188

وزیر اعلٰی کی عدم دلچسپی، جھوٹے وعدوں اور ہوائی اعلانات کے خلاف اعلان بغاوت کرنے کی مجھے سزا دینے کی ناکام کوشش کی گئی/ثوبیہ مقدم

گلگت(پ ر) برطرف صوبائی وزیر ثوبیہ جے مقدم نے کہا ہے کہ دیامر کی محرومیوں، وزیر اعلٰی کی عدم دلچسپی، جھوٹے وعدوں اور ہوائی اعلانات کے خلاف اعلان بغاوت کرنے کی مجھے سزا دینے کی ناکام کوشش کی گئی ہے۔اپنے ایک بیان میں انہوں نے مزید کہا کہ اقتدار کی کُرسی کو ٹھوکر مار کر جمہور اور جمہوری اصولوں کی بالادستی قائم کی ہے۔ میری یہ قربانی دیامر باالخصوص اور گلگت بلتستان باالعموم کے آنے والی نسلوں کیلئے ہے۔ میں نے دیامر کی 70 سالہ محرومیوں کی آواز بن کر وزارت کو جوتی کی نوک پر رکھ کر یہ پیغام دیا ہے کہ میں گلگت بلتستان کی خواتین اور نوجوان نسل کو باوقار، بااختیار اور باعزت دیکھنا چاہتی ہوں۔اگر میرا قصور یہ ہے اور اسی گناہ کی مجھے سزا دی گئی ہے تو میں یہ جُرم بار بار کروں گی بلکہ مرتے دَم تک کرتی رہوں گی۔ میں ایک نوجوان عوامی لیڈر ہوں اور گلگت بلتستان کی نوجوان نسل کی اُمیدیں ہم سے وابستہ ہیں۔ میری سیاست عوام کیلئے ہے۔ میں پُرانی سیاست اور منافقوں کے اشاروں پر نہیں چل سکتی، شُکر الحمداللہہ کرپٹ اور مافیاز کا حصّہ نہیں بنی۔ پچھلے ایک سال سے کہتی آئی ہوں کہ میں کٹھ پُتلی وزارتوں کے قائل نہیں ہوں۔ مجھے عوام کی خدمت اور عزت چاہیئے۔ میرا مقصد اور تھیم پاکستان، گلگت بلتستان اور عوام ہیں۔ میرا سوال حفیظ الرّٰحمان صاحب سے ہے، قاری صاحب!”مجھے کیوں نکالا”؟میرا قصور کیا ہے۔ میرے حلقے کے لوگ، ضلع دیامر اور گلگت بلتستان کے عوام کو جواب چاہئے۔؟؟آپ کو جواب دینا ہوگا اور انشائاللّٰلہ جی بی کے غیور عوام آپ سے جواب لے کے رہیں گے۔ آپ نے مجھے عورت اور کمزور سمجھ کر وار کیا ہے۔ عورت ماں، بہن اور بیٹی کے روپ میں سب سے طاقتور ہوتی ہے اور گلگت بلتستان کے غیور عوام اور دیامر کے قبائل آپ سے آپ کی اس ناانصافی اور زاتی عناد کا بدلہ لیں گے۔اجازت کے بغیر بیرون ملک کے دورے کرنے کا مجھ پر جھوٹا اور من گھڑت الزام لگا کر وزیر اعلیٰ نے اپنی زہنی پستی کا اظہار کیا ہے اور تمہاری پست سوچ گلگت بلتستان کے عوام کے سامنے اب کُھل کر آئی ہے۔ جھوٹے اور من گھڑت الزام لگا کر وزارت اعلٰی کے منصب پر رہنے کا اخلاقی جواز آپ کھو چُکے ہو ۔ہم آپ کے استفعٰی کا مطالبہ کرتے ہیں اور تم عزت دار ہیں تو استفعٰی دیں۔ حفیظ الرّٰحمان صاحب آپ نے پچھلے مہینے میں چلاس کے پولو میچ کے شائقین سے اپنے خطاب میں داریل اور تانگیر کے اضلاع کا اعلان کیا تھا اور ایک مہینہ میں نوٹیفکیشن کا وعدہ کیا تھا۔ اب ایک مہینہ ہو چُکا ہے، کہاں گیا آپ کا وعدہ اور نوٹیفکیشن؟دیامر کے عوام آپ سے پوچھ رہے ہیں اور منتظر ہیں۔میں تحریک حمایت مظلومین کے قائدین خصوصًا آغا راحت الحسینی اور دیگر اکابرین کا جنہوں نے کل کی اپنی احتجاجی ریلی میں دیامر کے حقوق کیلئے بھرپور آواز اُٹھا کر میرے مؤقف کی تائید کی اور میرے ساتھ ہونے والی ناانصافی کی بھی کُھل کر مزمت کی۔ میں اپنی طرف سے اور دیامر کے عوام کی طرف سے ریلی کے شُرکاء اور قائدین کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتی ہوں اور اُمید کرتی ہوں کہ آئندہ بھی دیامر کی محرومیوں اور حقوق کے حصول تک آپ اپنی مدد اور تائید جاری و ساری رکھیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں