211

ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر اپر چترال محمد عرفان الدین اپنے عہدہ کا چارچ سنبھالنے کے بعد تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال بونی کا پہلا دورہ

اپرچترال (نامہ نگار)ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر اپرچترال محمد عرفان الدین اپنے عہدے کا چارچ سنبھال کے بعد پہلی بار تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال بونی کا دورہ کیا۔جہاں وارڈ میں موجود مریضوں سے ان کے خیریت اور ان کو دی جانے والے سہولیات کے بارے دریافت کی۔ساتھ ٹی۔ایچ۔کیو ہسپتال بونی کے سنئیر میڈیکل آفیسر ڈاکٹر فرمان اور موجود اسٹاف سے ان کے دفتر میں مختصرمیٹنگ کی۔ ہسپتال میں مریضوں کو بہم پہنچانے والے سہولیات اور مسائل کے بارے اگاہی حاصل کی۔سینئرمیڈیکل آفیسر ڈاکٹر فرمان ہسپتال میں مریضوں کو دی جانے والی سہولیات اور ہسپتال کو درپیش مسائل کے بارے تفصیلی بریفینگ دی۔ مسائل کا ذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر فرمان کا کہنا تھا کہ ٹی۔ایچ۔کیو ہسپتال بونی میں صرف تین میل ڈاکٹرز اور ایک لیڈی ڈاکٹر موجود ہیں۔ جو اپنے بساط سے بڑھ کر مریضوں کے خدمات میں مصروف ہیں۔ٹی۔ایچ۔کیو اپر چترال کا واحد سرکاری ہسپتال ہے۔ جہاں روزانہ کی بنیاد پر دو سو سے زاید مریض آتے ہیں۔ صبح کے وقت دو ڈاکٹرز ان کے لیے بالکل ناکافی ہیں۔ پھیر بھی کوشش کی جاتی ہے کہ کسی مریض کو ذہنی کوفت اٹھانے نہ پڑے۔ اس طرح دو بجے سے رات اٹھ بجے ایک ڈاکٹر ڈیوٹی پر موجود ہوتا ہے اور لیڈی ڈاکٹر چوبیس گھنٹہ ڈیوٹی پر موجود رہتی ہے۔ رات اور چھٹیوں کے دنوں میں کوئی ڈاکٹر ڈیوٹی پر موجود نہیں ہوتا اسی دوران صرف نرس اور بابووں سے گزارہ کیا جاتا ہے اور رات یا چھٹیو کے دوران دور دراز علاقے سے اگر کوئی مریض اتے ہیں تو حالات کو نا موافق پاکر مجبوراً دوسرے ہسپتالوں کا ڑخ کرتے ہیں۔ ہسپتال میں صفائی کے نظام کے لیے صرف ایک خاکروب موجود ہے جو قطعاً نا کافی ہے۔ مالی پوسٹ پر سرے سے کوئی ہے ہی نہیں۔ ہسپتال کے آس پاس کچرے کا ڈھیر اٹھانے یا ٹھکانہ لگانے کے لیے کوئی موزوں نظام موجود نہیں اس وجہ سے جگہ جگہ کچرے جمع رہتے ہیں۔ ۵۱۰۲؁ کے تباہ کُن زلزلہ کے بعد ہسپتال کی چار دیواری بری طرح متاثر ہے۔ تا اندام دوبارہ تعمیر ہونے کی نوبت نہیں ائی ہے اس وجہ سے دوسرے تمام مشکلات کے ساتھ ہسپتال آوارہ کُتوں کے اماجگاہ بنا ہوا ہے۔ تمام مسائل بالائی حکام کے نوٹس میں بار بار لائے جانے کے باوجود کوئی توجہ نہیں دی گئی۔اس وجہ سے ہسپتال انتظامیہ ہر وقت کوفت و پریشانی میں مبتلا رہتی ہے۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر اپر چترال محمد عرفان الدین اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے نا مساعد حالات کے باوجود موجود اسٹاف کے کردار کو سراہا کہ وہ اتنی مسائل کے باوجود تمام نظام کو حتہ المقدور سنبھالے رکھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ بالائی حکام سے رابطہ کرکے ترجیحی بنیاد پر ان مسائل کو حل کرنے کی مکمل کوشش کرینگے۔ اور اس سلسلے بہت جلد دسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر کو بولا کر ایک بھر پور میٹنگ کرکے مسائل کے حل نکالنے کی بھر کوشش کرینگے۔تاکہ علاقے کی لوگوں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات دستیاب ہو۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں