291

صدا بصحرا ۔۔۔۔۔خیر سگالی ۔۔۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی 

تازہ ترین خبر یہ ہے کہ پاکستان کی حکومت نے خیر سگا لی کے جذبے کے تحت بھارت کے ہندو یا تریوں کے لئے ازاد کشمیر میں واقع شاردا مندر کا راستہ کھو لنے کا عندیہ دیا ہے سکھ یاتریوں کے لئے کر تار پور کی راہداری پہلے ہی کھو ل دی گئی ہے گزشتہ 8مہینوں کے اندر پا کستان کی طرف سے خیر سگا لی کے اقدا مات کا سلسلہ جا ری ہے ہماری حکومت کا مو قف یہ ہے کہ دونوں پڑوسی ملکوں میں اچھے تعلقات سے خطے میں امن کی فضا قائم ہو گی ، سما جی ، معا شی اور معاشرتی تر قی کے نئے دور کا آغاز ہو گا سابقہ حکومتوں کی طرف سے اس سے 10گنا کم خیر سگا لی دکھا نے پر اوپر سے گرفت ہو تی تھی اور غداری کا طعنہ دیا جا تا تھا شاعر کہتا ہے ؂
تیری زلف میں آتی تو حسن کہلا ئی
وہ سیا ہی جو میرے نا مہ اعمال میں تھی
یہ مندر ، گردوارے ، مسا جد اور مزارات اُس وقت تعمیر ہوئے تھے جب راس کماری سے گوادر تک اور سلہٹ کی پہاڑیوں سے خیبر کی چو ٹیوں تک مسلما ن باد شا ہوں کی حکومت تھی لو گ آسانی سے آ تے جا تے تھے بر صغیر پر انگریزوں کی حکومت قائم ہوئی کشمیر پر ڈوگرہ مہا را جہ کا تسلط ہو اتب بھی یاتریوں اور زائرین کے لئے آنے جا نے کی آ زادی بر قرار رہی اگر تقسیم کے وقت اصول کے تحت کشمیر کا خطہ پا کستان کو دیدیا جا تا تو دو نوں پڑوسی مما لک امن اور آشتی سے رہتے مگر ایسا نہیں ہوا آج کل ہماری طرف سے امن کی بات ہو جائے تو ہم غدار ٹھہرا ئے جا تے ہیں وہ خود امن کی بات کریں تو واہ واہ ہو تی ہے ؂
میرے تو لفظ بھی کوڑی کے نہیں
تیر ا نقطہ بھی سند ہے ،حد ہے
تیر ی ہر بات ہے سر آنکھوں پر
میری ہر بات ہی رد ہے ،حد ہے
1999ء میں بھا رتی وزیر اعظم اٹل بہاری واچپا ئی نے لا ہو آکر اُس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف کے ساتھ امن کا اعلا میہ جا ری کیا تو اُس کو مستر د کر دیا گیا حکومت کو بھی بر طرف کر دیا گیا 2004ء میں وہی شخص اسلام اباد آیا اُس وقت کے صدر جنرل مشرف کے ساتھ دوستی کا معا ہدہ کیا تو اس کو تا ریخ کی سب سے بڑی کامیا بی قرار دیا گیا ؂
جو چاہے تیر حسُن کرشمہ ساز کرے
تقسیم کے بعد مسلما نو ں کی عظمت رفتہ کی بے شمار نشا نیاں اور ان گنت مزارات بھارت میں رہ گئے ہیں ہر سال ہزاروں پا کستانی مسلمان سلطان المشائخ نظام الدین اولیا ء ؒ کے عرس پر جا نا چاہتے ہیں کبھی پا کستان کی طر ف سے اجا زت نہیں ملتی کبھی بھارتی حکو مت ویزا دینے سے انکار کر تی ہے ہر سال ہزاروں پاکستانی اجمیر شریف میں خواجہ معین الدین چشتی اجمیریؒ کے عرس پر جا نا چا ہتے ہیں مگر نہیں جا سکتے ، سری نگر میں حضرت بل نا می مزار کا یہی حال ہے بلکہ بار بار ایسا ہو اہے کہ ہندووں نے سری نگر کے مسلمانوں کو بھی حضرت بل کی زیارت سے روک دیا حضرت بل کی عمارت کو باربار آگ لگائی گئی ہمارے دوست عبد الخا لق تاج کہتے ہیں کہ خیر سگا لی اچھی بات ہے مگر دوشرائط کے ساتھ، خیر سگا لی دو نوں طرف سے ہو اور خیر سگا لی میں ’’ خیر ‘‘بھی ہو 1890ء میں افغا نستان کے باد شاہ امیر عبد الرحمن خان نے کہا تھا میرے دو ہمسایے ہیں ایک (روس) بھیڑیا ہے دوسرا (ہندوستان ) ریچھ ہے اور ریچھ کے بارے میں افغانستان کے اندر پرانی حکا یت مشہور ہے کہتے ہیں ایک چر وا ہے نے ریچھ کو دیکھا وہ زور زور سے دھاڑ رہا تھا اُس کی آوازپورے جنگل میں گونج رہی تھی ساتھ ساتھ زور زور سے اس کی ہو ا بھی نکل رہی تھی یہ آواز بھی دور دور تک سنا ئی دیتی تھی چرواہے نے ریچھ سے پو چھا تم اس قدر زور سے کیو ں دھا ڑتے ہو ؟ ریچھ نے کہا دوسروں کو ڈرانے کے لئے چرواہے نے پھرپو چھا تمہاری ہوا اس قدر زور سے کیوں نکل رہی ہے ؟ ریچھ نے کہا میں خود بھی ڈر تا ہوں اور خوف کی وجہ سے ایسا ہو جا تا ہے امیر عبدالرحمن کا وہ پڑوسی جو ریچھ کی خا صیت رکھتا تھا ہمارا بھی پڑو سی ہے اور اس کا کر دار وہی ہے جو چرواہے کے سامنے ریچھ کا کر دار تھا اس وجہ سے خیر سگا لی میں خیر کا پہلو بہت کم نظر آتا ہے 27فر وری کو ہما رے بہادر سپوتوں نے پڑوسی ملک کا پائلٹ گرفتار کیا دو دن بعد یکم مارچ کو ہم نے ’’ خیر سگا لی ‘‘ کے تحت پائلٹ کو واہگہ بارڈر پر پڑوسی ملک کے حوا لے کر دیا جواب میں پڑوسی ملک نے پاکستانی قیدی کو قتل کر کے اُس کی لاش واہگہ بارڈر پر لا کر پھینک دی کوئٹہ کے قریب 4بڑے حملوں میں 13پا کستانیوں کو شہید کیا ، کراچی میں نا مور عالم دین مفتی تقی عثما نی کو نشانہ بنا یا مفتی صاحب کو اللہ تعا لےٰ نے بچا یا اُس کے دو محا فظ شہید ہوئے اس حملے کے نتیجے میں پڑوسی ملک پا کستان میں بڑے پیمانے پر فساد ات کرانا چاہتا تھا آزاد کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر پڑو سی ملک نے خیر سگا لی کے تحت 27دنوں میں 21بار کنٹرول لائن پر فائرنگ کی 11پاکستانی زخمی ہوئے دو پاکستانی شہید ہوئے خیر سگا لی کے تحت پڑوسی ملک نے جاسوسی کے لئے ڈرون طیا رہ بھی کنٹرول لائن کے اس پار بھیجد یا تھا اُس کو مار گرایا گیا آزاد کشمیر میں شاردا مندر ہندووں کا اہم مندر ہے اس نام کا مندر احمد اباد میں بھی ہے شاردا مندر کا راستہ کھو لنا بہت بڑا قدم ہو گا مگر بات وہی ہے کہ خیر سگا لی کا کیا جواب ملے گا ؟ کہیں ایسا نہ ہو کہ اس خیر سگا لی کے جو اب میں پڑو سی ملک پنجاب اور خیبر پختونخوا میں دہشت گر دوں کو ایک بار پھر متحرک کر کے بڑی بڑی وارداتوں کا آغاز کرے ،کہیں ایسا نہ ہو کہ اس خیر سگا لی کے جو اب بھارت کنٹرول لائن پر حملوں کو تیز کرے ،کہیں ایسا نہ ہو کہ اس یک طرفہ خیر سگا لی کا وہی نتیجہ ہو جو یک طرفہ خیر سگا لی کے طور پر کر تا ر پور کی راہداری کھولنے اور بھارتی پائلٹ ونگ کمانڈر ابھی نندن کو رہا کرنے کا ہواتھا خیر سگا لی میں ’’ خیر ‘‘ کا پہلو نہ ہو تو اُس کو ’’ بد سگا لی ‘‘ ہی کہا جا سکتا ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں