Site icon Daily Chitral

گرم چشمہ سے چترال آنے والی ڈاٹسن دریائے جاگری،سات افراد لاپتہ ہوگئے ہیں ۔ جبک ایک بچی سمیت تین افراد کی لاشیں نکال لی گئیں اور ایک خاتون کو زندہ بچا لیا گیا

چترال ( محکم الدین محکم ) گرم چشمہ سے چترال آنے والی ڈاٹسن چترال شہر کے احاطے میں داخل ہونے کے بعد ائیرپورٹ روڈ پر خراب سڑک کے باعث بے قابو ہو کر دریائے چترال میں جاگری ۔ جس کے نتیجے میں سات افراد لاپتہ ہوگئے ہیں ۔ جبک ایک بچی سمیت تین افراد کی لاشیں نکال لی گئیں اور ایک خاتون کو زندہ بچا لیا گیا ۔جان بحق ہونے والوں میں زخمی خاتون کی بچی ،اُن کا شوہر معراج ساکن دیر ،بھائی حنان اور چچا زاد بھائی حمزہ کے علاوہ ہیبت خان ساکن اوی شغور،DSC00035 ڈرائیور مطیب شاہ ساکن بلپھوک اور دیگر نامعلوم افراد شامل ہیں ۔ ایک سالہ بچی آمنہ دختر معراج ،ہیبت خان اور ایک نامعلوم شخص کی لاش دریا سے نکال لی گئی ۔جنہیں ہسپتال سے آبائی علاقوں کو روانہ کر دیا گیا ۔جبکہ دیگر لاپتہ افراد اور گاڑی کی تلاش جاری ہے ۔ اور جائے حادثے پر ہزاروں کی تعداد میں لوگ موجود ہیں ۔ اس حاد ثے میں اکلوتی بچ جانے والی خاتون بنات بی بی دختر رحمت ماسٹر مُردان گرم چشمہ نے ڈی ایچ کیو ہسپتال چترال میں ایکسپریس سے بات چیت کرتی ہوئی بتایا ۔ کہ اُن کی شادی دیرمیں ہوچکی ہے ۔ اور وہ اپنے شوہر معراج ساکن دیر ،اپنی بچی آمنہ،بھائی حنان کے ساتھ دیر جانے کیلئے ڈاٹسن میں جسے اُن کا چچا زاد بھائی حمزہ چلا رہاتھا ۔ گرم چشمہ سے چترال آرہے تھے کہ ائر پورٹ روڈ پر خراب سڑک کے باعث ڈاٹسن بے قابو ہوکر دریائے چترال میں جا گری ۔ تاہم انہیں ایک راہگیر نے فوری طور بچا لیا ۔مذکورہ زخمی خاتون کی حالت خطرے سے باہر ہے ۔ تاہم بار بار اپنی بچی ، شوہر اور بھائیوں کی خیریت کے بارے میں استفسار کر رہی ہے ۔ مگر ہسپتال انتظامیہ اُن کی خیریت کی جھوٹی تسلی دے رہے ہیں ۔ اس زخمی خاتون کے مطابق اس ڈاٹسن میں دس سے زیادہ افراد سوار تھے ۔ لیکن تاحال صحیح تعداد کے بارے میں متضاد خبرین موصول ہورہی ہیں ۔ جائے حادثہ پر ضلعی انتظامیہ ، پولیس ،چترال سکاؤٹس اور فوکس کے رضا کار لاپتہ شدہ لاشوں اور ڈاٹسن کی بازیابی کیلئے کوشش کر رہے ہیں ۔ تاہم ابھی تک کامیابی نہیں ہوئی ہے ۔ درین اثنا عوامی حلقوں نے اس بات پر شدید افسوس کا اظہار کیا ہے ۔ کہ حادثے کی جگہ پر سڑک گذشتہ سیلاب میں خراب ہواتھا ۔ جس کی دوبارہ تعمیر نہ ہونے کے باعث قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوئیں ۔ جبکہ دوسری طرف چترال انتظامیہ اور تمام فورسز کے پاس ایسے سامان اور تربیت افراد نہیں ہیں ۔ جو ایسے مواقع پر فوری طور پر اقدامات کرکے لوگوں کی جانیں بچا سکیں ۔ حالانکہ ڈسٹرکٹ ڈیزاسٹر منیجمنٹ کا پورا سیٹ اپ ڈپٹی کمشنر چترال کے زیر انتظام موجود ہے ۔ لیکن یہ صرف ریلیف تقسیم کرنے کے علاوہ کوئی بھی کام کرنے کے قابل نہیں ہے ۔ اس بے بسی پر چترال کے عوام نے ضلعی انتظامیہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے ۔

Exit mobile version