193

ریجنل پولیس افیسر ملاکنڈ ڈویژن محمد سعید خان وزیر کا ٹاؤن میں کھلی کچہری میں عمائیدیں کی طرف سے پیش کردہ تجاویز

رپورٹ: ظہیرالدین
ضلع ناظم مغفرت شاہ کی طرف سے ابتدائی کلمات کی ادائیگی کے بعد ہاؤس میں موجود وکلاء، علمائے کرام، سیاسی رہنماؤں، لوکل باڈیز کے منتخب نمائندوں، سول سوسائٹی کے نمائندوں پرمشتمل عمائیدیں نے پولیس سے متعلق تجاویز آر پی او کے سامنے پیش کئے ۔
عبدالولی خان عابد ایڈوکیٹ(ممبر کے پی بار کونسل): *چترال سے باہر تعینات چترال پولیس کے افسران اورجوانوں کو چترال ٹرانسفر کئے جائیں۔
**ایس پی انوسٹی گیشن کی اسامی پر کیا جائے،
***منشیات فروشوں کے خلاف اگرچہ موثر کاروائی شروع کردی گئی ہے لیکن اس میں مزید تیزی لاکر ڈرگ مافیا کا قلع قمع کیا جائے ،
*** *چترال شہرکے طول وعرض میں رات کے وقت پٹرولنگ میں اضافہ کیاجائے۔
سید احمد خان (سابق ایم پی اے): چترال پولیس کی کارکردگی کو سراہا۔
؂میردولہ جان ایڈوکیٹ )(رہنما پی پی پی): لوٹ کوہ تھانے کے لئے ایسی گاڑی فراہم کی جائے جوکہ علاقے کے دشوار گزار راستوں پر چل سکے جبکہ موجود ہ گاڑی بالکل ناکارہ ہے۔
وقاص احمد ایڈوکیٹ (سابق جنرل سیکرٹری ڈسٹرکٹ بارایسوسی ایشن): ہر تھانے کے حدود میں دو غوطہ خور بھرتی کئے جائیں تاکہ حادثہ کی صورت میں وہ لوگوں کو بچانے یا لاشوں کو نکالنے میں مدد ددے سکیں۔
(اس پر آرپی او صاحب نے ہر تھانے میں پولیس کے ایلیٹ فورس سے دو دو جوان تعینات کرنے کا موقع پر ہی احکامات جاری کردئیے)
ساجداللہ ایڈوکیٹ (سابق صدر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن ) : وادی تریچ کے لئے پولیس اسٹیشن کی منظوری دی جائے کیونکہ موجود ہ وقت میں تریچ کے دوردراز علاقوں سے لوگوں کو موڑکھو آنا پڑتا ہے۔
محمد حکیم ایڈوکیٹ ( جنرل سیکرٹری پی پی پی) ؛ چترال پولیس کی نفریوں میں خاطر خواہ اضافہ کیا جائے۔
قاری جمال عبدالناصر (رہنما جے یو آئی ) *DHQ ہسپتال میں اسپیشلسٹ کی تمام خالی اسامیوں کو پر کئے جائیں۔
**پیسکو والوں کے خلاف ناروا لوڈشیڈنگ اور ذیادہ بل بھیجنے پر کاروائی کی جائے ۔
***ڈرائیونگ لائسنس بنانے میں آسانی پید اکی جائے اور ٹیسٹ مقامی افسران کے ذریعے لیا جائے۔
****پولیس میں بھرتی کے لئے ETEA میں فیس جمع کرنے کیلئے بونی اور دروش میں بنکوں کو اختیارات دئیے جائیں۔
*****پولیس تھانہ عشریت اور ارندو کے عمارات کی بحالی پرکام کیا جائے۔
حسین احمد (ریٹائرڈ DCO): چترال کو ماڈل پولیس بنایاجائے اور DRCکو strengthenکیا جائے۔
نیاز احمد نیازی ایڈوکیٹ(چیرمین ہیومن رائٹس اور ضلعی ترجمان پی ایم ایل ۔این): اندھے کیسز کو سامنے لانے میں پولیس ناکام رہتی ہے جوکہ اکثر untracedجاتے ہیں اور اس ترقی یافتہ دور میں بھی تفتیش کا پرانا طریقہ کار استعمال کیا جاتا ہے اور شکایت کنندہ پر زور دیا جاتا ہے کہ وہ کسی کو نامزد کرے۔
قلندر شاہ (ریٹائرڈ صوبیدار میجر چترال سکاوٹس ): وادی لاسپور کے نوجوانوں کو پولیس ذیادہ سے ذیادہ تعداد میں بھرتی کئے جائیں جہاں بے روزگار ی ذیادہ ہے۔
نبیک شراکٹ ایڈوکیٹ ( جنرل سیکرٹری ڈسٹرکٹ بارایسوسی ایشن) : کالاش خواتین کسنٹیبلز کو چترال میں تعینات کئے جائیں جوکہ دوسرے اضلاع میں پوسٹڈ ہیں۔
عبداللطیف(صدر ، پی ٹی آئی چترال ): پولیس فورس کو چترال کی جعرافیہ کے مطابق گاڑی اور دوسری سہولیات فراہم کئے جائیں جہاں آبادی کی کثافت 29افراد فی مربع کلومیٹر ہے جوکہ بہت ہی کم ہے ۔
مولانا عبدالشکور (نائب ضلع ناظم ) *ریڑھی بانوں سے بائی روڈ کو آزاد کرایا جائے ۔
**ارندو چیک پوسٹ میں خواتین کی چیکنگ میں سختی نہ برتی جائے۔
مولانا شیر عزیز (سابق امیر جماعت اسلامی) *عیداور جمعہ کے نمازوں میں ڈیوٹی پر تعینات پولیس کے جوانوں کے لئے عید اور جمعہ کے نمازوں کا اہتمام کیا جائے تاکہ ان کی نمازیں قضا نہ ہوں۔
**منشیات فروشوں کے خلاف چھاپے سے پہلے پولیس فورس میں ہی موجود افراد ان کی مخبری کرتے ہیں کہ ان پر چھاپہ پڑنے والا ہے۔
نوید احمد بیگ (ویلج ناظم بکامک): پولیس پبلک لیزان کمیٹیوں کیلئے SOPsبنائے جائیں۔
شبنم(ممبر ڈی آر سی) منشیات کے عادی افراد کو جیل بھیجنے کی بجائے ان کی علاج کے زریعے بحالی کی جائے۔
قاضی نسیم (رہنماجے یو آئی): پولیس فورس کا سربراہ اپنے ادارے میں خامیوں سے خود باخبر ہے جنہیں دور کرنے کی خود کوشش کرے۔
شبیر احمد خان (صدر تجار یونین چترال ): *چترال شہر میں گشت کو مربوط اور ریگولر کیا جائے۔
** بازار کو ون وے بنانے سے کاروبار برباد ہوکر رہ گئی ہے جسے ختم کیا جائے۔
***درگئی اور ملاکنڈ کے ہوٹلوں سے چرس اسمگل ہوکر ڈرائیوروں کے ذریعے چترال پہنچتی ہے ۔ اس کا سد باب کیا جائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں