چترال (نمائندہ ڈیلی چترال) کم ترقی یافتہ علاقوںکے بارے میں سینٹ کی فنکشنل کمیٹی کے اراکین نے سینیٹر عثمان کاکڑ کی قیادت میں چترال میں ترقی کے مسائل کا جائزہ لینے کے لئے جمعہ کے دن چترال پہنچنے کے بعد ڈپٹی کمشنر چترال آفس میں منتخب قیادت اور سول سوسائٹی کے نمائندوں کے ساتھ اجلاس منعقد کیا جس میں کمیٹی کے دوسرے ممبران سردار اعظم خان موسیٰ خیل اور مومن خان اور ضلع ناظم چترال مغفرت شاہ، ڈی سی چترال خورشید عالم محسود، ایم پی اے مولانا ہدایت الرحمن اور مختلف سیاسی جماعتوں کے ضلعی سربراہ اور سول سوسائٹی کے نمائندے موجود تھے۔ اس موقع پر چترال کو مختلف شعبہ جا ت میں درپیش مسائل تفصیل سے سننے کے بعد سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہاکہ اس ملک کی بدقسمتی یہ ہے کہ پسماندہ تریں علاقوںمیں خزانے کی موجود گی اور قومی دولت میں اس کی فراہمی کے باوجود یہ علاقے اب تک بدتریں غربت کا شکار ہیں جہاں عوام کو کھانے کے لئے روٹی اور پینے کے لئے پانی بھی دستیاب نہیں۔ انہوںنے کہاکہ گزشتہ 71سالوں سے ترقی یافتہ علاقوں کی طرف سے غیر ترقی یافتہ علاقوں کے ساتھ ظلم وجبر کا سلسلہ جاری ہے جنہوں نے امیروں اور غریبوں کے لئے الگ الگ پاکستان بنارکھے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ اب کم ترقی یافتہ علاقوں میں یہ شعور اور آگہی بیدار کرنے کی ضرورت ہے کہ انہیں اپنے حق کے لئے جدوجہد کے لئے میدان میں اترنا ہے اور این ایف سی ایوارڈ میں آبادی کی بنیاد پر وسائل کی تقسیم کی نرالی اور غیر منصفانہ منطق کو تبدیل کرتے ہوئے پسماندگی اور ضرورت کو بنیاد بنایا