226

منفرد تہذیب و ثقافت کے حامل انڈ یجنس کالاش کمیونٹی کی بقا مسلم کمیونٹی کی مرہون منت ہے/چیئرمین ڈیڈک چترال وزیرزادہ

چترال ( محکم الدین ) اقلیتی رکن اسمبلی صوبہ خیبر پختونخوا اور چیرمین ڈیڈک وزیر زادہ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کالاش اقلیتوں کی نمایندگی کرتے ہوئے خطاب میں کہا ہے ۔ کہ دنیا کے لوگوں کو شاید اس بات پر یقین نہ آئے کہ منفرد تہذیب و ثقافت کے حامل انڈ یجنس کالاش کمیونٹی کی بقا مسلم کمیونٹی کی مرہون منت ہے ۔ جوپاکستان کے شمال میں واقع ضلع چترال میں آباد ہیں ۔ چار ہزار کی مختصر آبادی پر مشتمل تین چھوٹی وادیوں میں آبادکالاش قبیلے کو یہ اعزاز حاصل ہے ۔ کہ انہوں نے دو ہزار سالوں سے اپنی منفرد تہذ یب و ثقافت اور شناخت کو زندہ رکھا ہو ا ہے ۔ اور اس قبیلے کے لوگ زندگی کو خوشی اور مسرت کے ساتھ گزارنے کا گُر جانتے ہیں ۔ اور یہی ہماری بقا کی بنیاد ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ وہ نہ صرف اپنے تمام مذہبی تہواروں کو عقیدت و احترام کے ساتھ آزادانہ طور پر مناتے ہیں ۔ بلکہ خوشی کے مواقع کے ساتھ ساتھ فوتیگی کے موقع پر بھی رقص کرتے ہوئے مخصوص لوک گیت گاتے ہوئے تین دن تک انجہانی کی آخری رسومات ادا کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ مسلم کمیونٹی نے ہمیں اپنے دل میں جگہ دی اور احترام دیا ۔ اور ہمیں اپنی مذہبی رسومات کی انجام دہی میں کبھی مشکل پیش نہیں آئی ۔ وزیر زادہ نے کہا ۔ کہ ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کالاش انڈیجنس کمیونٹی کو صوبائی اسمبلی خیبر پختونخوا میں نمایندگی دی گئی ہے ۔ اور بطور اقلیتی ممبر اسمبلی انہیں صوبے کے تمام اقلیتوں کی نمایندگی کا اعزاز حاصل ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ کالاش برادری انٹر نیشنل کمیونٹی کی طرف سے اخلاقی اور سماجی تعاون پر ڈپلومیٹس ، نمایندے اور خاص کر یو نیسکو کے سربراہ Vibeka Jenseyکی طرف سے “سوری جاجک “(کالاش مذہب پر شمسی اثرات ) کو ورلڈ ہیریٹیج قرار دینے پر اُن کے مشکور ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ انڈیجنس کمیونٹی کے تحفظ کو یقینی بنانے اور مسائل کے حل کیلئے حکومت پر لازم ہے ۔ کہ کالا ش کمیونٹی کو عددی قوت سے قطع نظر آئین اور پالیسی ساز ادارہ ( پارلیمنٹ ) میں نمایندگی دینے کا اہتمام کیا جائے ۔ انہوں نے اقوام متحدہ و انڈیجنس پیپلز سروائیول فاونڈیشن اور خاص کر شیر ملک کا شکریہ ادا کیا ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں