285

رموز شادؔ۔۔ مولا نگاہ نگاہ صاحب مرحوم۔۔وہ نجم بصیرت تھا، خورشید نوا تھا۔۔۔ ارشاد اللہ شادؔ

راقم الحروف کو جن چند لوگوں کے رشحات قلم نے متاثر کیا ان میں ایک نام منفرد لب و لہجہ کے ممتاز شاعر و ہر دلعزیز شخصیت، مخلص ترین استاذ اور سادہ ترین انسان جناب مولا نگاہ نگاہ صاحب مرحوم کا ہے۔ آپ اقلیم صحافت کے بے تاج بادشاہ، بے مثال ادیب،اور عصری و دینی علوم سے مالامال تھے۔ علمی و فکری حلقوں میں ہمیشہ سروقد نظر آتے۔ ان کی گرانقدر تصنیف آج بھی ان کے علمی قد کاٹھ کا پتہ دیتی ہے۔ مرحوم کا قلم بولتا تھا، تحریر میں پختگی ایسی کے بڑے بڑے علمی حلقوں نے ان کے فن کو بے حد سراہا۔ اللہ نے انہیں تفہیم کی جو برق صفت صلاحیت عطا کی تھی وہ ان کو نگاہوں اور دماغوں کا مرکز بنا دیتی تھی۔ وہ ایک ذہین ترین آدمی تھے، جب بات چلتی تو وہ تاریخ کے بعض دلچسپ اور پوشیدہ حقائق و واقعات کی مختلف پرتوں کو بڑی پُرکاری سے کھولتے۔ ان کا علم مستحضر تھا، جب کبھی کسی علمی موضوع پر بحث چھڑتی، تو بڑی دقیقہ سنجی کے ساتھ گفتگو فرماتے۔محدود علم کے مطابق نگاہ صاحب مرحوم کو اپنے شاگردوں کی کامیابی کے بارے میں پتہ لگتا، تو ان کے چہرے کی چمک دیدنی ہوتی، وہ حقیقی معنوں میں ایک مخلص اور نہایت بے لوث استاد تھے، سادگی ان کے رگ و پے میں ایسی رچی بسی ہوئی تھی کہ انھیں دیکھ کر کوئی اندازہ نہیں لگا سکتا کہ وہ کس مرتبے کے انسان ہیں، شہرت و ناموری سے گویا ساری عمر وحشت زدہ رہے۔ راقم چند لمحہ ان کی صحبت سے مستفید ہوا ہے۔ان کی معاملہ فہمی، دانش وتدبر نے بہت متاثر کیا۔ نگاہ صاحب کی وفات ہماری علمی و صحافتی دنیا کا ایک المناک سانحہ ہے۔ نگاہ صاحب کے انتقال سے کھوار ز بان کو جو خسارہ ہوا ہے اس کی تلافی ممکن نہیں ہے۔ یقیناََ مرحوم نے دل و جان سے کھوار ادب کی آبیاری کی، ادبی تاریخ میں ان کا نام ہمیشہ زندہ رہے گا اور ادبی ذوق رکھنے والے لوگ ان کی خدمات کو کبھی بھی فراموش نہیں کریں گے۔ مرحوم ادبی محفلوں کی نہ صرف رونق اور روشنی تھے بلکہ ان کا کلام و تخاطب بھی پرکشش تھا۔ کھوار زبان کے ایک مالی کی طرح تھے، جنہوں نے کھوار زبان کی آبیاری نہایت کامیابی کے ساتھ کی۔ ان کے فکر فن کی خوشبو شعری ادب کی پوری دنیا میں پھیل گئی ہے۔ ان کی شاعرانہ خصوصیات بھی کمال کی تھیں، فنی اعتبار سے شاعری کے رموز و اسرار بخوبی جانتے تھے۔ یقیناََ ان کے انتقال سے جو خلا پیدا ہوگئی وہ پُر ہونا ممکن نہیں۔میں نگاہ صاحب کو محض رسمی طور پر نہیں بلکہ ان کی علمی خدمات سے متاثر ہوکر انہیں سلام پیش کرتا ہوں۔
نگاہ صاحب اپنی مختصر سی زیست میں بہت زیادہ کام کرگئے اور گراں بہا تصنیف کی صورت انمٹ علمی، ادبی اور فکری نقوش چھوڑ گئے۔ ادبی ذوق رکھنے والے افراد کو ان کا مطالعہ بہت ضروری ہے۔بہر کیف نگاہ صاحب مرحوم نے بھرپور زندگی گزار ی اور ہزار وں لوگوں کیلئے نفع بخش ثابت ہوئے اور اپنی عمر مستعار کی متعینہ مدت گزار کر پانچ جنوری 2019کو عالم جاودانی کی طرف کوچ کرگئے۔ اللہ انکی مرقد پر اپنے انوار کی بارش برسائیں اور تمام لغزشات درگزر فرمائیں اور خلد بریں میں اعلی و ارفع مقام عطا کرے۔ اس موقع پر میں تمام متعلقین خصوصاََ جملہ خاندان کے غم میں برابر کا شریک ہوں۔ اللہ انہیں ہمت و حوصلہ عطا فرمائیں اور اس کڑی آزمائش میں صبر کرنے کی توفیق عطا فرمائیں۔۔ آمین۔۔قلم ایں جا رسید و سر بشکست…..!!

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں