216

ضلع اپر چترال یاسب ڈویژن مستوج ۔۔۔۔۔تحریر: امیراللہ، صدر ، پی پی پی اپر چترال

کیا اچھا زمانہ تھا ایک سب ڈویڑن مستوج ہوا کرتا تھا جہاں بقول پی ٹی آئی نااہل لوگوں کی حکومت میں انتظامیہ فعال تھا جہاں اسسٹنٹ کمشنر ایڈ یشنل اسٹنٹ کمشنر اورتحصیلدار موجود ہوتے تھے جبکہ تمام سب تحصیلوں میں نائب تحصیدا ہر وقت موجود ہوتے تھے۔ ترقیاتی کام زوروشور سے جاری تھے اور مزدوری دستیاب ہونے کی وجہ سے غریبوں کے گھروں میں چولھے جلتے تھے اور یوں زندگی رواں دواں تھی۔ سابق سب ڈویژن مستوج کے تمام ہسپتالوں میں ڈاکٹر تعینات ہوتے تھے اور یوٹیلیٹی اسٹوروں پر سال بھر اشیائے خوردونوش وافر مقدار میں دستیاب ہوتے تھے جہاں رمضان المبارک کا پیکج سرکاری اعلان کے مطابق مل جاتا۔ ابھی سب ڈویڑن مستوج اپر چترال ضلع بن گیا تو گویا کایا ہی پلٹ گئی اور ہر چیز کو ریورس گیر لگ گئی جہاں اے اے سی کی اسامیاں خالی ہیں تو موڑکھو، تورکھواور مستوج کے سب تحصیلوں میں تحصیلدار ندارد۔ پورے ضلعے میں ایک ہی تحصیلدار ہے جوکہ اپنی پے اینڈ اسکیل پر تعینات ہے ۔ اس نئی ضلع میں ایک بھی بیسک ہیلتھ یونٹ میں ڈاکٹر نہیں ہے ۔ ضلع بنے کا پہلا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ علاقے میں ترقیاتی کام زیادہ ہوتا ہے مگر یہاں تو ترقیاتی کام پہلے سے بھی کم بلکہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ صرف ڈپٹی کمشنر اور ان کے ساتھ معاون چند اور اسامیوں کی منظوری ہوگئی اور ڈپٹی کمشنر کی تعیناتی بھی ہوئی ہے لیکن ان کے لئے دفتر اوربنگلہ نداردجس کے لئے فی الحال کا غ لشٹ کے وسیع وعریض میدان میں خیمہ بستی بسانے کے علاوہ اور کوئی چارہ کار نظر نہیں آتا۔ ضلع تو نیا ہے لیکن سابق سب ڈویژن مستوج اور موجودہ اپر چترال ڈسٹرکٹ کے باشندوں کو اب بھی اپنے کاموںکے سلسلے میں چترال لویر (سابق ضلع چترال ) کے ہیڈ کوارٹرز کا ہی رخ کرنا پڑتا ہے کیونکہ ڈی سی نے چارج سنھبال لینے کے بعد سرکاری اجلاسوں میں شرکت کے لئے پشاورمقیم ہیں اور ایڈیشنل ڈی سی سمیت کسی محکمے کا ضلعی دفتر یہاں قائم نہیں ہے اور سوائے ایجوکیشن ،سی اینڈ ڈبلیو اور پولیس کے کسی دوسرے محکمے کا تحصیل افیسر بھی یہاں پر نہیں ہے۔ یہاں پر تحصیل ہیڈ کوارٹر ز ہسپتال تو ہے لیکن اسے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال میں اپ گریڈ ہونے کی گنجائش بہت کم ہے ۔ تبدیلی والی سرکار نے متحدہ چترال (اپر اور لویر ملاکر) میں ڈی ایچ او کی تعیناتی میں تین ماہ ضائع کرنے کے بعد عارضی بنیادوں پر ڈی ایچ او مقرر کیا ہے جبکہ ڈی ایچ کیو ہسپتال چترال میں میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کی اسامی گزشتہ دو ماہ سے خالی ہے تو اپر چترال میں ڈی ایچ او کی تعیناتی اور نوزائیدہ ڈی ایچ کیوہسپتال بونی میں میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کی اسامیوںپر تعیناتی کا توقع کرنا ہی عبث ہے۔ ایک عجیب مخمصہ ہے جوکہ اپر چترال ضلع (سابق سب ڈویژن مستوج) کے عوام کو گھیررکھا ہے اور ایک انتظامی خلا سی پیدا ہوگئی ہے جس کی وجہ سے مسائل اور مشکلات میں روز بروز اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے ۔ اگر حالت یہی رہی تو پی پی پی اپر چترال عید کے بعد آل پارٹیزپارٹی میٹنگ بلائے گی جس میں عوامی نمائندوں کو بھی شریک کیا جائے گا اور مشترکہ لائحہ عمل طے کیا جائے گا ۔ ا±س سے پہلے پی ۔ ٹی۔ ائی کے ضلغی قیادت کو چاہئے کہ وہ سنجیدگی کا مطاہرہ کرتے ہوئے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کریں۔ صرف چور چور کہنے سے یہ ملک چلنے والا نہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں