349

کاغلشٹ کے مقام پر 800کینال زمین پر غیرقانونی قبضہ جماکرہاؤسنگ سکیم کے نام پر سادہ لوح عوام کو دھوکادیاجارہاہے/عمائدین کاپریس کانفرنس

چترال (محکم الدین) اپر چترال اور لوئر چترال کے عمائدین نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان،منسٹر ریونیو شکیل خان, چیف سیکر ٹری خیبر پختونخوا،کمشنر ملا کنڈ ڈویڑن سے مطالبہ کیا ہے۔کہ گلگت سے تعلق رکھنے والے شخص کی طرف سے کاغلشٹ کے مقام پر 800کینال زمین پر غیرقانونی اور دھوکا دہی سے قبضہ جمانے اور ہاؤسنگ سکیم کے نام پر چترال کے سادہ لوح عوام کو دھوکا دے کر پیسیبٹورنے کا راستہ روکنے کیلئے فوری طور پر زیر تعمیر بلڈنگ کومنہدم کیا جائے. چترال پریس کلب میں پیر کے روز ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آفتاب محمد طاہر, الطاف گوہر ایڈوکیٹ, غلام مصطفی ایڈوکیٹ, منہاج الدین ناظم شوتخار تورکہو, نابیگ ایڈوکیٹ چترال،جمشید احمد، خیر الرحمن وغیرہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کاغلشٹ قدیم الایام سے تورکہو،موڑکہو، بونی، جونالی کوچ اور یوسی چرون کا شاملات رہا ہے. 1975 کے نوٹیفیکیشن میں چترال کے عوام نے اسے سٹیٹ پراپرٹی کے طور پر قبول کیا۔ تاکہ اطراف کے تمام علاقے برابری کی بنیاد پراس سے استفادہ حاصل کر سکیں. انہوں نیکہا کہ حال ہی میں علاقہ گلگت کیایک ہی خاندان سے تعلق رکھنے والے دو افراد باہمی ساز باز سے اس پر قبضہ جمانے کا آغاز کیا ہے. اور غیر قانونی طریقے سے جوڈیشنل کونسل کے ریکارڈ میں ٹمپرنگ کرکے اسے اپنا حق ثابت کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس کو اصل دستاویز تسلیم کرنے سے جو ڈیشنل کونسل چترال انکاری ہے. انہوں نے کہا کہ مذکورہ شخص نے ایک دستاویز کے بارے آرکائیوز لائبریری پشاور کا حوالہ دیا تھا. جس کیبارے میں بھی آرکائیوز لائبریری نے با قاعدہ لیٹر جاری کرتیہوئیاس بات کی تردید کی ہے. کہ اس پراپرٹی کے بارے میں کوئی دستاویز ان کے لائبریری میں موجود ہے۔منہاج الدین اور آفتاب محمد طاہر نے کہا. کہ چترال کے لوگوں کی سادہ لوحی کا نا جائز فائدہ اٹھا کر سرکاری پراپرٹی کو ایک سازش کے ذریعے خود عوام پر فروخت کیا جا رہا ہے. اور ڈپٹی کمشنر اپر چترال, ڈی سی لوئر چترال اور لینڈ سٹلمنٹ کے آفیسران خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہے ہیں. انہوں نے چیف سیکرٹری خیبر پختونخو ا,کمشنر ملاکنڈ, ڈپٹی کمشنر اپر چترال اور ڈی سی لوئر چترال کو خبردار کیا. کہ اس حوالے سے عوام چترال کے اندر شدید غم وغصہ پایا جاتا ہے. کہ ایک خاندان باہمی تیار کردہ سازش کے تحت غلط طریقے سے سرکاری آراضی پر قبضہ جمارہا ہے. جس سے مقامی لوگوں کے حقوق متاثر ہو رہے ہیں. اس لئے فوری طور پر یہ آراضی واگزار کرایا جائے. اور جوڈیشنل کونسل میں موجود ریکارڈ میں ٹمپرنگ پر فوری ایکشن لے کر متذکرہ بالا افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے قرارواقعی سزادی جائے. اور غیر قانونی تعمیرات فوری طور پر گرائیجائیں. بصورت دیگر اس سے امن آمان کا بہت بڑا مسئلہ پیدا ہوگا. جس کی ذمہ داری مذکورہ خاندان اپرچترال,لوئر چترال انتظامیہ اور دیگر متعلقہ اداروں پر ہو گی. انہوں نے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ اپنی رقم ہاوسنگ سکیم میں لگانے سے اجتناب کریں. تاکہ بعد میں انہیں اپنی جمع پونجی کھو جانے پر کف افسوس نہ ملنا پڑے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں