361

دا د بید اد ۔۔۔۔۔علمائے حق اور جدید تعلیم ۔۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی 

دیوبندی مکتب فکر کے ایک عا لم دین کی طرف سے گزشتہ 17سا لوں سے جدید سکو لوں کے طلبہ اور طا لبات کو امتیا زی نمبروں پر اقراء ایوارڈ اور انعا مات دیئے جا رہے ہیں وطن عزیز پا کستان میں کسی تا جر ، سر مایہ دار، صنعتکار یا ڈاکٹر اور انجینئر نے اس کی تقلید نہیں کی اگر کوئی تقلید کر نا چا ہے تو ہر سال دی جانے والے انعا مات کی رقم ڈھا ئی لاکھ کے لگ بھگ آتی ہے مگر اس کے لئے دل اور گر دہ چاہئیے شوق اور ذوق کی ضرورت ہے شیخ سعدی ؒ نے فر ما یا “تو نگر ی بہ دل است نہ بہ مال “اصل دو لت دل کی دو لت ہے مال کی دولت نہیں اور دل کی دولت قاری فیض اللہ چترالی کے حصے میں آئی ہے دلچسپ بات یہ ہے کہ انعا مات کی تقریب میںآکر وہ سٹیج کو رونق نہیں بخشتے ، تقریر نہیں کر تے اپنے نا م اور کا م کی نما ئش نہیں کر تے نما ئش کا شوق نہیں رکھتے ستا ئش کی تمنا نہیں کر تے درویشی کی چادر اوڑھ کر ایک کونے کھدرے میں بیٹھتے ہیں اور خلق خدا کو فائدہ پہنچا تے ہیں تقسیم انعا مات کی ستر ھویں تقریب گور نمنٹ سینٹینل ما ڈل ہا ئی چترال میں منعقد ہوئی ڈسٹرکٹ ایجو کیشن افیسرچترال احسان الحق مہمان خصو صی تھے جبکہ سا بق ایم پی اے مو لا نا عبدا لرحمن نے صدا رت کی پرائیویٹ سکو لوں میں پہلا انعام 40ہزار روپے بروز پپلک کے فر جاد اویس کو ملا جنہوں نے پشا ور بورڈ کے میڑک امتحان سالانہ 2018میں 1028نمبر لیکر ضلع بھر میں پہلی پو زیشن حا صل کی اور چترال ما ڈل کا لج کی تنزیلہ غلام کے 1003 نمبر کا ریکارڈ بھی توڑ دیا دوسرا انعام 30ہزار روپے فرنٹیر کور پپلک سکول کی ہما بتول کو ملا جنکے نمبر 1019ہیں تیسرا انعام 20ہزار روپے فرنٹیر کور پپلک سکول ہی کی عندلیب یو نس کو دیا گیا جس کے نمبر 1018ہیں سر کاری سکو لوں میں پہلا انعام گورنمنٹ ہا ئی سکو ل کْشم موڑ کھو کے شبیر الحسن کو ملا جس کے نمبر 990ہیں دوسرا انعام گورنمنٹ ہا ئی سکول میلپ تور کھو کے طالب العلم عثمان الدین کو ملا جس نے 973نمبر حا صل کئے جبکہ تیسرے انعام کا حقدار گورنمنٹ ہائی سکول تار شیشی کوہ کا طا لب علم سیف اللہ قرار پا یا جس کے نمبر 966آئے ہیں کالاش اقلیت کا انعام 10ہزار روپے لینا شرا گلی نے حا صل کیا تقریب میں کا مر س کا لج کے پرنسپل پرو فیسر صا حب الدین ، بروز پپلک سکول کے پر نسپل سیدی خان ، گورنمنٹ سنٹینل ماڈل ہا ئی سکول کے پرنسپل کمال الدین، عنایت اللہ اسیر اور ممتاز عا لم دین قا ری جما ل عبدالنّا صرنے اظہار خیال کیا مہمان خصو صی ڈسٹرکٹ ایجو کیشن افیسر احسان الحق نے طلبہ پرزور دیا کہ وہ مقابلے کے لئے سخت محنت کریں کیونکہ جدید دور میں محنت ، قا بلیت اور لیا قت کے سوا کامیا بی کا کو ئی راستہ نہیں یہ ایسادور ہے جس میں “شارٹ کٹ”کے ذریعے منزل کو پا نا محال ہے اپنی صدارتی تقریر میں مو لا نا عبدا لرحمن نے تقریب کے منتظمین کا شکریہ ادا کیا اور انعام حا صل کر نے والے طلبہ کو مبارک باد دی اس سے پہلے خطبہ استقبالیہ پیش کر تے ہوئے اقراء ایوارڈ کے منتظم مو لا نا خلیق الزمان خطیب شا ہی مسجد چترال نے اقراء ایوارڈ کے اجراء کا پس منظر بیان کیا انہوں نے کہا کہ معا شرے میں بہت سی بے بنیاد باتیں مشہو ر کی جا تی ہیں ایسی باتوں میں یہ بات بھی تھی کہ علمائے حق جدید تعلیم کے مخا لف ہیں سکو لوں کے مخا لف ہیں حا لانکہ علمائے حق کا یہ کر دار نہیں قاری فیض اللہ چترالی نے اقراء ایوارڈ کا اجراء کر کے اس مفرو ضے کو ختم کیا ہے اور عملی کا م سے ثابت کیا ہے کہ علمائے حق عصری تعلیم اور جدید فنون کی سر پرستی میں کسی سے پیچھے نہیں یہاں بعض دفعہ سر کاری سکو لوں اور پرائیویٹ سکو لوں کے لئے الگ ایوارڈ ز پر سوا لات اٹھا ئے جا تے ہیں اس کا بھی ایک پس منظر ہے پس پر دہ محر کا ت پر بات کرنے والے کہتے ہیں کہ 2002ء میں قا ری صا حب نے سا لانہ ایک لا کھ روپے کے تین اقراء ایوارڈ اور اقراء نشا نات کا اعلا ن کیا تھا جس کی لا گت ڈیڑھ لا کھ روپے تھی اور پشا ور بورڈ کے لئے مخصوص رقم تھی جب بورڈ آف انٹر میڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجو کیشن پشاور نے نتا ئج کا اعلان کیا تو تینوں انعا مات پرائیویٹ سکو لوں کے طلباء اور طا لبات کے حصے میں آگئے اس صورت حال کو دیکھ کر قاری صاحب نے سر کاری سکو لوں کے لئے الگ اور پرائیویٹ سکو لوں کے لئے الگ انعا مات مقر ر کئے اگر پرائیویٹ امتحان دینے وا لا طا لب علم امیتا زی پو زیشن لے لے تو اس کے لئے الگ انعام دیا جا تا ہے کا لا ش اقلیت کی آبادی میں سے کسی کے امتیا زی نمبر آجائیں تو اس کو الگ انعام دیا جا تاہے گزشتہ 4سا لوں سے دینی علوم کے مدا رس میں زیر تعلیم طلباء اور طا لبات کے لئے بھی اقراء ایوارڈ ز رکھے گئے ہیں یہ بھی ڈیڑ ھ لاکھ روپے سا لانہ کے حساب سے دیے جانے والے انعا مات ہیں تقسیم انعا مات کی دو باتیں خصو صی اہمیت کی حا مل ہیں پہلی بات یہ ہے کہ جس سکول کے حصے میں اقراء ایوارڈ آئے اس سکول کے پرنسپل کو خصو صی طور پر اقراء نشان دیا جا تا ہے اور گزشتہ 17سا لوں میں بروز پپلک سکول کے پرنسپل سیدی خان کو چو تھی بار اقراء نشان ملا ہے دوسری بات یہ ہے کہ انعام کی رقم اتنی ہے کہ طا لب علم کے اخراجات کا ایک حصہ اس رقم سے پو را ہو تا ہے ماں باپ کا ما لی بوجھ کم ہو تا ہے ورنہ ہمارے ہاں ایوار ڈ اور میڈل دینے کا جو دستور ہے اس کے ساتھ نقد رقم نہیں ہو تی ایوار ڈ لینے والے کوجیب سے خر چ کر نا پڑ تا ہے ایساایوارڈ کسی کا م کا نہیں ہو تا قاری فیض اللہ چترالی نے ایوارڈ کے افا دی پہلو کو مد نظر رکھا ہے اور یہ علمائے حق کی خصو صیت ہے کہ وہ خلق خدا کو نفع پہنچا نے پر زور دیتے ہیں اقراء ایوارڈ قا ری فیض اللہ چترالی کی سما جی خد مات اور عوا می بہبود کے اقدا مات کے سلسلے کی ایک کڑ ی ہے یہ سلسلہ زندگی کے مختلف شعبوں کا احا طہ کر تا ہے علامہ اقبال نے اس امر کی طر ف اشارہ کرکے بڑے پتے کی بات کی ہے ؂
خدا کے عا شق تو ہیں ہزاروں بنوں میں پھر تے ہیں ما رے مارے
میں اس کا بندہ بنوں گا جس کوخدا کے بندوں سے پیا ر ہوگا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں