470

معیاری تعلیم کی ا ہمیت۔۔۔تحریر:اورنگریب شہزاد

دین اسلام تعلیم کواولین اہمیت دیتاہے ۔قرآن مجیدفرقان حمیدمیں رب کائنات نے بھی تعلیم کی اہمیت وآفادیت بیان کی ہے۔ر ب ذوالجلال کاارشادہے کہ کیاجاننے والے اورنہ جاننے والے برابرہوسکتے ہیں؟نبی برحق خاتم النبین حضرت محمدمصطفی ﷺ پرجوپہلی وحی نازل ہوئی اس میں بھی پڑھنے کی اہمیت بیان کی گئی ہے۔خود نبی ؐ آخرزمان حضرت محمدمصطفیؐ نے بھی حصول علم کی اہمیت پرزوردیاہے۔اورفرمایاہے کہ مہدسے لحد تک علم حاصل کرو،پھردوسری جگہ ارشادفرمایاکہ مسلمان مرداورمسلمان عورت پرعلم حاصل کرنافرض ہے۔ایک اورجگہ ارشادنبوی ہے کہ علم حاصل کروچاہے اُس کیلئے چین ہی کیوں نہ جاناپڑے۔گویاعلم کے زیورسے ارستہ ہوکرہی مسلمان دنیامیں حقیقی معنوں میں نیابت الہی کافریضہ بخروخوبی انجام دے سکتاہے ۔تاریخ علم بتاتی ہے کہ مسلمان کسی زمانے میں علم کے میدان کے شہسوارتھے۔دینی علوم کے ساتھ ساتھ عصری علوم پربھی مسلمانوں کاطوطی بولتاتھا۔علم فلکیات،علم نجوم،ریاضی ،طیعات اوردوسرے علوم میں وہ یکتاتھے۔لیکن بدقسمتی سے مسلمان اپنی علمی ترقی کے سفرکوجاری نہیں رکھ سکے۔جس کی وجہ سے دوسری اقوام تعلیمی میدان میں آگے نکل گئیں۔اورآج یہ علم ہے کہ پورے عالم اسلام میں حصول علم کی وہ جدیدسہولیات مینسر نہیں جودوسری جنگ عظیم کے تباہ شدہ ملک جاپان کے نوجوان نسل کونصیب ہیں۔یہ توعمومی تعلیم کاحال ہے آزادی کے 71سال بعدبھی ہم عمومی تعلیم کو80فیصدتک لے جانے میں ناکام رہے ہیں چہ جائے کہ معیاری تعلیم ۔
دین اسلام ہرکام کیلئے معیارمقررکرتاہے اورہرکام میں توازن پرزوردیتاہے ۔بدقسمتی سے ہمارے ملک میں طبقاتی نظام تعلیم نے معاشرے کوکئی حصول میں تقسیم کردیاہے۔امراء کے بچوں کے لئے خصوصی تعلیمی ادارے ہیں جبکہ غرباء کے بچو ں کے لئے معیارسے عاری تعلیمی ادارے ۔
ایک ادارہ امراء کے بچوں کومعیاری تعلیم فراہم کرتاہے جبکہ سرکاری ادارے نونہالا ں قوم کومحض نا خوان بنانے میں مصروف ہیں ۔رہی سہی کسرنجی تعلیمی اداروں نے پوری کردی ہیں ۔جوتعلیم سے زیادہ کاروبارپرزوردیتے ہیں ۔تعلیم کوہمارے ملک میں بیکاؤمال کی حیثیت حاصل ہے ۔افسوس کی بات یہ ہے سرکاری سکولوں کے اساتذہ بھاری بھرکم تنخواہ لینے کے باوجودتعلیم یافتہ نسل پیداکرنے سے قاصرہیں ۔سرکاری سکولوں کے اساتذہ اپنے بچوں کوان سکولوں میں نہیں پڑھاتے ہیں جہاں وہ خوددوسروں کے بچوں کوپڑھاتے ہیں۔
وزیرتعلیم ،سیکرٹری تعلیم اورمحکمہ تعلیم کے اعلیٰ افسران کے بچے سرکاری سکولو ں میں پڑھنے کوشجرممنوعہ سمجھتے ہیں۔
نجی تعلیمی اداروں نے کم تعلیم یافتہ بے روزگارنوجوانوں کو بھرتی کرکے معمولی تنخواہ دیکرسکول چلارہے ہیں ۔جس سے فارع ہونے والے بچو ں کے پاس تھوڑی بہت معلومات ہوسکتی ہیں لیکن علم یانالج سے محروم ہیں۔
موجودہ وزیراعظم عمران خان طبقاتی نظام تعلیم کوختم کرکے ملک بھرمیں یکسان نظام تعلیم کی اہمیت سے نہ صرف آگاہ ہیں بلکہ اس سلسلے میں غیرمعمولی اقدامات اُٹھانے کاارادہ بھی رکھتے ہیں ۔توقع ہے کہ عمران خان نوجوان نسل کی توقعات کے مطابق یکسان اور،معیاری نظام تعلیم کواولین ترجیح دیکربامقصداورعلم وآگاہی سے بھرپورنظام تعلیم رائج کرکے نونہالان قوم کوعالمی سطح پرددپیش چیلینجزسے نمنٹنے کیلئے راہ ہموارکریں گے۔پاکستان کواللہ تعالیٰ نے تمام وسائل سے مالا مال کیاہے قدرتی وسائل سے لب ریز اورانسانی وسائل سے مالامال ملک پوری دنیا کی قیادت کی صلاحیت بھی رکھتاہے۔بشرطہ کہ خلوص دل اورنیک نیتی سے کام کیاجائے ۔علم کی طاقت تلوارسے زیادہ کے مصداق آج مسلم اُمہ کوبامقصداورمعیاری تعلیم کی اشدضرورت ہے۔تاکہ وہ نہ صرف اپنے مسائل پرقابوپاسکے بلکہ زمین پر نہابت الہی کادینی فریضہ بھی انجا م دے سکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں