200

خیبرپختونخوا کابینہ نے چترال کو 2 اضلاع میں تقسیم کرنے کی منظوری دیدی

پشاور:  خیبر پختونخوا کابینہ نے ضلع چترال کودوحصوں میں تقسیم کرنے اور گھریلو تشدد کی روک تھام کے لیے اسلامی نظریاتی کونسل کی ہدایات کے مطابق امتناع گھریلوتشدد بل کی منظوری دے دی۔صوبائی کابینہ اجلاس کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے وزیراطلاعات شوکت علی یوسفزئی نے کہا کہ ضلع چترال کو 2 حصوں میں تقسیم کرنے کی منظوری پرویزخٹک حکومت نے دی تھی تاہم الیکشن کمیشن کی جانب سے پابندی کی وجہ سے اس پرعمل درآمد نہ ہو سکا تاہم اب اس کی منظوری دے دی گئی ہے البتہ ضلع سوات کوتقسیم کرنے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں انھوں نے کہاکہ صوبائی کابینہ نے چائلڈ پروٹیکشن بل میں ترمیم کی منظوری دی ہے۔انھوں نے کہا اجلاس میں صوبائی محتسب وقار ایوب کی مراعات کو ہائی کورٹ کے جج کے برابر کرنے کی منظوری دی ہے ۔انھوں نے کہا کہ کابینہ نے ریونیو اتھارٹی کو محکمہ ایکسائز سے لیتے ہوئے محکمہ خزانہ کے کنٹرول میں دے دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ فاٹا کے لیے مرکز نے 4 ارب80 کروڑکے فنڈز جاری کردیئے ہیں کیونکہ فاٹا کو خلاء میں نہیں رکھا جا سکتا۔قبل ازیں کابینہ اجلاس سے خطاب میں وزیر اعلیٰ محمود خان نے کہا کہ صوبے میں معیاری تعلیم اور صحت کی بہتر سہولیات کی فراہمی سمیت صنعت کا فروغ ، صوبے کے قدرتی وسائل کا کارآمد استعمال ، مالی بنیاد میں وسعت اور گرین گروتھ اقدامات توجہ کا مرکز ہیں۔اجلاس میں صوبائی وزراء، وزیراعلیٰ کے مشیران، وزیراعلیٰ کے معاونین خصو صی، چیف سیکریٹری اور متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریز نے اجلاس میں شرکت کی۔ وزیراعلیٰ نے صوبے میں تیز رفتار صنعتکاری کے عمل میں کمزوریوں کو دور کرنے کی ہدایت کی۔ انھوں نے یقین دلایا کہ جلدہی صوبے کے تمام علاقوں کیلئے ایک مکمل ترقیاتی پیکج دیں گے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں