230

دادبیداد۔۔۔دوحہ مذا کرات۔۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی

قطر کے دار لحکومت دوحہ میں افغان حکومت اور حزب مخا لف المعروف طا لبان کے در میان ہونے والے مذاکرات کا حتمی نتیجہ آنے میں وقت لگے گا تاہم ان مذاکرات سے ایک بات طے ہوئی ہے کہ افغا ن امن عمل کے اصل فریق یہی د وہیں جنہیں عر بی میں فریقین کہا جا تا ہے ان دو جما عتوں کو میز پر مذا کرات کے لئے لائے بغیر امریکہ، روس، چین، بھارت،بر طانیہ اور دیگر مما لک جس قدر زور لگائیں امن قائم نہیں ہو سکتا40سالوں کی خانہ جنگی کے بعد افغا نستان نے بڑے بڑے نقصا نات اُٹھا ئے سب سے نما یاں نقصان قو می آزادی سے دست بر داری کا تھا 40 سالوں تک بیرونی طا قتوں کی حکمرا نی رہی افغا ن عوام کا قو می تفا خر خا ک میں مل گیاپھر بھی سب سے زیا دہ مہلک نقصان لو گوں کی نظر وں سے پو شیدہ رہا وہ نقصان یہ ہے کہ افغا ن عوام، افغا ن قوم اور افغا ن ملّت کی دو نسلیں ملک سے با ہر یا ملک کے اندر ذہنی دباؤ، ذہنی بیما ری، نفسیاتی الجھن اور احساس کمتری کا شکار ہو کر پروان چڑھیں 1980ء میں مہا جر کیمپوں میں پیدا ہونے والے بچے اب بال بچہ دار ہو چکے ہیں ان کے بچے تعلیمی اداروں میں دا خل ہو چکے ہیں اور مسلسل اذیت سے گذر ہے ہیں فرانس، امریکہ، سعو دی عرب، دو بئی، ملا ئشیا، تر کی، بھا رت، پا کستان اور دیگر مما لک میں جہاں جہاں افغا ن مہا جر ین کو سر چھپا نے کی جگہ ملی ہے وہاں ان کو اجنبی تصور کیا جا تا ہے دہشت گرد کا لیبل اُن پر چسپان ہو چکا ہے ان کو بسوں اورویگنوں میں مشکوک نظروں سے دیکھا جا تا ہے جہاں کہیں بد امنی کے وا قعات ہوتے ہیں پہلی فر صت میں ان کو گرفتار کیا جا تا ہے اور میڈیا میں بار بار افغان مہا جرین کو واپس افغانستان بھیجنے یا ڈی پورٹ کرنے کی آوا زیں سنا ئی دیتی ہیں یہ ذہنی اذیت سب سے بڑی آزما ئش ہے کمتر قابلیت کا دوسرا نو جواں چاہے بیٹا ہو یا بیٹی، میڈیکل کا لج، انجینر نگ یونیورسٹی اور دوسرے تعلیمی اداروں میں داخلہ لیتا ہے لیکن اعلیٰ قا بلیت کا حا مل افغان مہا جر داخلہ نہیں لے سکتا روز گار کے مو اقع ان پر بند ہیں خا لد حسینی کے نا ول اور بخت زادہ دانش کی شاعری میں افغانوں کا درد چُھپا ہوا ہے نیز پیشہ ورانہ زند گی کے لوا زمات ان کو میسر نہیں سب سے زیا دہ دکھ کی گھڑی وہ ہو تی ہے جب زلزلہ یا سیلاب آتا ہے دہشت گردی کا بڑا واقعہ ہوتا ہے قو می حکومت متا ثرین کی مدد کر تی ہے تو اُس وقت افغان مہا جر ین کو الگ کیا جا تا ہے پا کستان میں جب بھی کوئی آفت آئی، حکومت نے متا ثرین کو معا وضہ دیا تو افغان مہا جرین کے نام متا ثرین کی فہرست سے نکا ل دیے گئے خصو صاً بچیوں کے لئے وہ لمحا ت بہت کربنا ک ہوتے ہیں جب سکو لوں میں ان کی ہم جما عت پا کستانی بچیاں اعلیٰ تعلیم حا صل کرکے مختلف محکموں میں اچھی اچھی نو کریاں حا صل کرتی ہیں اور افغا ن مہا جر ین کی بچیاں ان مو ا قع سے صرف افغان ہونے کی وجہ سے محروم رہتی ہیں کا لجوں اور یو نیور سٹیوں میں اگر سروے کیا جائے تو پتہ لگے گا کہ افغا ن مہا جر ین کے بچے مستقبل سے ما یوس ہیں انہیں یہ باور کرا نا بہت مشکل ہے کہ افغا نستان میں امن ہو گا تم لو گ وہاں بڑے بڑے عہدے حا صل کر سکو گے اور عیش و ارام کی زند گی گزارو گے اُن کے سامنے امید اگر ایک ہے تو خد شات 100سے زیا دہ ہیں افغا ن امن عمل ایسا عمل ہے جو امریکہ، قطر، بھا رت اور پا کستان کے لئے اتنی اہمیت نہیں رکھتا، جتنی اہمیت افغا ن مہا جرین کی نئی نسل کے لئے رکھتا ہے اور دُکھ کی بات یہ ہے کہ اُس کا دُکھ کسی کو محسوس نہیں ہوتا امریکہ کی تر جیح یہ ہے کہ اس کو اگلے 100سا لوں کے لئے افغا نستان میں فو جی اڈہ مل جائے تا کہ روس اور چین کے خلاف محا ذ جنگ گر م رہے عرب مما لک کا مفاد یہ ہے کہ امریکہ خوش ہو اور امریکی مفا دات پر کوئی حرف نہ آئے روس کی تر جیحا ت میں سر فہرست یہ ہے کہ افغا نستان کی آنے وا لی حکومت روس نواز ہو، بھارت کی خوا ہش یہ ہے کہ پا کستان کو افغا نستان کے اندر تر قیا تی اور جمہوری عمل میں کوئی کر دار ادا کرنے سے روکا جائے پاکستان کا مفاد یہ ہے کہ افغا نستان کے اندر بھارت کے اثر و نفوذ کو ختم کر کے وہاں پاکستان کے لئے نر م گو شہ پیدا کیا جائے مغربی طا قتیں چاہتی ہیں کہ مذا کرات کامیاب نہ ہوں افغا نستان میں خا نہ جنگی جاری رہے لیکن افغان ملّت کا مفاد یہ ہے کہ 40سا لوں سے جا ری خا نہ جنگی کا خاتمہ ہو افغان قوم کا بکھرا ہواشیرا زہ پھر سے یکجا ہو اور افغانستان ایک بار پھر 1979سے پہلے کی طرح ایک مضبوط، مستحکم اور خود مختار ملک کا درجہ حا صل کرے، علامہ اقبال ایک رباعی میں افغانستان کی اہمیت اجاگر کرتے ہو ئے لکھا کہ ایشیا کے افغانستان کی حیثیت انسانی بدن میں دل کی طرح ہے۔ دل تندرست ہو تو بدن تندرست رہتا ہے دل میں گڑ بڑ ہو تو بدن بیمار ہو جا تا ہے۔
آسیا یک پیکر آب و گل است
افغان ملّت در آں پیکر دل است
از کشاد او کشاد ِ آسیا
از فساد او فساد آسیا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں