183

جشن شندور تین دن رنگینیاں بکھیرنے کے بعد منگل کے روز احتتام پذیر ،خصوصی رپورٹ ظہیر الدین

چترال (ظہیر الدین سے) جشن شندور تین دن رنگینیاں بکھیرنے کے بعد منگل کے روز احتتام پذیر ہوا جس میں سب سے بڑا اور سنسنی خیز ایونٹ چترال اور گلگت بلتستان کے درمیاں پولو میچ تھا جس میں چترال نے زبردست جدوجہد کے بعد چترال نے ایک گول سے کامیابی حاصل کی۔ کھیل شروع ہونے کے پہلے دومنٹوں کے دوران گلگت بلتستان کے کپتان راجہ شفیق نے گول کرکے اپنی ٹیم کو برتری دلادی لیکن چترال نے اگلے چند لمحوںمیں نہ صرف گول برابر کی بلکہ پہلے ہاف کے احتتام تک دو کے مقابلے میں پانچ گول کرلی جن میں سے چار کو اظہار علی خان اور ایک کو شہزادہ سکندر الملک نے اسکورکیا۔ کھیل کے دوسرے ہاف میں گلگت بلتستان کے ایک کھلاڑی عبداللہ کا گھوڑا زخمی ہونے کی وجہ سے دونوں ٹیمیں پانچ پانچ کھلاڑیوں سے کھیل رہے تھے جبکہ ٹیم کپتان شہزادہ سکندر الملک نے میچ سے رضاکارانہ آﺅٹ ہوگئے ۔ دوسرے ہاف میں گلگت بلتستان نے یکے بعد دیگر ے 2گول کردئیے جبکہ گلگت بلتستان کے ٹیم کپتان راجہ شفیق نے ایک اور گول اسکور کرکے اس وقت اس وقت اسکور 5-5کردی جب کھیل کے احتتام میں صرف پانچ منٹ باقی تھے۔ان لمحات میں ایک دوسرے کے گول پر تابڑ توڑ حملوںکا سلسلہ جاری تھا کہ چترال کے اظہار علی خان نے فیصلہ کن گول اسکور کردی جس کے ڈیڑھ منٹ بعد کھیل کا احتتام ہوگیا جس کے ساتھ چترال نے چھٹی مرتبہ مسلسل شندور کپ کے فاتح بن گئے۔ چترال کی طرف سے شہزادہ سکندر الملک اور اظہار علی خان کے علاوہ امیر حمزہ، اسرار ولی، شہزاد احمد اور معراج الدین ٹیم میں شریک تھے جبکہ گلگت بلتستان کی ٹیم میں راجہ شفیق (کپتان)، شاہ اعظم، اسلم، فاروق اور صدام (سابق مایہ ناز کھلاڑی راجہ رحمت کا بیٹا) شامل تھے۔ چترال کی طرف سے پانچ گول اسکور کرنے پر اظہار علی خان کو مین آف دی میچ کا اعزاز دیا گیا۔ گلگت بلتستان کی طرف سے صدام نے ڈیفنس لائن میں زبردست کھیل ک مظاہرہ کیا اور ایک درجن سے ذیادہ یقینی گول بچاکر حاضرین سے داد حاصل کرلی جبکہ چترال کی طرف سے اسرار ولی نے بھی بہترین گول کیپنگ کا مظاہرہ اور گلگت بلتستان کے خطرناک حملے پسپا کرتے رہے۔ موقع پر موجود سینئر تماشائیوںکے مطابق یہ انتہائی سنسنی خیز مقابلوں میں شامل تھا جس میں دونوں ٹیموں نے بہترین پرفارمنس دیکھائی اور کھیل کے آخر تک کسی بھی ٹیم کی جیت کا اندازہ لگانا مشکل تھا۔
کھیل کے شروع ہونے سے پہلے این ایل آئی اور چترال سکاوٹس کے بینڈ نے ملی نغموں سے تماشائیوں کومحظوظ کیا جبکہ کھیل کے ہاف میں کالاش وادی کے نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں نے منفرد ثقافتی شو پیش کیا اور ایف سی پی ایس سکول مستوج نے بھی ملی نغمہ کی دھن سے ہم آہنگ مظاہرہ کرکے حاضرین سے داد وصول کئے جبکہ پاک آرمی کے پیر اٹروپرز نے 19ہزار فٹ کی بلندی سے فری فال کا مظاہر ہ کیا جس سے پہلے پیر اگلائیڈرز قریبی پہاڑوں سے فلائی کرکے گراوند پر اتر گئے تھے جن میں ڈی پی او چترال فرقان بلال بھی شامل تھے جوکہ ٹینڈم فلائٹ کے ذریعے گراونڈ پر اتر گئے۔
اس موقع پر اپنے خطاب میں کور کمانڈر 11کور پشاور شاہین مظہر محمود نے جشن شندور کو شایان شان انداز میں منعقد کرنے پر سول انتظامیہ اور فوج کی تعریف کی اور کہاکہ جشن شندور ایک اہم ایونٹ کی صورت اختیار کرگئی ہے۔ سینئر منسٹر عاطف خان نے اس عزم کا اظہار کیاکہ آئندہ سالوں میں جشن شندور اور بھی زور وشور سے منایاجائے گا جس کے لئے اور بھی بہتر انتظامات کئے جائیں گے۔ انہوںنے کہاکہ اس ایونٹ میں ذیادہ سے ذیادہ تعداد میں غیر ملکی سیاح شریک ہوتے ہیں جس سے ملک کے بارے میں سافٹ امیج جائے گا اور غلط تاثر زائل ہوگا۔ گلگت بلتستان کے وزیر سیاحت فدا خان نے بھی خطاب کی اور شندور فیسٹول کی اہمیت بیان کرتے ہوئے ایسے ایونٹ گلگت میں بھی منعقد کرنے پر زور دیا۔ انہوںنے کہاکہ اس ایونٹ سے چترال اور گلگت کے عوام میں دوستی اور بھائی چارہ کو تقویت ملتی ہے۔ ضلع ناظم مغفرت شاہ نے بھی خطاب کرتے ہوئے کہاکہ چترال کی ترقی میں پاک آرمی نے ہمیشہ بہترین کردار ادا کیا ہے اور پشاور کے کور کمانڈر سے چترال اور گلگت کے عوام دکھوں کا مداوا اور محرومیوںکے ازالے کے حوالے سے مزید کردار چاہتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ان دونوں علاقوں کے کلچر میں عمران خان کے وژن کو پورا کرنے کی پوٹنشل موجود ہے اور اس سلسلے میں سینئر صوبائی وزیر عاطف خان وزیر اعظم اور صوبائی حکومت کے پاس ان علاقوں کے لئے مدعی کا کردا ر ادا کریں گے۔ انہوںنے شندور فیسٹول کی کامیابی میں چترال ٹاسک فورس کے کمانڈنٹ کرنل معین الدین ، وزیر سیاحت اور سیکرٹری سیاحت کی کوششوں کو سراہا۔ چترال سے قومی اسمبلی کے رکن مولانا عبدالاکبر چترالی نے بھی اس موقع پر خطاب کیا اور کہاکہ اس موقع پر چترال کے عوام وزیر اعظم عمران خان اور آرمی چیف چترال تشریف لاتے جن کا والہانہ استقبال کےلئے چترال کا ہر فرد تیار رہے گا۔ انہوںنے کہاکہ مہمان خصوصی کو یقین دلاتے ہوئے کہاکہ چترال کا ہر فرد پاکستان کی بقا اور چترال کی ثقافت کو زندہ رکھنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گا۔
اس موقع پر انسپکٹرجنرل فرنٹیئرکور میجر جنرل راحت نسیم بھی موجود تھے جبکہ بڑی تعداد میں سینئر فوجی اور سول افسران فیسٹول میں شرکت کے لئے شندور پہنچ چکے تھے جن میں چترال کا سابق ڈپٹی کمشنر ارشاد احمد سودھر اور سابق ڈی پی او سید علی اکبر شاہ خصوصی طور پر قابل ذکر تھے جوکہ چترال سے اپنے تبادلے کے بعد بھی چترال کی تہذیب وثقافت اور ان کے حامل لوگوں سے روابط میں کوئی کمی نہیں لائی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں