Site icon Daily Chitral

ماں تیری عظمت کو سلام/9مئی ماوں کا عالمی دن ۔۔۔۔تحریرسیدنذیرحسین شاہ نذیر

سخت راہوںمیں بھی آسان سفرلگتاہے
یہ میری ماں کی دعاو ں کااثرلگتاہے
دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی ہرسال 9مئی کو ماوں کا عالمی دن منایا جارہا ہے جس کا مقصد ماں سے پیار اور محبت کے جذبات کو اُجاگر کرنا ہے۔ ہر ماں کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ اپنے بچوں کیلئے اپنی خوشیاں قربان کر دے۔کچھ ایسی مائیں بھی ہیں جنہیں اپنوں نے تو ٹھکرا دیا لیکن ایک ماں ہونے کے ناطے قدرت نے انہیں مضبوط بنا دیا ہے۔ ماں جیسی عظیم ہستی سے محبت اورخدمت سے دنیا و آخرت میں کامیابی ملتی ہے۔ ماں کیلئے عقیدت،شکر گزاری اور محبت کے جذبات کو فروغ دینا ہے۔ ماں کے سامنے شفقت اور انکساری سے جھکے رہنا عزت کی بلندیوں تک پہنچا دیتا ہے۔ میری زندگی کی کامیابیوں میں میری والدہ کا بہت بڑا ہاتھ ہے۔ ماں کا رشتہ ہر غرض، بناوٹ اور تمام تقاضوں سے پاک ہوتا ہے۔ ماو¿ں کے عالمی دن کے موقع پر ان تمام ماوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ اس موقع پر ہر بیٹی اوربیٹا اس بات کا عہد کرے وہ ساری زندگی اپنی ماں کی دل و جان سے خدمت کرے ،اس کی ہر ضرورت کی تکمیل کو باعث سعادت سمجھے ،اپنے کسی رویہ سے اسے تکلیف نہیں پہنچائے ،ہر حال میں اس کے ساتھ ادب و احترام سے گفتگو کریں۔
ماں بڑا پیارا لفظ ہے جسے انسان اپنے دل کی گہرایوں سے اداکرتا ہے۔بچپن سے لیکر عمر کے ہر مرحلے میں وہ ماں کی ممتاکا محتاج رہتا ہے۔اپنی حاجتوں کی تکمیل کے لئے اسی سے توقع رکھتا ہے۔اللہ تبارک وتعالیٰ نے ماں کے ذریعہ افزائش نسل کو نہایت آسان بنادیا ہے۔انسانیت کی بقاء اور اسکی فکری نشوونما میں ماں کے اہم رول سے انکار نہیں کیا جاسکتاہے۔جو پہلے تو اپنے رحم میں بچے کی پرورش کرتی ہے پھر اپنے افکار و خیالات سے اس کی فکر بناتی ہے
ابھی زندہ ہے ماں میری مجھے کچھ بھی نہیں ہوگا
میں گھر سے جب نکلتا ہوں دعا بھی ساتھ چلتی ہے
میری امی میری پہلی محبت ہیں۔ہوش سنبھالتے ہی میں ایک سائے کی طرح ان کے ساتھ رہی کچن میں،گھریلوکام کاج میں ،گھروالوں کے ساتھ میں یا تنہائی میں بس ہر سو وہی نظر آتی ہیں۔ا ن کی محبت کا جواب میں چاہوں بھی تو نہیں دے سکتی۔میری ماں بہت بہادرہیں کہ ان کا حوصلہ کبھی ہمت نہیں ہارنے دیتا۔ ان کی حاضر جوابی ،خوش اخلاقی،دلچسپ ہم کلامی اورمشکل لمحوں میں تسلی کے بول سب ایسی چیزیں ہیں جو انسان کو زندگی گزارنے کے درس اورہمیت دیتے ہیں۔ بچپن میں انہوں نے ہمیں پھولوں کی طرح پالا ہے۔سخت حالات کامقابلہ کرکے میری پروریش کی،خودبھوکارھ کرہمیں کھیلایا،پیلایا ۔لیکن اس محبت میں اپنی دیگر ذمہ داریوں کو نظر انداز نہیں کیا۔ خود کو بھی ہمیشہ ہوشار رکھا۔اورجوانی میں معاشرے کا ہمت، حوصلے اور وقار سے سامنا کرنے کا ہنر سب انہی کی دین ہے۔
ماں دنیا کا سب سے سچا، بے لوث اور مخلص رشتہ ہے۔جس کی آغوش میں وہ سکون ہے کہ جس کے سامنے دنیا کی ہر آسائش بے کارہے ۔ماں کے دل میں ہر بچے کی محبت ہوتی ہے۔اس کے دل سے نکلنے والی خیروعافیت کی دعادنیاکے ہربچے کے لئے ہوتی ہے۔اس کادل ہربچے کے لئے دکھ پہ خون کا آنسوبہاتاہے۔
اس لیے چل نہ سکا کوئی بھی خنجر مجھ پر
میری شہ رگ پہ مری ماں کی دعا رکھی تھی
ماں جیسی پیاری شخصیت کے لئے دنیا بھر میں کی جانے والی یہ کوششیں قابل تحسین ہیں۔ فرمانبردار اولاد کو ماں کی ایسی خدمت پر کتنا دلی سکون و اطمینان میسر آتا ہوگا؟اور ماں بھی اپنے لخت جگر کے اس رویہ سے کتنا خوش ہوتی ہوگی؟بلاشبہ ایسے لمحات قابل رشک ہیں۔ ماں اور اس کی اولاد کے درمیان یہ والہانہ لگاﺅ اور پاکیزہ جذبات کا اظہارزندگی بھرہوناچاہیے۔معاشرے میں کئی مائیں اپنی اولاد کی جدائی سے غمگین مگر اولاماں کی دیکھ بھال سے لاپر واہ ہوتے ہیں ۔ماں جیسی عظمت و بلند مرتبے والی شخصیت کے لئے تو اولاد کو سراپا محبت بن جانا چاہئے۔
کہو کیا مہرباں نا مہرباں تقدیر ہوتی ہے
کہا ماں کی دعاو¿ں میں بڑی تاثیر ہوتی ہے
آپ بخوبی واقف ہیں کہ دنیا میں ایک ماں ہی تو ہے جو اپنی اولاد کے لیے جان بھی قربان کردیتی ہے ۔لیکن آج کے اس ترقی یافتہ دور میں کئی مائیں مظلوم سمجھی جاتی ہیں .رفتہ رفتہ اسمیں اضافہ ہوتا جا رہا ہے ۔زندگی کے مختلف حصو ں میں نظرآتے ہیں ۔اللہ تبارک وتعالی نے انہیں ایسا مقام دیا کہ اپنی عبادت کے بعد والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنے کا حکم دیا ۔ اگرماں کا قدر کروگے تو جنت ملے گاورنہ جہنم تیار ہے ۔
یہ کامیابیاں عزت یہ نام تم سے ہے
خدانے جوبھی دیامقام تم سے ہے
تمہارے دم سے ہیں مرے لہوکھلتے گلاب
میرے وجودکاسارانظام تم سے ہے

اک ہستی ہے جوجان ہے میری
جوآن سے بھی بڑھ کرمان ہے میری
اللہ حکم دے توکردوں سجدہ اُسے
کیونکہ وہ کوئی اورنہیں ماں ہے میری

Exit mobile version