331

کیلاش ثقافت ،روایات اور علاقے میں سیاخت کے فروع کیلئے پشاورمیں” کیلاشہ روڈ ٹرپ ایگزبیشن” کے نام سے تقریبات

خیبر پختونخوا کے دارفتادہ شمالی ضلع چترال میں کوہ ہندوکش کے بلندو با لاپہاڑوں اور ہرے بھرے درختوں کے بیچ میں محصور کیلاش قبیلے کے کئی صدیوں پرانہ ثقافت ، روایات اور علاقے میں سیاخت کے فروع کیلئے پشاورکے نشترہال میں” کیلاشہ روڈ ٹرپ ایگزبیشن” کے نام سے دو روز ہ تقریبات کا اہتمام کیا گیا جس میں شرکاء کو کیلاش کے مذ ہبی روایات، رسوم رواج کے بارے میں معلومات فراہم کی گئی جو دنیا میں ایک منفرد حیثیت رکھتی ہیں۔تقریب کے منتظم پروانہ جان جس کا تعلق کیلاش قبیلے سے ہے نے پشاور ٹوڈے کو بتایا کہ یہ تاریخ میں پہلی ہورہاہے کہ کیلاش قبیلے کے ثقافت اور علاقے میں سیاخت کے فروع کے لئے لوگوں کو معلومات فراہم کی جارہی ہے جس کے تحت نہ صرف اس منفرد ثقافت کے بارے پتہ چلے سکے گا بلکہ وادی میں آتے وقت اُن کو ضروری لوازمات کے بارے میں بتایاجاتا ہے۔تقریب میں کیلاش قبیلے کے روایاتی ملبوسات، کھانے، دوستاویزی فلمیں، معلوماتی کتابچے، معلوماتی مباحثہ،موسیقی، وادی کے روایاتی ڈانس اور تصویر ی نمائش کا اہتمام کیا گیاتھا۔ کیلاش کے وادی بموبریت سے تعلق رکھنی والی سیدگل نے بتایا کہ اس قسم کے تقریبات کا ایک تسلسل ہوناچاہئے تاکہ لوگوں کو کیلاش کے بارے میں صحیح معلومات پہنچایا جاسکے۔ اُن کے بقول کیلاش ثقافت کے حوالے 80فیصد غلط معلومات لوگ پھیلا رہاہے جس کی وجہ سے مقامی آبادی کو بڑی اذیت سے گزرنا پڑتا ہے۔تقریب میں مختلف مذاہب کے لوگوں نے شرکت کی۔ خیبر پختونخوا اور قبائلی اضلاع کے سکھ برادری کے رہنماء باباجی گوپال سنگھ نے کہاکہ حکومتی سرپرستی میں تمام مذاہب ثقافت کے حوالے سے لوگوں میں شعور آجاگر نے اور مذہبی اہم آہنگی کو فروع دینے کے لئے پوری ملک میں تقریبات کاایک سلسلہ شروع کرنا چاہیے۔ تاریخ میں پہلی بار کیلاش قبیلے سے وزیر زاد ہ کو اقلیتوں کے مخصوص نشست ممبر صوبائی اسمبلی منتخب کردیاگیا ہے۔ اُنہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت اس کوشش میں ہے کہ پوری وادی کیلاش کو عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیا جائے جبکہ موجودہ بجٹ میں مختلف منصوبوں کے خطیر رقم مختص کردیا گیا ہے۔کوک سٹوڈیو سے شہر ت پانے والی اریانہ اعظم اور امرینہ نے کیلاش زبان کے مختلف گانے گاکر لوگوں سے خوب داد وصول کی ہیں۔ کیلاش ثقافت کے بارے میں جانے کے لئے پشاور کے سرکاری سکول کی اُستانی نائلہ خان نے کہا کہ اُن کو پہلی بار کیلاش قبیلے کے ثقافت اور خواتین کے رہن سہن کے بارے میں معلومات حاصل ہوئی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ مقامی خواتین کے سے تیار کردہ اشیاء کو دیکھ نہ صرف بہت آچھا لگا بلکہ اُنہوں نے کچھ چیزیں خریدیں بھی ہے۔کیلاش ثقافت کے حوالے سے شعور اُجاگر کرنے کے لئے پاکستان میں موسیقی اور ثقافت کے فروغ کے لئے کام کرنے والے غیر سرکاری ادارہ فیس کے تیکنکی اور یونیسکو کے مالی مدد سے تقریبات منعقد کئے جارہے ہیں ۔ سید گل نے بتایا کہ سیاحت کے فروع سے لوگوں کے اقتصادی قوت بہتر ہوسکتی ہے لیکن جب سیاح اُس علاقے اور ثقافت کے بارے میں بغیر کسی معلومات کے آتے ہیں تو اُس سے مسائل جنم لیتے ہیں جن میں صفائی خیال نہ رکھنا اور بغیر اجازت کے خواتین کے تصاویر اور گھر وں میں جانا شامل ہیں۔اُن کے بقول حال ہی میں سوشل میڈیا پر کیلاش قبیلے سے منسوب ایک بندے ایسے معلومات نشر کی تھی جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں تھا جبکہ اُس ویڈیو میں انتہائی نازیبا الفاظ بھی استعمال کیں گئے تھے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں