چترال (نمائندہ ڈیلی چترال نیوز) گزشتہ ہفتے چترال کے گولین وادی میں گلیشر کے پھٹ جانے کی وجہ سے آنے والا سیلاب (گلاف) سے تباہ شدہ سڑک اور پانچ مختلف مقامات پرگولین ندی کے اوپر پلوں کی بحالی کاکام سب سے ذیادہ غور طلب اورمتاثرہ عوام کا متفقہ مطالبہ ہے لیکن کام شروع ہونے کے کوئی قرائن دیکھائی نہیں دیکھ کر علاقے کے عوام پر شدید مایوسی طاری ہے جن کا کہنا ہے کہ سڑک کی بحالی سے تمام دوسرے مسائل بالواسطہ یا بلا واسطہ منسلک ہیں۔ گولین میں آغا خان ایجنسی فار ہیبیٹاٹ کی معاونت سے بوبکہ چترال پریس کلب کے زیر اہتمام منعقدہ “پریس فورم”میں اظہار خیال کرتے ہوئے متاثریں نے کہاکہ واپڈا کے ہائیڈروپاؤر پراجیکٹ کا ہیڈ ورکس اس علاقے میں قائم ہونے کی وجہ سے سڑک کی تعمیر بھی اس ادارے نے کی تھی لیکن واپڈا کے انجینئروں کی ناقص منصوبہ بندی، سروے اور ڈیزائن کی وجہ سے سیلاب نے وادی میں تباہی و بربادی برپا کردی۔ انہوں نے کہا کہ واپڈا کے بنائے ہوئے چاروں آر سی سی پل ناقص ڈیزائن کی وجہ سے کٹ آف ہوگئے اور بوبکہ کے مقام پر سڑک کی الائنمنٹ ندی کے اندر ہی رکھنے کی وجہ سے نقصان لاحق ہوا جس کی وجہ سے متاثرین کو نقصانات کا مکمل معاوضہ بھی اسی ادارے کی جانب سے ملنا چاہئے۔ متاثریں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیاکہ 108میگاواٹ کی پیدواری گنجائش کے بجلی گھر کی بندش سے ادارے کو روزانہ کے حساب سے کروڑوں روپے کا نقصان ہورہا ہے لیکن اس ادارے نے ابھی تک کوئی قدم نہیں اٹھانے کی زحمت بھی گوارا نہیں کی ہے اور نہ اس کام میں سنجیدہ اور مخلص ہے۔ متاثریں نے کہاکہ علاقے میں ابنوشی کے تمام منصوبے اور ابپاشی کی نہریں سیلاب برد ہونے کی وجہ سے پینے اور زراعت کاپانی ناپید ہے جس سے شدید مشکلات پیش آرہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اگر ابپاشی کا نظام بحال نہ ہو ا تو ان کی رہی سہی معیشت برباد ہوکر رہ جائے گی کیونکہ سوفیصد گھرانوں کا دارومدار