264

              یہ معاملہ کوئی اور ہے ……اسماء طارق گجرات 

بنانے والی ذات ایک ،سب کے خون کا رنگ لال ،سب کے دل کے چار خانے، سب کو سانسں لینے کے لیے  ہوا درکار ہے  مگر ایک دوسرے سے فاصلہ اتنا  ہے کہ  ساتھ بیٹھ کر بھی صدیوں پر محیط ۔ ہم سب آجکل عجیب سی حالت میں ہیں جہاں ہمیں ہماری ذات تو درست لگتی ہے مگر دوسرا اتنا غلط  کہ ہم ایک پل کےلیے نہیں سوچتے اور اسے غلط ثابت کرنے پر تل جاتے ہیں ۔ بس اس کی رائے ہماری رائے سے اور اس کا عقیدہ ہمارے عقیدے سے الگ نکلے سہی ۔ ہم نے اپنے اپنے نظریات کی عینک چڑھائی ہوئی ہے اور پھر ہم سب کو اسی عینک سے دیکھتے ہیں اب اگر کوئی اس عینک میں فٹ نہیں آتا تو ہم اسے جہنم واصل کر دیتے ہیں کیونکہ اس معاشرے میں کسی ایسے فرد کو زندہ رہنے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے جس کا عقیدہ یا نظریہ ہمارے جیسا نہیں ہے ۔ شدت پسندی ہمارا خاصہ بن گئی ہے جس نے ہمارے دلوں کو تنگ کر دیا ہے یہی وجہ ہے کہ ہم اپنے علاوہ کسی کی کوئی بات سننے کو تیار ہی نہیں ہیں ۔ عدم برداشت ہم میں بہت بڑھ گئی ہے جو انتشار پھیلانے کا باعث بن رہی ہے ۔ ہمیں سمجھنا ہو گا کہ اسلام کا سب سے پہلا سبق  انسانیت کا ہے اور اس سے منافی ہر قانون کی اسلام مذمت کرتا ہے ۔ جب اللہ ایک ،قرآن ایک ،رسول ایک تو پھر ان کے ماننے والے ایک دوسرے کے دشمن کیسے ہو سکتے ہیں۔ بقول شاعر نہ میرا خدا کوئی اور ہے نہ تیرا خدا کوئی اور ہے یہ جو راستے ہیں جدا جدا یہ معاملہ کوئی اور ہے ہم  سب نے اپنے فرقے بنا رکھے ہیں اور حتی کہ ان فرقوں کے بھی فرقے اور جو انہیں نا مانے ہم اسے مانتے نہیں ۔ افسوس اس بات کا ہے کہ ہم نے مسلمان ہونے کے لئے صرف یہی  فرقہ وارانہ  اصول رکھ چھوڑے ہیں اور باقی اخلاق و آداب، حسن سلوک کو ذاتی معاملے پر چھوڑ دیا ہے اسی لیے اس کا پرچار  بھی بہت کم ہے ،حالانکہ اگر ہم سمجھیں تو یہی وہ بنیادی عقائد جو مسلمان کے لئے ضروری ہیں ۔ فرقہ تو سب کا ذاتی مسئلہ ہے جو عالمی اخوت کے سامنے  اہمیت کا حامل نہیں ہوتا جس کے سامنے سب مسلمان ہیں جن کا رب ایک ہے اور  وہ  چاہے کسی بھی فرقے یا خطے سے تعلق رکھتے ہوں سب بھائی بھائی ہیں ۔ یہ بات افسوس کے ساتھ کہنی پڑتی ہے کہ ہمارے ہاں فرقہ وارانہ فسادات قوموں نسلوں کے قاتل ہیں جو آئے دن بڑھ رہے ہیں اور انسانیت کو شرم سار کر رہےہیں ۔ عجیب بات ہے نہ کہ ہم نے آج تک کسی اچھے مسلمان کو کافر کو بھی کافر کہتا نہیں سنا وہ ان کا تذکرہ کرتے ہوئے بھی انسانیت کو مدنظر رکھتا ہے اور ہم لوگ جن کو اپنے ایمان کی  خبر نہیں وہ دوسروں کا ایمان جانچتے رہتے ہیں ۔غیر مسلم چھوڑیئے ،ہم تو اپنے مسلمان بہن بھائیوں کو نہیں بخشتے ہم اگر سوچیں تو کیا یہ ان کے ساتھ زیادتی نہیں  ہے ۔ خدا را مسلمان صرف خلیے ہی کا نام نہیں ہے اس میں اخلاقی سماجی معاشرتی ہر طرح کے رویوں کو اسلام کے مطابق ڈالنا مسلمان ہونا ہے ، ایک اللہ اور رسول کے ماننے والوں کو اس طرح کے تفرقات رکھنا  واجب نہیں دیتا ۔ اللہ تعالٰی ہمیں حوصلہ دے کہ ہم اپنے ساتھ ساتھ اپنے بھائی کے عقیدے کا بھی احترام کریں اور اس سے محبت کا رویہ رکھیں تاکہ ہمارا ملک امن کا گہوارہ بن جائے ۔ ہمیں محبت اور امن کے پیغام کو فروغ دینے کی اشد ضرورت ہے اور ہمیں خود میں برداشت کو بڑھانا ہو گا تب ہی امن کی فضا قائم ہو سکتی ہے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں