ایک عام چترالی کی حیثیت میرے لئے کسی پارٹی اور کسی شخصیت کی کوئی اہمیت نہیں۔میرے لئے ہر وہ انسان اہم ہے جس نے سرزمین چترال اور اس میں بسنے والے سادہ لوح عوام کے لئے ایک روپے کا بھی کام کیا ہو۔میرے لئے وہ پارٹی اہم ہے جس کی حکومت میں چترال کے اندر ترقیاتی کام ہوئے ہوں۔مجھے اس پارٹی اور اس شحصیت سے کوئی سروکار نہیں جس کا صرف نام اور باتیں بڑی ہوں۔جو صرف عیر ضروری چیزوں کو اچھالتا ہو اور عوام کو جھوٹ کے زریعے بے وقوف بناتا ہو۔ایک عیر جانبدار چترالی کی حیثیت سے مجھے گراونڈ میں حقائق کو دیکھنے کی ضرورت ہے۔مجھے کس نئے پروجیکٹ سے فائدہ ہوا ہے۔کس روڈ سے مجھے سفر میں آسانی ہوئی ہے۔کونسی نئی پروجیکٹس کا چترال میں اجرا ہوا ہے۔کتنے فنڈز چترال میں لائے اور استعمال کئے گئے۔کس کس شعبے میں کونسے کونسے کام ہوئے ان سب چیزوں کو دیکھنا ہے۔
ابآتےہیںان 49بلینروپوںکےمنصوبوںکیطرف جن کے لئے 2018کے پی ایم ایل این کے بجٹ میں فنڈز الوکیشن ہو گئی تھی۔
1- چترال۔بونی، مستوج۔شندور 145 کلومیٹر ECNEC سے 7 مارچ 2018 کو اپرو ہوا تھا اسکا سالانہ الوکیشن 1.5 بلین سے کم کرکے 1 بلین کردیا گیا ہے
2- 212 km شندورگلگتروڈ CPEC روٹ 25 بلینمکملطورپرہٹایاگیا تھا لیکن ابھی دوبارہ شامل کیا گیا ہے لیکن اسکی تحمینہ کم کرکے صرف 16.7 بلین رکھا گیا ہے یعنی 9 بلین کی کٹوتی کی گئی ہے
3- چترالگرمچشمہروڈ 85km تقریباً 8.32بلین
4- کالاشویلیروڈ 48km ٹوٹلکاسٹ 4.64 بلین
5- کشادگیاوربلیکٹاپنگتیریچ،لوٹاویرروڈ 132 کلومیٹرتقریباً 16 بلینجو 6 پلوں (پرپش،کوراع۔کوشٹ، بنباع۔کوشٹ،دراسنموڑکہو،کندوجال–کشم،نشکوہ–مداک) پر مشتمل ہے۔بجٹ سے نکال دیا گیا ہے
6- یونورسٹیآفچترالجسکا PC-1 تقریباً 2.9 بلینپلاننگکمیشکےپاسموجودہے۔جو مکمل طور پر اس بجٹ سے نکال دیا گیا ہے
09– N45 چکدرہ ایکسپریس وے اگست 2106ECNEC سے 17.42 بلین منظور ہوچکے تھے
انسارےتفصیلاتکےبعدیہاندازہلگانامشکلنہیںکہسابقہایمایناےکےدورمیںپبلکسیکٹردولپمنٹپروگرامکےتحت 21 نئےپروجیکٹسکااضافہکیاگیاتھاجوچترالکیتاریخمیںایکبڑیسنگمیلہے۔لیکن چترال یونورسٹی اور تریچ لوٹ اویر روڈ نکال دیے گئے اب ٹوٹل پروجیکٹ کی تعداد 20 رہ گئی ہیں۔
1999 میں چیف ایگزیکٹو کی حیثیت سے چترال کے اپنے پہلے دورے کے موقع پر شندور میں چترالی عوام سے خطاب کرتے ہوئے جنرل مشرف نے چترالی عوام سے وعدہ کہا تھا۔ “لواری ٹنل پروجیکٹ میرا چترالی عوام کے ساتھ وعدہ ہے” انہی کے دور میں ٹنل مکمل ہوا اور انہوں نے اپنے ہاتھ سے اسکا افتتاح کیا۔بعد میں میاں نواز شریف صاحب کے دور میں شھزادہ افتخار کی سرپرستی میں اس پروجیکٹ پر کام مکمل ہوا۔ان سارے پروجیکٹس پر کریڈٹ لینے کی کوشش بیگانے کی شادی میں عبداللہ دیوانا کے مترادف ہے۔
بہت سارے سوشل میڈیا ایکٹوسٹ اس بات پر زور دیتے نظر آتے ہیں کہ چترال میں اہلیت کی بنیاد پر ووٹ دینا چاہئے اگر اہلیت ہی بنیاد تھی شھزادہ افتخار سے زیادہ اہل کوئی نہیں تھا۔صرف پانچ سالوں میں 21 نئے پروجیکٹس کا اضافہ کوئی معمولی کارکردگی نہیں ہے۔ چترالمیںسیاسیاختلافسےبالاترہوکراگرکامکریںگےتوسبکابھلاہوگا اگر سوال کرنا ہے تو سب سے مل کر کرین قرنہ کسی ایک فرد کی ذاتی زندگی کو ٹارگٹ کرکے تنقید کا نشانہ بنانا کہاں کا انصاف ہے۔چترال میں اگر ترقی چاہئے تو آنکھیں کھولنے پڑے گی اور اس آدمی کو سپورٹ کرنی پڑے گی جو کچھ کرنے کے قابل ہو اور جس کی کوئی نہ کوئی کارکردگی نمایاں ہو۔ورنہ مزہب کارڈ استعمال کرکے بے کار لوگوں کو پارلیمنٹ میں بھیج کر حکومت سے خیر کی توقع کرنا احمقانہ اور عیر فطری اقدام ہے۔