گلگت (محکم الدین) بام دنیا انٹر نیشنل میوزک کانفرنس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے۔ کہ سرحدوں کے آر پار یک رنگی موسیقی کی ترویج کیلئے باہمی روابط کو بڑھایا جائے گا۔ زبانوں و موسیقی و ثقافت کے تحفظ کے ساتھ اس کو خطے کے لوگوں کو قریب تر لانے اور ان کی ترقی و خوشحالی کیلئے استعمال کیا جائے گا۔ اور ہمالیہ و ہندوکش ریجن اور پامیری موسیقی کی ریسرچ پر بھر پور توجہ دی جائے گی۔ نیز مو سیقی سے وابستہ فنکاروں کی حوصلہ افزائی اور ان کو معاشی مسائل سے آزاد کیا جائے گا۔ قراقرم انٹر نیشنل یونیورسٹی میں ا ٓئی سی موڈ ، ڈبلیو ڈبلیو ایف، جی بی فوک، قراقرم یونیورسٹی اور گورنمنٹ آف گلگت بلتستان کے اشتراک سے منعقدہ ایک روزہ بام دُنیا انٹر نیشنل میوزک کانفرنس کا افتتاح ڈپٹی سپیکر گلگت بلتستان اسمبلی نے کی۔ وائس چانسلر کے آئی یو، ڈائریکٹر جنرل آئی سی موڈ ڈاکٹر ڈیویڈ ملڈن (Dr. David Malden) مہمان تھے ۔ کانفرنس چار نشستوں پر مشتمل تھا۔ جس میں پینل ڈسکشن کئے گئے۔ پہلی نشست میں سکالر زبیر طورولی نے اپنا مقالا پیش کیا جبکہ چترال یونیورسٹی کے پراجیکٹ دائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر بادشاہ منیر بخاری، اور مسٹر ربنواز سنیئر ڈائریکٹر آئی سی موڈ نے بطور پینلسٹ نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ کانفرنس میں پہاڑی علاقوں کی زبانوں، موسیقی اور ثقافت کی اہمیت پر تفصیل سے روشنی ڈالی گئی۔ اور سنکیانک چائنا، تاجکستان، اٖفغانستان، نیپال اورگلگت بلتستان و چترال کے محققین و دانشوروں نے زبانوں، موسیقی اور آلات موسیقی سے متعلق اپنی تحقیق اور تجربات کو مندوبین کے سامنے پیش کیا۔ اور کہا۔ کہ دنیا میں اگر کوئی چیز تمام لوگوں