222

ضلع کونسل چترال کے دوسرے دن کی کاروائی، چترال ضلعے میں لینڈ سیٹلمنٹ سمیت دیگر اہم مسائل پر تفصیلی بحث ہوئی

چترال (نمائند ہ ) ضلع کونسل چترال کے دوسرے دن کی کاروائی میں چترال ضلعے میں لینڈ سیٹلمنٹ پر گرما گرم بحث ہوئی جس میں اراکین نے اپنے تحفظات کا بے لاگ اظہار کیا جبکہ بعد میں سیٹلمنٹ افیسر سید مظہر علی شاہ نے بریفنگ دی اور ان کے خدشات وتحفظات کو دورکردیا جبکہ ضلع ناظم مغفرت شاہ کی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے فیصلہ کیا گیا کہ رمضان المبارک کے فوراً بعد سیٹلمنٹ افیسر ضلعے کے تمام 24یونین کونسلوں میں جاکر متعلقہ ممبر ضلع کونسل کی موجودگی میں مقامی طور پر پائی جانے والی شکایات کو دور کرنے کی کوشش کرے گا۔ اس موقع پر فیصلہ کیا گیا کہ اس مقصد کے لئے باضابطہ طور پر ایک شیڈول مرتب کرکے اس کے مطابق ہر یونین کونسل کا دورہ کیاجائے گا۔ اس موقع پر سید مظہر علی شا ہ نے ایوان کویقین دلایا کہ سیٹلمنٹ کے عمل میں کسی کے ساتھ کوئی ذیادتی نہیں ہوگی اور نوٹیفیکیشن سے پہلے ان کے تحفظات دور کردئیے جائیں گے جبکہ ایک سال کے اندر اندر انہوں نے 13ہزار سے زیادہ شکایات کو نمٹا چکا ہے۔ اس موقع پر ضلع ناظم نے 1975کے گزٹ نوٹیفیکیشن پر من وغن عملدرامدکرنے، ہر گاؤں کے شاملات کے تعین کرنے اور بعض حلقوں کی طرف سے سیٹلمنٹ کے عمل کو دو سال کے لئے التوا میں ڈالنے کی کوششوں کو ناکام بنانے پر زوردیاجبکہ ان نکات پرمشتمل ایک متفقہ قرار داد بھی پاس کیا گیا جسے رحمت الٰہی نے پیش کیا تھا۔ اجلاس میں ڈیزاسٹر 2015ء کے بحالی فنڈز کی ریلیز میں ڈی۔ سی کی جانب سے تاخیر پر بھی اراکین نے تشویش کا اظہار کیااور کہاکہ اس تاخیر کی کوئی وجہ سمجھ میں نہیں آتی ہے اور اگر مزید تاخیر کا ارتکاب کیا گیا تو وہ دوبارہ ضلع کونسل کا خصوصی سیشن طلب کرکے اس بارے میں سخت لائحہ عمل طے کریں گے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس اجلاس میں ڈیزاسٹر فنڈز کی ریلیز میں تاخیر کے بارے میں وضاحت پیش کرنے کے لئے ڈی سی چترال خورشید عالم محسود کا اجلاس میں آنے کا پروگرام طے تھا لیکن طبیعت کی ناسازی کی وجہ سے وہ نہ آسکے تھے۔اراکین کونسل نے زور دے کر کہاکہ ڈیزاسٹر کے موقع پر انہوں نے ہنگامی طور پر اخراجات کئے تھے جس کے نتیجے میں وہ مقروض ہوگئے ہیں۔ اجلاس میں الحاج رحمت غازی، شیرمحمد، رحمت الٰہی، مولانا جمشید احمد، کپٹن اکبر شاہ، غلام مصطفی ایڈوکیٹ، نابیک ایڈوکیٹ، محمد یعقوب، ریاض احمد دیوان بیگی، مولانا جاوید حسین، مفتی محمود الحسن اور رحمت ولی نے بحث میں حصہ لیا۔ ریاض احمد دیوان بیگی کا سپورٹس فنڈ کے 96لاکھ روپے کو سپورٹس افیسر کی طرف سے غیر مجاز خرچ کرنے کے سوال پر بحث کے بعد کنوینر نے کمیٹی تشکیل دی جوکہ ان سے ایک ایک پائی کا حساب لے کر ایوان کے اگلے اجلاس میں پیش کرے گی۔ اجلاس کے ایجنڈ ے کے مطابق گبور پاس اور ارندو بارڈر کو کھولنے پر بھی زور دیا گیا تاکہ ان علاقوں میں تجارتی سرگرمیاں شروع ہوسکیں جبکہ ان علاقوں سے ملحق افغان علاقے پرامن ہیں۔ ضلع ناظم مغفرت شاہ نے کہاکہ گبور کادوراہ پاس خصوصی اہمیت کا حامل ہے اور چترال گرم چشمہ روڈ کی تکمیل کے بعد یہ چترال اوربدخشان کے درمیاں سفرکا دورانیہ بہت ہی کم رہ جائے گا۔ حال ہی میں قائم شدہ اپر چترال ضلع کے ڈپٹی کمشنر شاہ سعود نے بھی ایوان سے خطاب کیا اور نوزائیدہ ضلعے کو مستحکم بنیادوں پر قائم کرنے میں ایوان کی مدد طلب کی۔ انہوں نے کہاکہ چترال کے عوام بہت ہی نرم مزاج اور قانون پسند ہیں جن کے ساتھ کوئی ترش روی اور سختی برتنے کا وہ سوچ بھی نہیں سکتے اور وہ اپنی تمام تر توانائی اور صلاحیتوں کو زیر استعمال لاکر علاقے کی خدمت کریں گے۔ اس سے قبل ایوان میں آنے پر ضلع ناظم نے ان کا استقبال کیا۔ا نہوں نے اپر چترال ضلعے کے مسائل پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ 2015ء کے ڈیزاسٹر نے 60سالوں کا انفراسٹرکچر تباہ وبرباد کرکے رکھ دیا ہے۔ اس موقع پر کپٹن (ریٹائرڈ) اکبر شاہ کے پیش کردہ قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا جس میں بونی بزندتورکھو روڈ کو پاک آرمی کے شہید کپٹن اجمل سے منسوب کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا جس نے وادی خیبر میں دہشت گردوں سے نبرد ازماہوکر جام شہادت نوش کیا تھا۔ وقفے کے بعد پیسکو کی کارکردگی پر تفصیلی بحث ہوئی اور اوربلنگ کے ذریعے صارفین کو تنگ کرنے کی مذمت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیاگیاکہ اس اذیت سے 20ہزار صارفین کو نجات دلائی جائے۔ ACTEDنامی این جی او کے ڈسٹرکٹ پروگرام منیجر کامران زیب نے ایوان کو ادارے کی کارکردگی کے بارے میں بریفنگ دی۔ بعدازاں کنوینرمولانا عبدالشکور نے اجلاس کو غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں