187

چترال میں سیاحت اور تجارت کے ترقی کے حوالے سے ایک روزہ سمینار

چترال( شہریار بیگ) چترال میں سیاحت اور تجارت کے ترقی کے حوالے سے ایک روزہ سمینار سے خطاب کرتے ہوئے ضلع ناظم حاجی معفرت شاہ نے کہا ہے کہ باہر سے آنے والے ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کو چترال میں بہتر سہولیات فراہم کرنے پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں۔تاکہ سیاحوں کے زریعے آنے والی آمدن سے مقامی لوگوں کا معیار زندگی بہتر ہو سکے۔سڑکوں کی حالت بہتر بنانے کی کوشش کی جارہی ہے تاکہ سیاحوں کو چترال کے خوبصورت وادیوں تک رسائی آسانی سے ہو سکے۔اُنہوں نے کہا کہ چترال کے تمام ایونٹس اپنے مقررہ وقت پر ہونگے۔ضلع ناظم نے اس سال آفغانستان سے ملنے والی سرحد دوراہ پاس کو تجارت کے لئے کھلنے کا عندیہ بھی دے دیا۔اُ نہوں نے بزنس کمیونٹی کو ہدایت کی کہ وہ اپنا ڈاکومنٹیشن رجسٹرڈ کرایا کریں۔سمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر چترال خورشید عالم محسود نے کہا کہ سی پیک کے زریعے چترال میں بڑی مثبت تبدیلی آنے والی ہے جس کے لئے یہان کے لوگوں کو خود کو تیار کرنے کی ضروت ہے۔چترال کی مثالی امن اور دلکش حسین نظارے سیاحوں کو دعوت دے رہی ہے۔ یہان سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے والی برف پوش پہاڑوں سے لے کر سر سبز شاداب باغات تک موجود ہیں۔اُ نہوں نے کہا کہ لواری ٹنل کے بن جانے کے بعد مقامی تاجروں کو چاہیے کہ وہ اپنی مصنوعات کے لئے پورے پاکستان میں مارکیٹ تلاش کرکے کاروبار کو وسعت دیں ۔سابق ممبر قومی اسمبلی شہزادہ افتخار الدین نے کہا کہ ملاکنڈ ڈویژن میں عسکریت پسندی کی وجہ سے ٹورزم سیکٹر اورتجارت کو شدید نقصان پہنچا۔سیاحوں کے لئےNOC کا حصول اور سکیورٹی خدشات نے سیاحت کے شعبے کی کمر توڑ دی۔ سمینار سے پاکستان تحریک انصاف کے ضلعی صدر عبد اللطیف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چترال کو خوبصورت بنانے کے لئے حکومت نے 50کروڑ روپے فراہم کیا ہے چترال کے مختلف مقامات پر ٹورسٹ پوائینٹ جن میں بروغل ،مڈک لشٹ،کریم آباد،گبور اور کیلاش ویلیز شامل ہیں قائم کئے جائیں گے۔صوبائی حکومت نے مائن اور منرل پالیسی آسان بنا دی ہے جس سے مقامی لوگ بھر پور استفادہ حاصل کر سکتے ہیں۔صدر سیمینار شبیر احمد صدر تجار یونین ،ممبرضلع کونسل یوسی گرم چشمہ محمدحسین ،ڈرائیور یونین کے صدر صابر احمد نے خطاب اور اعجاز احمد نے پریزنٹیشن دی۔ سٹیج سکریٹری کے فرائص معروف سوشل ورکر ادیب اورشاعر عنایت اللہ اسیر نے انجام دی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں