230

چترال میں تین ہفتوں سے گیس کی قلت کا سامنا کررہے ہیں اور سوختنی لکڑی پر انحصارکرنے پر مجبور ہیں/نیازاے نیازی ایڈوکیٹ

چترال (نمائندہ ڈیلی چترال) ہیومن رائٹس فاونڈیشن چترال کے چیئر مین نیاز اے نیازی ایڈوکیٹ نے چترال میں ایل پی جی کی قلت پر ضلعی انتظامیہ کی خاموشی اور خاموش تماشائی کا کردار ادا کرنے کو معنی خیز قرار دیتے ہوئے صوبائی حکومت سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ اس معاملے کا فوری تحقیقات کرکے صارفین کو ریلیف دے جوکہ تین ہفتوں سے گیس کی قلت کا سامنا کررہے ہیں اور سوختنی لکڑی پر انحصارکرنے پر مجبور ہیں جس سے جنگلات پر دباؤ میں دوبارہ اضافہ ہوگیا ہے۔ ایک اخباری بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ ضلعی انتظامیہ کی پراسرار خاموشی سے یہی تاثر ملتا ہے کہ گیس ڈیلروں کے ساتھ ان کی ملی بھگت ہے اور صارف عدالت کے فیصلے کا بہانا بناکر اس فیصلے سے اپنی ناخوشی کا بدلہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ڈپٹی کمشنر چترال اگر صارف عدالت کے کسی فیصلے سے ناخوش ہے تو وہ بحیثیت سربراہ ضلعی انتظامیہ اس کے خلاف پشاور ہائی کورٹ سے رجوع کرسکتا ہے لیکن اس میں عوام کو سزا دینا کسی طرح بھی مناسب نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت اور ضلعی انتظامیہ پر لازم ہے کہ وہ صارفین کو اس بحران سے باہر نکالنے کے لئے متبادل انتظام کرے اور جنگل کو مزید کٹائی سے بچائے کیونکہ گیس سپلائی کی بندش کے بعد سوفیصد دیار اور شاہ بلوط کی جنگل پر انحصا ر ہے جبکہ پی ٹی آئی حکومت ایک طرف جنگل کو بچانے اور بلین ٹری سونامی پراجیکٹ کے تحت ایک ارب پودا لگانے کی بلند بانگ دعوی کررہی ہے تو دوسری طرف چترال کے محدود جنگل کو کٹتے دیکھ کر خاموش تماشائی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں