461

پسماندہ ترین آرکاری ویلی روڈ کی تعمیر کیلئے منظور شدہ ڈیڑھ کروڑ کے فنڈ میں 62فیصد بیلو کو منظور نہ کیا جائے/عمائدین کاپریس کانفرنس

چترال (محکم الدین) ممبر ڈسٹرکٹ کونسل گرم چشمہ عبد القیوم، ممبر تحصیل کونسل عبدالمجید، ویلج ناظم شیر محمد اور چیئرمین لوکل سپورٹ آرگنائزیشن شرف الدین وغیرہ نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے۔ کہ پسماندہ ترین آرکاری ویلی روڈ کی تعمیر کیلئے منظور شدہ ڈیڑھ کروڑ کے فنڈ میں 62فیصد بیلو کو منظور نہ کیا جائے۔ یا اس بیلوکے عوض صحیح معنوں میں کام اس سڑک پر دوبارہ کیا جائے۔ بصورت دیگر وہ اس فنڈ کو بندر بانٹ ہونے نہیں دیں گے۔ چترال پریس کلب میں میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا۔ کہ اس سے پہلے بھی اس سڑک کی تعمیر کے نام پر ملی بھگت سے فنڈ خرد برد کئے گئے ہیں۔ اور فنڈ خرچ ہونے کے باوجود سڑک کی حالت میں کوئی بہتری نہیں آئی۔ اب بھی اس آڑ میں فنڈ ہڑپ کرنے کی سازش کی گئی ہے۔ لیکن آرکاری کے لوگ اور اُن کے نمایندگان کسی صورت ایسا کرنے نہیں دیں گے۔ عبد المجید اور عبد القیوم نے کہا۔ کہ 62فیصد بیلوکے علاوہ دفتری اخراجات ہیں۔ جس کے بعد یہ فنڈ پچیس فیصد بھی نہیں بچتی۔ ایسے میں سڑک کی تعمیر ٹھیک طریقے سے ہونا کیسے ممکن ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ یہ عوام آرکاری کے ساتھ مذاق کے مترادف ہے۔ اور فنڈ کو ہضم کرنے کی ایک مذموم کوشش ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ اس سڑک پر سفر کرتے ہوئے اب تک دو سو سے زیادہ افراد حادثات کاشکار ہو کر جان بحق ہوئے ہیں۔ جبکہ اب بھی اس روڈ پر لوگ جان ہتھیلی پر رکھ کر سفر کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا۔ کہ سفید آرکاری میں پُل سیلاب میں بہہ گیا ہے۔ جو سابقہ ٹھیکہ دار کی ناقص کارکردگی کا ثبوت ہے۔ اب ایک ہزار کی آبادی نقل وحمل سے محروم ہو چکا ہے۔ انہوں نے گرم چشمہ روڈ کی تعمیر میں ٹھیکیدار کی غفلت، سستی کے حوالے سے باز پرس کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ انہوں نے ٹھیکیدار رحمت سلطان کے ذریعے آرکاری سڑک پر 13لاکھ روپے کے خرد برد کا حساب دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا۔ کہ آرکاری روڈ کے ٹینڈر کو فوری طور پر منسوخ کیا جائے۔ یا بیلوکی رقم بھی اس سڑک پر صحیح معنوں میں خرچ کرکے اسے بہتر بنایا جائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں