239

آل پارٹیز اور سول سوسائٹی چترال کے نمائندوں کا متفقہ قرار داد کے ذریعے لینڈ سٹلمنٹ کے حتمی ریکارڈ کی درستگی کیلئے دوسال کے لئے موخر کرنے کا مطالبہ

چترال(محکم الدین ) آل پارٹیز چترال اور سول  سوسائٹی  کے نمایندوں نے متفقہ طور پر دو قرارداد منظور کرتے ہوئے چترال میں لینڈ سٹلمنٹ کے حتمی ریکارڈ کی درستگی کیلئے اسے دو سال کیلئے موخر کرنے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ 1975کے نوٹیفیکیشن کے بعض شقوں کو عوام چترال کے مفاد کے خلاف قرار دیتے ہوئے اسے اعلی عدالتوں میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ جمعرات کے روز ڈسٹرکٹ بار روم چترال کے زیر اہتمام منعقدہ اجلاس میں آل پارٹیز کے قائدین ، وکلاء اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے موجودہ لینڈ سٹلمنٹ کو مسترد کرتے ہوئے چترال میں شاملات اور ریور بیڈ کی واضح تشریح کو انتہائی ضروری قرار دیا ۔ اور کہا ۔ کہ 1975کے نوٹیفیکیشن کے بعض شقوں کی تشریح کئے بغیر لینڈ سٹلمنٹ کا موجودہ ریکارڈ چترال بھر میں عوام اور حکومت کے مابین تنازعات کا سبب بنے گا ۔ جس سے ضلعی سطح پر امن و امان کو شدید نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے ۔ اس لئے حکومت فوری طور پر لینڈ سٹلمنٹ کے موجودہ ریکارڈ کو دو سالوں کیلئے موخر کرے ۔ اور اس حوالے سے عوام کے تحفظات دور کرنے کے بعد حتمی ریکارڈ مرتب کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ لینڈ سٹلمنٹ کا موجودہ ریکارڈ چترال کے علاقائی رواج اور شاملات کو نظر انداز کرتے ہوئے مرتب کیا گیا ہے ۔ اور اس سلسلے میں عوام کو ایجوکیٹ بھی نہیں کیا گیا ۔ اس لئے اس ریکارڈ میں بہت خامیاں موجود ہیں ۔ جن کی اصلاح کئے بغیر لینڈ سٹلمنٹ ریکارڈ درست ہونا نا ممکن ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ نوٹیفیکیشن میں ویسٹ لینڈ ، ریور بیڈ اورچراگاہوں کی تعریف واضح نہیں ۔ جبکہ حکومتی اہلکار انہیں اسٹیٹ لینڈ قرار دے کر عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ جبکہ دوسری طرف یہ بھی واضح نہیں کہ اس حوالے سے مجاز آفیسر کون ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ نوٹیفیکیشن میں واجب العرض بھی واضح نہیں ۔ کہ علاقائی لوگ کس طرح اور کس رواج کے مطابق ان کو استعمال کرتے رہے ہیں ۔ شرکاء نے کہا ۔ کہ یہ چترال کے لوگوں کیلئے زندگی اور موت کا سوال ہے ۔ اور اسے کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا ۔ اس موقع پر یہ فیصلہ کیا گیا ۔ کہ اس نوٹیفیکیشن کے بعض شقوں کو چیلنج کرنے کیلئے اعلی عدالت سے رجوع کیا جائے گا ۔ جس کیلئے ممبران اسمبلی ، ضلع ناظم اور دیگر ناظمین ، آل پارٹیز کے قائدین اور ویلج سطح کے عہدہ دار مالی وسائل مہیا کریں گے ۔ شرکاء نے اس سلسلے میں فوری طور پر ڈپٹی کمشنر چترال سے رابطہ کرکے ریکارڈ کو آگے بھیجنے سے روکنے کی ضرورت پر زور دیا ۔ اور اس سلسلے میں صدر تحریک انصاف چترال عبد اللطیف کو ذمہ داری تفویض کی ۔ اجلاس سے صدر ڈسٹرکٹ بار خور شید حسین مغل ، سابق صدر بار ساجد اللہ ایڈوکیٹ ،محمد حکیم ایڈوکیٹ ، محمد کوثر ایڈوکیٹ ، میجر (ر) احمد سید ، امیر جماعت اسلامی مولانا جمشید احمد ، صدر مسلم لیگ ن سید احمد ، صدر تحریک انصاف عبد اللطیف ، رہنما پی پی پی عالمزیب ایدوکیٹ ، سنیئر نائب صدر مسلم لیگ زار عجم خان ، عنایت اللہ اسیر ، ممبر بار خیبر پختونخوا بار کونسل عبد الولی ایڈوکیٹ ، ، برھان شاہ ایڈوکیٹ ، صدر تجار یونین شبیر احمد،صدر آل ایمپلائز امیر الملک ، قاری نسیم ، جنرل سیکرٹری مسلم لیگ صفت زرین ، غلام حضرت انقلابی اور ایم آئی خان سرحدی ایڈوکیٹ نے خطاب کیا ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں