329

افواج پاکستان دفاع وطن سے غافل نہیں۔۔۔تحریر: رانا اعجاز حسین چوہان 

بھارت نے خود کو سپر پاور تصور کرتے ہوئے نئی دہلی میں بیٹھ کر جب پاکستان پر حملے کا منصوبہ بنایا تو اس کی اطلاع دو گھنٹے قبل پاکستان آرمی کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے پاس پہنچ چکی تھی، اور اعلیٰ سطح ذرائع نے انکشاف کیا تھا کہ بھارت نے پاکستان سے کشیدگی میں اضافے کے پیش نظر اسرائیل کی مدد سے راجستھا ن ایئربیس سے ’’خطرناک حملے‘‘ کا منصوبہ بنایا رکھا ہے۔بر وقت معلومات پر پاکستان نے بھارت پر واضح کردیاتھا کہ اگر وہ حملہ کرے گا تو اسے کرارا جواب دیا جائے گا ۔ بھارت کی جانب سے جنگی منصوبے کے افشا ہونے کا شبہ امریکہ یا اسرائیل پر کیا جا رہا تھا کیونکہ انہی دو ممالک کے پاس ایسی ٹیکنالوجی تھی جس کے ذریعے ایک محفوظ ترین اجلاس کی بات سنی جا سکتی تھی۔ مقبوضہ کشمیر میں پاکستانی فضائی حملے کے فوراً بعد کنٹرول لائن کے اوپر ہونے والی فضائی جھڑپ میں دو بھارتی طیارے تباہ ہوئے جس کے بعد پاکستان نے پہلے بھارت کے دو پائلٹ گرفتار کرنے کا اعلان کیا تاہم بعد ازاں بتایا گیا کہ بھارت کا ایک ہی پائلٹ حراست میں ہے۔ اس پر گزشتہ دنوںیمن اور نائجیریا میں پاکستان کے سابق سفیر ظفرہلالی نے یہ انکشاف کرکے تھرتھلی مچا دی کہ ’’ابھے نندن کو بھول جائیں، ہمارے پاس اسرائیلی پائلٹ بھی ہے جسے ہم نے مار گرایا تھا‘‘۔یعنی دوسرا پائلٹ جو گرفتار ہوا وہ بھارتی نہیں بلکہ اسرائیلی ہے۔ اس دعوے کی سرکاری سطح پر تصدیق نہیں ہوئی لیکن تردید کا نہ ہونا بھی کوئی کم بڑی خبر نہیں۔ خاندانی اور پیشہ وارانہ پس منظر کی وجہ سے اس منجھے ہوئے سفارتکار کی بات کو نظرانداز نہیں کیاجاسکتا۔لہٰذا ظفرہلالی کی بات کو محض پراپیگنڈہ نہیں کہاجاسکتا۔ یہاں واضع رہے کہ ظفر ہلالی یہ انکشاف کرنے والے واحد شخص نہیں ہیں، اس سے قبل تجزیہ کار زید حامد نے بھی اسرائیلی پائلٹ پکڑے جانے کا دعویٰ کیا تھا، اور اسرائیلی پائلٹ کے پکڑے جانے کی اطلاعات کا آغاز 28 فروری کو اسرائیلی انٹرنیٹ سول سوسائٹی کارکن ہاننیان فتالی کی جاری کردہ ایک تصویر سے بھی ہوا، جس میں اسرائیلی اور بھارتی پائلٹ ساتھ ساتھ کھڑے ہیں۔ بھاتی طیارہ مارگرائے جانے کے اگلے ہی روز یہ تصویر ٹویٹر پر جاری کی گئی جس میں اسرائیلی پائلٹوں کے چہرے دھندلادئیے گئے۔ ہاننیان سوشل میڈیا پر اسرائیل کا بہت سرگرم کارکن بتایا جاتا ہے اور حکومتی حلقوں میں قریبی تعلقات رکھتا ہے، وہ خود کو انسانی حقوق کا کارکن کہتا ہے تاہم حقیقت میں مسلمانوں بالخصوص فلسطینیوں کا کٹر دشمن ہے۔
اسرائیلی پائلٹ کی زندہ گرفتاری دراصل اتنی بڑی پیشرفت اور پاکستان کی عسکری کامیابی ہے جس کا اندازہ شاید ابھی کسی کو نہیں۔ عرب اسرائیل جنگ کی طرح پاک فضائیہ کے شاہینوں نے اسرائیل کی عسکری قوت کا غرور پھر خاک میں ملا کر اسرائیل کیلئے ذلت و نامرادی کی نئی تاریخ رقم کر دی ہے۔ اس سے اسرائیلی فضائیہ کو سبق سکھانے والے پاکستان کے ہیرو فلائیٹ لیفٹیننٹ عبدالستارعلوی کی یاد تازہ ہوگئی ہے ۔ پاک فضائیہ کے میوزیم میں عرب اسرائیل جنگ کے دوران پکڑے گئے اسرائیلی پائلٹ کی وردی آج بھی دشمن کی ہزیمت کا ثبوت بن کر محفوظ ہے، اور اب جلد ہی یہاں ایک اور وردی کا اضافہ ہونے والا ہے۔ دوسرا پائلٹ چونکہ اسرائیلی ہے اس لیے بھارت کے لیے یہ کہنا ممکن نہیں کہ اس کا ایک اور پائلٹ پاکستان کی تحویل میں ہے۔ دوسری جانب اسرائیل بھی سرعام یہ تسلیم نہیں کرسکتا کہ اس کا پائلٹ پاکستان پر حملہ کرنے گیا تھا۔اس طرح پاکستان پر حملے کی حماقت کے کرنے والے دشمن اب زخم چاٹنے پر مجبور ہیں۔ یہ بات بھی زیرگردش ہے کہ اسرائیلی پائلٹ کے پکڑے جانے کی وجہ سے ہی حالیہ جنگی کشیدگی میں یکدم کمی آئی ہے کیونکہ اسرائیلی اس ہزیمت کو دنیا سے چھپانے کیلئے امریکہ کو درپردہ استعمال کررہے ہیں۔
اسرائیل کی پاکستان دشمنی کوئی نئی بات نہیں، یہ اور بات ہے کہ جن عربوں کیلئے پاکستان نے صہیونی فوج کو بھسم کرکے تاریخ رقم کی تھی آج وہ اسرائیل کے سامنے بچھے جارہے ہیں ۔ اگر اسرائیلی پائلٹ کی گرفتاری کی خبر کی تصدیق ہوجاتی ہے تو اسرائیلی فضائیہ کے خلاف یہ پاکستان کی پہلی فتح نہیں ہوگی۔ 1974ء میں پاک فضائیہ کے اس وقت کے فلائیٹ لیفٹیننٹ عبدالستار علوی نے شامی فضائیہ کا مگ 21 طیارہ اڑاتے ہوئے اسرائیلی میراج مار گرایا تھا۔پاکستانی فضائیہ کے پائلٹوں نے 1967ء اور 1973ء کی دونوں عرب اسرائیل جنگوں میں عرب ممالک کی طرف سے حصہ لیا تھا۔ 1998ء میں پاکستان کے ایٹمی دھماکوں سے پہلے اسرائیلی طیارے سرینگر پہنچنے کی اطلاعات سامنے آئی تھیں۔ یہ طیارے پاکستانی ایٹمی تنصیبات تباہ کرنے کیلئے وہاں پہنچے تھے تاہم پاکستان کے الرٹ ہونے پر حملے کا ارادہ ترک کردیا گیا تھا۔ لیکن تاریخ شاہد ہے کہ دنیا میں اگر کسی فوج نے اسرائیل کا غرور اور تکبر توڑا ہے تووہ الحمداللہ صرف پاک فوج اور پاک فضائیہ کے شاہین ہیں۔
اللہ کے فضل سے پاکستان کے پاس یہ قابلیت موجود ہے کہ وہ اپنی سرحدوں کی حفاظت اچھی طرح سے کرسکتا ہے۔ فضائی حدود کے ساتھ ساتھ پاک بحریہ اپنی پوری سمندری حدود کو نظر میں رکھے ہوئے ہے اور یہ سلسلہ ایک لمحے کے تعطل کے بغیر 24 گھنٹے جاری رہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان نے اپنی حدود میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والی بھارتی آبدوز کو ماربھگایا۔ ذرائع کے مطابق پاکستانی پانیوں میں آبدوز بھیجنے کا مطلب انٹیلی جنس معلومات حاصل کرنا تھا،یا آبدوز یہ جانچنے کے لیے بھیجی گئی تھی کہ ہم اس کا سراغ لگا سکتے ہیں یا نہیں۔ بلاشبہ پاکستانی قیادت کی دفاع وطن پر گہری نظر ہے، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی زیر صدارت کور کمانڈرز کانفرنس میں بھی جیو اسٹرٹیجک صورتحال، خطے میں پاک بھارت کشیدگی کے بعد کی صورتحال کاجائزہ لیا گیا ہے اور مادروطن کے خلاف کسی بھی قسم کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے عزم کا اظہار کیا گیاہے ۔ تاہم بھارت کی جانب سے دوبارہ کشیدگی میں اضافہ کرنے کی کوشش، زمینی، فضائی یا میزائل سے ہی نہیں بلکہ دہشت گردوں کے حملے اور اقتصادی اقدامات سے بھی ہوسکتی ہے،ہمیں ایسی کسی بھی مہم جوئی کے مقابلہ کرنے کے لیے ہردم تیار رہنا ہوگا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں