چترال (نمائندہ ڈیلی چترال) اپر چترال کا علاقہ موڑکھو خشک سالی سے شدید متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ حکومت کی بے توجہی کی وجہ سے بنیادی سہولیات سے محروم ہے جس کی وجہ سے علاقے کے عوام شدید مشکلات میں مبتلا کسی مسیحا کی راہیں تک رہے ہیں ۔ تحصیل موڑکھو کے ہیڈ کوارٹرز وریجون کے مقام پر چترال پریس کلب کے زیر اہتمام منعقدہ پریس فورم میں اظہار خیال کرتے ہوئے علاقے کے منتخب بلدیاتی نمائندے اور عمائیدین نے شکوہ کیا کہ چترال کی تاریخ کا قدیم ترین گاؤں ترقی کے میدان میں حکومت کی ترجیحات میں کبھی نہیں رہا جس کی وجہ سے یہ پسماندگی کی تصویر بن کر رہ گئی ہے جہاں نہ تو سڑکیں ، نہ ہسپتال میں ڈاکٹر اور سہولیات ، نہ سکولوں میں تدریسی اسٹاف اور نہ تو سڑکیں ہیں اورنہ دریا عبور کرنے کے لئے پل تعمیر ہوئے ، ابپاشی اور ابنوشی کے لئے پانی ندارد اور بجلی کا نظام درست نہیں اور تحصیل کا درجہ تو مل گیا ہے لیکن اسسٹنٹ کمشنر کی تقرری تو دور کی بات یہاں تو نائب تحصیلدار بھی گزشتہ چار سالوں سے نہیں ہے اور جائیں تو کہاں جائیں۔ پریس فورم سے خطاب کرتے ہوئے ضلع کونسل کے رکن مولانا جاوید حسین ، ویلج ناظمین ناصر الدین، فرید الدین، علاقے کے عمائیدین مکرم شاہ ، حمیدالجلال، حاجی حسین شاہ، عبدالکبیر، مرز ا عالم ، گلاب حسین ، ظہیر الدین لال، حبیب خان، محمد کریم خان، ضیا ء الدین، رحمت خان اور دوسروں نے علاقے کے مسائل بیان کیا۔ انہوں نے کہاکہ موڑکھو کو تحصیل کا درجہ ملنے کے بعد یہاں اسسٹنٹ کمشنر کا دفتر قائم نہیں ہوا اور نہ ہی تحصیلدار کی تعیناتی ہوئی جبکہ ریاست چترال کے زمانے سے یہاں پر تعینات نائب تحصیلدار کی اسامی بھی گزشتہ کئی سالوں سے خالی ہے جوکہ ضلعی انتظامیہ کا بنیادی نمائندہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اب تک صرف محکمہ پولیس نے یہاں پر سب ڈویژنل پولیس افیسر کی تعیناتی ہوئی ہے لیکن گزشتہ دنوں ان کے دفتر کو بھی بونی منتقل کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ انہوں نے کہاکہ تحصیل موڑکھو کی تاریخی حیثیت اور اس کی جعرافیائی محل وقوع اور مرکز ی علاقے میں واقع ہونے کے پیش نظر تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن کے دفاتر کو یہاں پر قائم کردئیے گئے تھے لیکن بعض علاقوں کے لوگ اس پر سیاست کرنے کی کوشش کرتے ان کے دفاتر کو کاغ لشٹ منتقل کرنا چاہتے ہیں جس سے پیچیدگیاں پید اہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ موڑکھو دور قدیم میں چترال کا دارالخلافہ رہا جس کا ثبوت یہاں پر آٹھ مختلف مقامات پر قلعوں کے کھنڈرات کی موجودگی ہے اور دور جدید میں اس علاقے کو تحصیل ہیڈ کوارٹر بنانا کوئی انوکھی بات نہیں ہے جس کے خلاف بیان بازی پر