486

پی ٹی آئی چترال کے نام نہاد لیڈران سلیم خان کے اوپر تنقید کرنے کے بجائے پہلے اپنی کارکردگی عوام کو بتائیں۔قاضی فیصل

چترال (ڈیلی چترال نیوز)گذشتہ دنوںی ٹی آئی ٹاون چترال کے صدرکے بیان کا مذمت کرتے ہوئے پی پی پی چترال کے انفارمیشن سیکرٹری قاضی فیصل احمد نے ایک اخباری بیان میں کہاکہ دوسروں پر تنقید کرنا بہت آسان ہے مگرپی ٹی آئی کی صوبے اور مرکز میں حکومت ہونے کے باجود چترال کیلئے ان کی خدمات نہ ہونے کے برابر ہیں۔پی ٹی آئی کی صوبائی اور مرکزی قیادت نے پہلے پانج سالوں میں چترال کے عوام کے ساتھ صرف جھوٹے وعدے ہی کیے مگر ابھی تک کوئی عملی کام نہیں ہوئے خواہ اپر چترال کے ضلع کا درجہ دینے کا مسئلہ ہو یا چترال میں الگ یونیورسٹی کا قیام یہ دونوں کام ابھی تک ادھورے پڑے ہیں۔مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ پی ٹی آئی کے دوست اپنی حکومت کی ناکامیوں کو چھپانے کیلئے دوسروں پر بے جا تنقیدکرتے ہیں ۔اُنہوں نے کہا کہ چترال کے لئے سلیم خان کی خدمات مثالی ہیں۔وہ بلاتفریق چترال کے تمام علاقوں میں یکساں خدمات سرانجام دے چکے ہیں جس کی مثال خاص کرٹاون چترال کیلئے یہ ہے کہ وہ اپنے دور حکومت میں ٹاون چترال میں کئی اہم ترقیاتی کام کیے جن میں گولین واٹر سپلائی اسکیم قابل ذکر ہے۔اگر سلیم خان بروقت کوشش کرکے یہ واٹر سپلائی اسکیم چترال ٹاون کیلئے نہ کرتا تو آج چترال ٹاون کے لوگ پانی کے ایک بوند کیلئے ترستے۔آج الحمد اللہ چترال ٹاون کے آدھی آبادی کو اس اسکیم سے پانی مہیا ہوتی ہے۔ بکر آباد سے لیکر کوغذی تک ہزاروں لوگ اس واٹر پراجیکٹ کے پانی سے استفادہ حاصل کرتے ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ ایم پی اے کا کام فنڈ لانا ہے اس کی تعمیر کی ذمہ داری متعلقہ محکمہ کاکام ہوتا ہے۔جب یہ اسکیم اپنے تکمیل کے آخری مراحل میں تھا تو مقامی لوگوں کے شکایات پر ایکشن لیکرسلیم خان خود محکمہ انٹی کرپشن اور نیب کے ذریعے انکوائری کروا کر اس اسکیم میں خامیوں کو دور کروایا۔اب بھی اگر کسی کا اعتراض ہے تو بے شک وہ نیب کو درخواست دیکر متعلقہ محکمہ کے خلاف اور ٹھیکہ دار کے خلاف کاروائی کرسکتے ہیں ۔مگر بے جا سلیم خان کو تنقید کا نشانہ بناکر پی ٹی آئی اپنی کمزوریوں کو نہیں چھپا سکتا ہے۔قاضی فیصل نے کہا کہ اپنے دور حکومت میں سلیم خان نے چترال بائی پاس روڈچترال ٹاون کے بلکہ پورے ضلع چترال کیلئے بنوایا۔اب چترال کے لوگ باعزت طورپر اس روڈکو نہ صرف استعمال کرتے ہیں بلکہ بائی پاس بازار کی شکل میں کاروبار بھی کرتے ہیں اور اگر سلیم خان صوبائی وزیر نہ ہوتا تو بائی پاس روڈ کھبی بھی نہیں بنتا۔اس کے علاوہ کئی اور اہم اسکیم چترال ٹاون میں ہوئے ہیں جن میں گرلز ہائیر سکنڈری سکول شیاقوٹیک،گرلز ہائی سکول سنگور،گرلز ہائی سکول جغور،واٹر سپلائی اسکیم مستجاپاندہ،واٹر سپلائی اسکیم جغور،بلیک ٹاپنگ آف بکر آباد روڈ ،بلیک ٹاپنگ آف دلوموچ روڈ،بلیک ٹاپنگ اف گرم چشمہ روڈ از چیوپل تا رونڈور(20کلومیٹر)،آئی ٹی لیب،کلاس رومز اینڈ بوائز ہاسٹل برائے گورنمنٹ کامرس کالج چترال،امتحانی ہال کامرس کالج،بوائز اینڈ گرلز ہاسٹل گورنمنٹ ڈگری کالج بوائز اینڈگرلز چترال،چترال میں شہید بے نظیر یونیورسٹی کے کیمپس کا قیام،عبدالولی خان یونیورسٹی کے کیمپس کاقیام جو کہ بعد میں یونیورسٹی آف چترال کی شکل میں ہمارے سامنے ہیں۔اسکے علاوہ ارندو سے لیکر شاہ سلیم اور شاچار برنس تک سلیم خان کے خدمات روز روشن کی طرح عیاں ہیں بلکہ اپر چترال میں بھی محکمہ بہبودآبادی کی طرف سے پانج فلاحی مراکز اور بونی میں ایک بڑا زچہ بچہ سنٹر بنوایا ہے۔اُنہوں نے کہا کہ جولوگ پیپلز پارٹی کے ایم پی اے پر بے جا تنقید کرتے ہیں صوبے میں اُن کی مضبوط حکومت ہونے کے باوجود چترال کے لئے کچھ نہ کرسکے بلکہ اس دفعہ پی ٹی آئی کی مرکزی حکومت نے چترال کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک کرتے ہوئے فیڈرل PSDPسے چترال کے منظور شدہ روڈز کو بھی نکالاہے اور سی پیک روڈ کو بھی ختم کردیا ہے۔اُنہوں نے مزید کہا کہ اگر پی ٹی آئی کی ضلعی قیادت چترال کے ساتھ مخلص ہے تو کم ازکم چترال کے بہتر مفاد میں آواز اُٹھاکر چترال کے ان چاروں روڈز یعنی توسیع ایون بمبوریت روڈ،توسیع بلیک ٹاپنگ چترال ٹوگرم چشمہ دوراہ پاس روڈ ، کوشٹ ٹو تریچ روڈ اور بونی شندور روڈ کو دوبارہ ADBمیں ڈالوکر بروقت کام شروع کروادے اگر مذکورہ روڈز کو فیڈرلPSDPسے ہمیشہ کیلئے نکال دیا گیا تو چترال کے عوام پی ٹی آئی کے قیادت کو کبھی بھی معاوف نہیں کرے گی اور چترال سے پی ٹی آئی کا ہمیشہ کے لئے خاتمہ ہوگا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں