیادہ دلیر تھے ۔ نہایت کٹھن اور مشکل مواقع پر جبکہ اچھے اچھے جانبازوں اور بہادروں کے پاؤں اکھڑ گئے آپﷺاپنی جگہ برقرار رہے اور پیچھے ہٹنے کے بجائے آگے ہی بڑھتے گئے ۔ پائے ثبات میں ذرا لغزش نہ آئی ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب جنگ کے شعلے خوب بھڑک اٹھتے تو ہم رسول اللہ ﷺ کی آڑ لیا کرتے تھے ۔ آپﷺسے بڑھ کر کوئی دشمن کے قریب نہ ہوتا ۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ایک رات اہل مدینہ کو خطرہ محسوس ہوا لوگ شور کی طرف دوڑے تو راستے میں رسول اللہ ﷺواپس آتے ہوئے ملے ۔ آپﷺ لوگوں سے پہلے ہی آواز کی جانب پہنچ کر ( خطرے کے مقام کا جائزہ لے چکے تھے اس وقت آپ ﷺابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے بغیر زین کے گھوڑے پر سوار تھے ۔ گردن میں تلوار حمائل کر رکھی تھی ۔ اور فرما رہے تھے ڈرو نہیں ، ڈرو نہیں کوئی خطرہ نہیں ہے (مسلم شریف)
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نبی کریم ﷺکی دریا دلی اور سخاوت کا تذکرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں جس نے بھی کوئی چیز آپﷺسے مانگی ، آپ نے انکار نہ کیا بلکہ دے دی ۔ (بخاری )
ایک شخص کو آپ ﷺنے اتنی بکریاں دیں کہ جس سے دو پہاڑوں کے درمیان والی زمین بھر گئی ۔ وہ شخص اپنی قوم کے پاس جا کر کہنے لگا میری قوم کے لوگو!مسلمان ہو جا ؤکیونکہ محمد( ﷺ) اتنا کچھ دیتے ہیں پھر محتاجی کا ڈر نہیں رہتا ۔ (مسلم شریف)
اقرح بن حابس نے دیکھا کہ آپ ﷺ حضرت حسن کو پیار کر رہے ہیں تو ایک صحابی نے کہا اللہ کے نبی ﷺ میرے دس بچے ہیں میں نے کبھی ان کو پیار نہیں کیا ۔ آپ ﷺنے فرمایا جو رحم نہ کرے گا ۔(بچوں ، یتیموں ، عاجزوں اور ضعیفوں پر )اللہ بھی رحم نہ کرے گا اس پر ۔
نبی کریم ﷺ عجز وانکساری کے پیکر
نبی کریمﷺ سب سے زیادہ متواضع اور تکبر سے دور تھے ۔ آپ ﷺ اپنے لئے صحابہ کرام کو کھڑے ہونے سے منع فرماتے تھے ۔ مسکینوں کی عیادت کرتے تھے فقراکے ساتھ اٹھتے بیٹھتے تھے ، غلام کی دعوت منظور فرماتے تھے ۔ صحابہ کرام میں کسی امتیاز کے بغیر ایک عام آدمی کی طرح بیٹھتے تھے ۔ اماں عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ آپ ﷺاپنے جوتے خود ٹانکتے تھے ، اپنے کپڑوں خود پیوند لگاتے تھے ، اور اپنے ہاتھ سے اس طرح کام کرتے تھے جیسے تم میں سے کوئی آدمی اپنے گھر کے کام کاج کرتا ہے ۔ آپﷺبھی انسانوں میں سے ایک انسان تھے ۔ اپنی بکری کا دودھ خود دوہتے تھے اور اپنا کام خود کرتے تھے ۔ (مشکو ۃ المصابیح)
کی محمد سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں کیا چیز ہے لوح وقلم تیرے ہیں
نبی پاک ﷺ کے زندگی ہمارے لیے مشعل راہ اور ضابطہ حیات ہے آپ کی سیرت طیبہ پہ بیشمار کتب لکھی جاچکی ہیں تو اپنی نجات کے لیے قلم کو اٹھا یااور چند کلمات قرطاس کے سپرد کر دیے اللہ پاک ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے (آمین یارب العالمین بحرمۃ سیدالانبیاء والمرسلین )

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں