602

آغا خان رورل ہیلتھ سنٹر شاگرام اورہمارے مقامی اور ضلعی نمائندگان کی نااہلی اور بے حسی۔۔۔ذیشان زرین ایڈوکیٹ اینڈ محمد نواب شاہ ایڈوکیٹ پشاور ہائی کورٹ


سنے میں ایا ہے کہ چیف سیکرٹری اور سیکرٹری ہیلتھ چترال کے دورے پہ آئے ہوے تھے۔اور چترال کے انتہائی دورافتادہ اور پسماندہ تحصیل تورکہو کے واحدہسپتال کو مزید 5 سال کے لئے آغا خان ہیلتھ کی تحویل میں دینے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں جو کہ تحصیل تورکہو اور تریچ کے عوام کے کیساتھ سراسر ناانصافی اور ذیادتی ہے۔کیونکہ صحت عوام کے بنیادی حقوق میں سے ایک ہے اور آئین پاکستان اس کا ضامن ہے۔اور حکومت وقت کی ذمہ دری ہے کہ غریب عوام کو انکی دہلیزپہ آسان اور مفت صحت کی سہولیات فراہم کریں۔مگر ار ایچ سی شاگرام جو کہ پہلے ہی سے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت آغا خان ہیلتھ کے تحت تسلی بخش سروس مہیا کرکے عوام کا اعتماد حاصل کرنے میں ناکام رہا اور غریب عوام سے او پی ڈی چارجز کی مد میں 110 روپے،نارمل ڈیلیوری کیس کے لئے 10 سے 20 ہزار روپے اور مختلف ٹیسٹوں اور ادویات کی مد میں بھاری بھر رقم بٹورتے ہیں۔اور اکثر علاج ڈاکٹرز کی جگہ نرسز اور ایل ایچ ویز سے کرواتے ہیں۔اور دلچسپ امر یہ ہے کہ ہسپتال کی عمارت بھی حکومت کی ملکیت ہے ادویات اور دوسرے سروسیز کے مد میں سالانہ 57 لاکھ روپے صوبائی حکومت مہیا کرتی ہے اور 80 فیصد عملہ بھی حکومت کے ہونے کے باوجود غریب عوام کا استحصال کیا جا رہا ہے۔جبکہ پورے ملک بشمول ضلع چترال کے باقی علاقوں میں یہ سہولیات مفت مہیا کی جاتی ہے۔اس کے علاوہ چونکہ بچوں کی ویکسینیشن پورے پاکستان بشمول ضلع چترال کے نواحی علاقوں میں مفت کروائی جاتی ہے جبکہ آغا خان ہیلتھ کے زیر کنٹرول دورافتادہ علاقوں میں 30 سے 40 روپے فی ویکسین وصول کر رہے ہیں۔جبکہ یہ ویکسین بھی حکومت اغا خان ھیلتھ کو مفت فراہم کرتی ہے جو کہ سراسر ناانصافی ہے۔ لہذا حکومت وقت،MNA،MPA ،وزیر زادہ،مغفرت شاہ اور عبدالطیف صاحبان اور دوسرے سیاسی اور سماجی عہدہداران سے گزارش کی جاتی ہے اس مسئلے کو جلد از جلد حل کرنے کے لئے اقدامات اٹھائیں اور ملک کے دوسرے شہریوں کی طرح تورکہو کے عوام کو بھی مفت صحت کی سہولیات مہیا کی جائے اور آغاخان ہیلتھ کے ہاتھوں غریب عوام کو لوٹنے سے بچایا جائے۔بصورت دیگر ہم مجبوراً انصاف کے لئے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔۔۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں