216

گلگت بلتستان کی آئینی حثیت کیس:سپریم کورٹ نےاٹارنی جنرل سمیت فریقین کو نوٹسس جاری کردیا

اسلام آباد.سپریم کورٹ آف پاکستان میں گلگت بلتستان کی آئینی حثیت سے متعلق عملدرآمد کامعاملہ، قائم مقام چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سات رکنی لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی،سپریم کورٹ نےوزارت امور کشمیر کی دائر درخواست پر اٹارنی جنرل سمیت فریقین کو نوٹسس جاری کردیا،

سماعت شروع ہوئی تو اٹارنی جنرل انور منصور نے عدالت سے استدعا کی کہ ہمیں عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کے لیے مزید وقت دیا جائے. جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ آپ نے پہلے ہی عدالت میں جو تجویز جمع کرائی تھی کہ حکومت ایکٹ آف پارلمنٹ کے ذریعے عملدرامد کرائیں گی اس کا کیا بنا. جس پر اٹارنی جنرل انوار منصور نے عدالت کو بتایا کہ اسی تجویز پر عملدرآمد کے لیے وقت درکار ہے اور اسی پر ہی یہ درخواست دی ہے.

دروان سماعت گلگت بلتستان سے آئے ہوئے وکلاء روسڑم میں کھڑے ہوئے تو اٹارنی جنرل نے ہاتھ سے اشارہ کرتے ہوئے انہیں بیٹھنے کا کہا تاہم احسان ایڈوکیٹ، جاوید اقبال اور کمال حسین روسٹرم پر ہی کھڑے رہے اور احسان ایڈوکیٹ نے عدالت سے گزارش کرتے ہوئے کہا کہ ہم گلگت بلتستان سے آئے ہیں وفاقی اور صوبائی حکومت نے عدالت کے 2019 کے آرڈر پر عمل کرنے کے بجائے سابق انتظامی حکم 2018 کے تحت گلگت بلتستان میں چیف جسٹس تعینات کر دیا ہے. اسی وجہ وہاں جوڈیشل نظام بھی خراب ہونے کا خطرہ ہے، جس پر قائم مقام چیف جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا کہ اب تو وہاں جج بھی تعینات ہوا ہے، جس پر احسان ایڈوکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ متعلقہ جج کی تعیناتی کے خلاف احتجاج شروع ہو چکے ہیں۔

قائم مقام چیف جسٹس گلزاراحمد نےاستفسارکیا کہ اب تو وہاں جج بھی تعینات ہوا ہے،جس پراحسان ایڈوکیٹ نےعدالت کوبتایا کہ متعلقہ جج کی تعیناتی کےخلاف احتجاج شروع ہو چکےہیں

جسٹس عظمت سعید نے گلگت بلتستان سے آئے ہوئے وکلاء کی طرف مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ اسی وجہ سے تو ان تمام فریقین کو نوٹس جاری کر رہے ہیں تاکہ اپ سمیت سب کو سنے بغیر کوئی فیصلہ نہیں کریں گے. جس کے بعد کیس کی مزید سماعت اگلے ہفتے تک کے لیے ملتوی کر دی گئی، سماعت کے دوران ایڈوکیٹ جنرل گلگت بلتستان محمد اقبال بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے.

تمام فریقین کو نوٹس جاری کررہےہیں تاکہ اپ سمیت سب کوسنے بغیر کوئی فیصلہ نہیں کریں گے.جس کےبعد کیس کی مزید سماعت اگلےہفتےتک کےلیےملتوی کردی گئی، سماعت کے دوران ایڈوکیٹ جنرل گلگت بلتستان محمد اقبال بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے.

یاد رہے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے سات رکنی لاکر بینچ نے17 جنوری 2019 کو تاریخی فیصلے میں گلگت بلتستان کی متنازعہ حیثیت برقرار رکھتے ہوئے آئینی حقوق دینے کاحکم دیا تها جس پرعملدرآمد کے بجائے وزارت امورکشمیروگلگت بلتستان نےدرخواست میں عدالتی فیصلے پرعمل درآمد کےلیےمزید وقت کی استدعا کی تهی. سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے پر عملدرآمد کے لیے 14 دن کا وقت دیا تها. تاہم وزارت امور کشمیر و گلگت_بلتستان فیصلے پر عملدرآمد کرانے میں ناکام رہی تھی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں