216

دروش پولیس نے گذشتہ روز کیسو کے مقام پر قتل ہونے والے ذاکر احمد ساکن ایون موڑدہ کے پانچ قاتلوں کو گرفتار

چترال ( محکم الدین ) دروش پولیس نے گذشتہ روز کیسو کے مقام پر قتل ہونے والے ذاکر احمد ساکن ایون موڑدہ کے پانچ قاتلوں کو گرفتار کر لیا ہے . تاہم ایک مرکزی ملزم گرفتار نہیں ہو سکا ہے . جو کہ ایک ادارے کا ملازم ہے . گرفتار ہونے والے ملزمان میں محمد حضرت ولد شیر اعظم , نعیم الہادی ولد پیر محمد , ضیا الرحمن و ثنا الرحمن پسران مستجب خان اور عقیل احمد ولد پیر محمد ساکنان کیسو گول شامل ہیں. جبکہ مرکزی ملزم فضل ہادی ولد ولی محمد کی گرفتاری تاحال عمل میں نہیں آ ئی ہے . اور مزید تفتیش جارہی ہے . واضح رہے کہ ذاکر احمد ولد میاں گل گذشتہ عید کو اپنے رشتے داروں سے ملنے کیسو گیا تھا . جہاں انہیں موبائل پرکال کرکے رشتے دار کے گھر سے باہربلایا گیا . جس کے بعد وہ لاپتہ ہوگیا تھا . لیکن چار دن بعد اس کی مسخ شدہ لاش کیسو کے ایک برساتی نالے میں دریائے چترال کے کنارے پر انتہائی مخدوش حالت میں ملی . جنہیں پوسٹ مارٹم کے بعد ابائی قبرستان ایون موڑدہ میں سپردخاک کیا گیا . درین اثنا مقتول کے بڑے بھائی محمد ایاز نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے . کہ ان کا بھائی بے قصور ہے . اسے ایک سازش کے تحت قتل کیا گیا ہے . جس کئلیے وہ وزیر اعلی خیبر پختونخوا, آئی جی پی خیبر پخونخوا اور دیگر متعلقہ حکام سے انصاف چاہتے ہیں . انہوں نے کہا . کہ ان کے بھائی کے قتل کے مرکزی ملزم فضل ہادی جو ایک ذمہ دار ادارے میں ملازم ہے . کی پشت پناہی کی جارہی ہے . اور اس کو بچانے کی کوششیں جاری ہیں . انہوں نے کہا . کہ ان کا پولیس پر بھر پور اعتماد ہے . کہ اس حوالے سے تمام تر قانونی تقاضے پورے کرکے متاثرہ خاندان کو انصاف فراہم کرنے کی راہ ہموار کریں گے . انہوں نے کہا . کہ وہ واقعے کے اصل محرکات سامنے کا انتظار کر رہے ہیں . کہ کس نے بار بار کال کرکے میرے بھائی کوبلایا . اور اس کو قتل کرنے کی راہ ہموار کی . انہوں نے کہا . کہ ٹیکنالوجی نے ایسے واقعات کو سامنے لانے میں آسانی پیدا کردی ہے . اور متعلقہ ادارے اس کو بہتر طور پر جانتے ہیں . انہوں نے امید ظاہر کی . کہ پولیس تمام ملزمان کوگرفتار کرے گی . اور اس قتل کی بنیاد بننے والی کو بھی کٹہرے میں لایا جائے گا . محمد ایاز مقتول کے تین سال اور دو ماہ کی دونوں بچیوں کو گود میں لئے زارو قطار روتے ہوئے کہا . کہ ان معصوم بچیوں کو یتیم بنایا گیا ہے . ان کو انصاف فراہم کرنا پولیس , حکومت اور عدلیہ کا کام ہے . اور وہ اس کا انتظار کر رہے ہیں.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں