293

چینی قونصل خانے پر حملے کی کوشش۔۔۔تحریر: رانا اعجاز حسین چوہان 

برادر دوست ملک چین کی پاکستان میں کثیر سرمایہ کاری اور پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ، پاکستان کی ترقی کے دشمنوں کی آنکھ کا شہتیر بنا ہوا ہے جو کہ ہمہ وقت پاک چین مثالی دوستی میں دراڑ ڈالنے اور پاکستان کی اقتصادی ترقی کے عمل کو سبوتاژ کرنے کی سازشوں میں مصروف ہیں۔ گزشتہ روز دہشت گردوں نے بزدلانہ کاروائی کرتے ہوئے کراچی کے علاقے کلفٹن میں واقع چینی قونصل خانے پر حملے کی کوشش کی ۔ جہاں پولیس اور رینجرزاہلکاروں نے فوری جوابی کاروائی کرتے ہوئے چینی قونصلیٹ پر دہشت گردوں کا حملہ ناکام بنادیا اور تین دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا ، مارے گئے دہشت گردوں کے قبضے سے خودکش جیکٹ اور اسلحہ بھی برآمد ہوا۔ پاکستانی سکیورٹی فورسز کی بروقت کارروائی سے دہشت گرد قونصلیٹ میں داخل نہ ہوسکے اور قونصل خانے کا تمام چینی عملہ بالکل محفوظ رہا۔ جبکہ فائرنگ اور دھماکے میں دو پولیس اہلکاروں سمیت 4 افراد شہید اور ایک زخمی ہو گیا۔ چینی قونصل خانے پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم سب کے علم میں ہے کوئی پاکستان کو غیر مستحکم کرنا چاہتا ہے دشمن ہمارے اور چین کے درمیان قربت کے راستے میں رکاوٹیں کھڑا کرنا چاہتا ہے۔ پاکستان اور چین مل کر ان قوتوں کو اور ان کے ناکام ارادوں کو شکست دیں گے۔ بیرونی قوتیں پاکستان کے امن اور اس کی معاشی ترقی سے خائف ہیں، وہ خائف ہیں کہ پاکستان اور چین کے درمیان ترقی کا ایک نیا راستہ کھل رہا ہے۔ ہمارے معاشی تعلقات سے خطے میں آمدو رفت کا اضافہ ہورہا ہے اس وجہ سے بیرونی بہت سی قوتیں اس سے خائف بھی ہیں اور ناپسند بھی کرتی ہیں۔ ہر کوئی ایسے اقدامات کرنا چاہتا ہے جس سے ملک میں امن، ترقی اور استحکام ہو، کچھ عناصر ایسے بھی ہوتے ہیں جنہیں آپ کی ترکی اور خوشحالی ہضم نہیں ہوتی۔ وہ کبھی اندرونی خلفشار پیدا کرتے ہیں اور کبھی بیرونی عناصر کا سہارا لیتے ہوئے عدم استحکام پیدا کرتے ہیں۔ چین بھی اس سے واقف ہے اور پاکستان بھی اس سے واقف ہے، پاکستان نے سپیشل فورسز کو ریڈور کے حفاظت کیلئے بنائی ہے ۔ دونوں ممالک مل کر ان چیلنجز سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، جو قوتیں پاکستان میں معاشی ترقی نہیں چاہتیں پاکستان اور چین مل کر ایسے عناصر کو شکست دیں گے۔ جب سے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کا آغاز ہوا ہے، پاکستان کی ترقی کے دشمن دہشت گردی کی بزدلانہ کاروائیاں کرکے ملک کو عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتے ہیں۔ انتہاء پسند ہمسایہ ملک بھارت کی ہمیشہ سے یہی کوشش رہی ہے کہ پاکستان کبھی ترقی نہ کرپائے، اور پاکستان میں جاری سی پیک سمیت ترقیاتی منصوبے پائیہ تکمیل کو نہ پہنچ سکیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ملک کے مختلف علاقوں میں دہشت گردی کیلئے سرگرم عمل دہشت گردوں کو بھارت کی سرپرستی حاصل ہے جس نے اپنی ایجنسیوں کے ذریعے مختلف علاقوں میں اپنا نیٹ ورک پھیلا رکھا ہے اور اس نیٹ ورک کے ذریعہ ہی دہشت گردوں کی تربیت کی جاتی ہے اور انہیں اسلحہ اور فنڈز فراہم کرکے پاکستان کے مختلف علاقوں میں دہشت گردی کیلئے بھجوایا جاتا ہے۔ بھارت کی جانب سے ان دہشت گردوں کو افغانستان کی سرزمین پر تربیت دی جاتی ہے جس کیلئے بھارت نے کابل انتظامیہ کی ملی بھگت سے افغانستان کے کئی غیرمعروف شہروں میں اپنے قونصل خانے قائم کر رکھے ہیں جو درحقیقت پاکستان کی سلامتی کمزور کرنے کی سازشوں کے بھارتی مراکز ہیں۔ اگرچہ باصلاحیت اور مشاق افواج پاکستان نے ملکی سلامتی کیخلاف تمام بھارتی سازشیں ناکام بنائی ہیں اور بھارتی افواج کو ہر محاذ پر منہ توڑ جواب دیا ہے ،اس پر سرجیکل اسٹرائیک کا دعویٰ کرنے والا بھارت بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ بھارتی سیاست دان نہ صرف ایسے اقدامات میں ملوث رہے جو اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے بلکہ وہ دیگر ممالک کے اندرونی معاملات پر مداخلت پر فخر بھی محسوس کرتے ہیں، ایک دشمن سے اس سے زیادہ توقع ہی کیا کی جاسکتی ہے، مگر بھارت نے روایتی دشمنوں سے کہیں زیادہ دشمنی نبھائی ہے جس سے اس کے مکروہ عزائم پوری دنیا کے سامنے عیاں ہوئے ہیں۔ افغانستان میں موجود بھارتی سفارتخانے پاکستان میں دہشت گردی اور دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کے لئے مذموم کردار ادا کررہے ہیں۔بھارت کی جانب سے پاکستان کیخلاف افغان سرزمین استعمال کئے جانے پر افغان لائن آف کنٹرول پر پاکستان آرمی نے باڑ لگانا شروع کررکھی ہے ، لیکن خطے میں دہشت گردی کی روک تھام اور عالمی امن کی خاطر بھارت کو اس کی شرانگیز پالیسیوں سے روکنا عالمی برادری کی ناگزیر ذمہ داری ہے، جوکہ عالمی برادری کو احسن طور پر ادا کرنی چاہیے ۔ شرپسند عناصریہ بات ذہن نشین کرلیں کہ بزدلانہ عمل سے وہ پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن ہونے سے روک نہیں سکتے۔ ملکی ترقی کے دشمنوں سے مقابلے کے لئے حکومت،سیکورٹی اداروں اور عوام کے حوصلے بلند ہیں، پاکستان میں اقتصادی ترقی کا خواب انشاء اللہ ضرور پورا ہو کر رہے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں