209

داد بیداد۔۔۔۔بام ِ دنیا کل اور آج۔۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی

سطح مر تفع پا میر کو بام ِ دنیا کہا جا تا ہے یہاں 6پہاڑی سلسلے ملتے ہیں اور 6سلطنتیں ملتی ہیں کسی زمانے میں یہ 3سلطنتیں ہوا کرتی تھیں کن لون،تیاں شان، پا میر، ہما لیہ قرا قرم اور ہندو کش کے پہا ڑی سلسلوں کے ساتھ پاکستان، بھا رت، نیپال، چین، تاجکستان اور افغا نستان کو ملا نے وا لا بام دنیا انگریزی میں (Roof of the world) کہلا تا ہے کیونکہ دنیا میں اس سے زیا دہ بلندی پر کوئی آ بادی وا قع نہیں اس کی بلندی 25ہزار فٹ ہے اس سال بام دنیا میو زک کانفرنس کے ساتھ ثقا فتی میلہ تا جکستان کے شہر خوروگ اور پا کستان کے شہر گلگت میں ایک ساتھ منعقد ہوا کانفرنس اور میلے میں دکھا یا گیا کہ پا میر کے چاروں اطراف میں بسنے وا لی قو میں ایک ہی ثقا فتی ورثے کی امین ہیں ان میں محبت، امن، مو سیقی اور بھائی چارہ مشترک ہے خیبر پختونخوا سے دا نشوروں اور فنکا روں کا قا فلہ گلگت پہنچا تو معلوم ہوا کہ چین سے آنے وا لے مہما نوں کے ساتھ پھڈا ہو گیا وزیر اعظم کے کامیاب دورہ امریکہ کا نا کام نتیجہ یہ نکلا کہ چین سے بعض مندوں بین کو ویزا نہیں ملا بعض کو چین نے ویزا ملنے کے باو جود روک دیا وزیر اعظم کے دورہ امریکہ نے ایک اور گل کھلا دیا یعنی چائنا پا کستان اکنا مک کوریڈور (CPEC) کا رخ موڑ دیا اس منصو بے کو پہلے گیم چینجر کہا جا تا تھا اب اسے گیم سپائیلر کا نا م دیا گیا ہے یعنی پا ک امریکہ تعلقات کی راہ میں ایک رکا وٹ ہے قرا قرم انٹر نیشنل یونیورسٹی گلگت کے آڈیٹو ریم میں دا خل ہوئے تو مین گیٹ پر مشرف ہال کی تختی لگی تھی اندر مشرف کے نا م کی یاد گار ی تختی الگ تھی جسے لکڑی کے خوبصورت فریم میں سجا کر دیوار پر آویزاں کیا گیا ہے جنرل مشرف نے 2005ء میں سی پیک (CPEC) پر کام شروع کیا ایک سال بعد 2006ء میں گلگت کے خوبصورت شہر میں یو نیور سٹی کا افتتاح کرتے ہوئے شاہراہ ریشم، سی پیک اور پا ک چین تعلقات کی منا سبت سے اس کا نام قرا قرم انٹر نیشنل یو نیور سٹی رکھ دیا افتتاحی تقریب میں قراقرم انٹر نیشنل یو نیورسٹی کے وا ئس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر عطاء اللہ شاہ نے اس امید کا اظہار کیا کہ بامِ دُنیا کی تاریخی اہمیت کو اجا گر کرنے وا لی یہ کانفرنس مقا می ثقا فت کو بین الاقوامی تنا ظر میں دیکھنے، پرکھنے، اورفروغ دینے کی راہ ہموار کریگی اسلا می تاریخ کے نا مور سائنسدانوں، بو علی سینا، ابن الہیثم، جا بر بن حیان، المقدیسی اور ابن رُشدکسی ایک قو میت اور کسی ایک وطن کے با شندے نہیں تھے، سب نے ایک مشترک تہذیب و تمدن کو مل کر پروان چڑھا یا اور ہم تک پہنچا یا چترال یو نیورسٹی کے پرا جیکٹ ڈائریکٹر پرو فیسر ڈاکٹر باد شاہ منیر بخاری نے کہا کہ ہما لیہ، پا میر اور ہندو کش قراقرم کا خطہ قدیمی ثقا فتوں کی امین ہے ان ثقا فتوں میں مو سیقی بہت اہم ہے مو سیقی کو محبت کا درجہ دیا جا تا ہے اور محبت ایک توا نا ئی ہے ایک طا قت ہے اس کا ادراک وہی لوگ کر سکتے ہیں جو محبت کی زبان سمجھتے ہیں انٹر نیشنل سنٹر فار انٹگریٹڈ ما ونٹین ڈیو لپمنٹ (ICIMOD)کے ڈائریکٹر جنرل ڈیوڈ مو لڈن (David Molden) نے کہا کہ (ICIMOD) بام دنیا کے چاروں طرف پھیلے ہوئے مما لک میں مر بوط تر قیاتی حکمت عملی پر کام کرنے وا لا ادارہ ہے جو نیپال، افغانستان، تا جکستان، چین، بھارت،بھوٹان اور پا کستان میں کام کرتا ہے بام دنیا میوزک کانفرنس ہما لیا ئی خطے کے مما لک میں پر وان چڑھنے وا لی ثقا فتوں کو باہم مربوط ہونے کے لئے چھت مہیا کر تا ہے اس چھت کے نیچے ساری ثقا فتیں یکجا ہونگی تو ایسا گلستان بنے گا جو ہر مو سم میں پھول کھلا ئے گا اور خوشبو بکھیرے گا ”دادبیداد بابا“ نے اپنے تا ثرات بیان کرتے ہوئے کہا کہ بام دنیا کی مو سیقی چاہے گلگت، یا سین، سکردو اور گو جال کی ہو یا تاشقرغن، تھونگ برون سال، بوہریک، خندود، شکا شم اور روشان یا چترال کی ہو،اس میں ”تنا نا اور تلا لا“ کے سُر ملا کر دُھن ملا ئی جا تی ہے اور یہ روایت مو لا نا روم کے ہاں ملتی ہے دیوان شمس میں کہتے ہیں ؎
ازتن تننا، تن تننا،تن تننا،تنّنا یا ھو
وزیریلالاَ،یر یلا لا،یر یلا لا،زدم علم مو سیقی
مولا نا ڈھول کی تھاپ کو ان الفاظ میں صو فی شاعری سے ملا تے ہیں ؎
دُھل زن دُھل زند بتحسین او
کہ دین دین او، دین دین او، دین دین او
حلقہ ارباب ذوق گلگت کے احباب عبد الخا لق تاج، جمشید دکھی، ندیم دیا، شمس الحق نوا زش، وزیر شفیع ایڈو کیٹ، ریشم درانی، احمد سلیم سلیمی اور دوستوں کا یہ ہی مسلک و مشرب ہے ”بام دنیا میوزک کانفرنس“ میں سب کی بھر پور شر کت رہی چترال سے پرو فیسر ممتاز حسین، یو سف شہزاد، آفتاب عالم،محکم الدین محکم،میر سا جد احمد، ظفر اللہ پر واز، انوار احمد اور ساتھیوں کی شرکت سے رنگوں کی نو بہارآئی تو سوات سے زبیر تور والی، محمد زمان ساگر اور دوستوں نے کانفرنس کی رونق کو دو با لا کیا ICIMODکے ہیڈ کوارٹر کھٹمنڈو نیپال سے ڈائریکٹر جنرل کے ساتھ فرید احمد، غلا م علی، محمد اسما عیل اور ان کی ٹیم آئی ہوئی تھی WWFپاکستان کی ٹیم بھی مو جو دتھی دوستوں نے کچھ یا دیں ذہن کے میموری کارڈ میں، کچھ یا دیں کیمروں میں اور کچھ یادیں مو بائل فون کی چِپ میں محفوظ کئے، ظفر وقار تاج نے کسی شاعر کا ایک شعر سنا یا جو تادیر سنا نے والے کی یاد تازہ کرتا رہے گا ؎
سب کا حق لے کے بھی محروم نظر آتا ہے
اتنا ظالم ہے کہ مظلوم نظر آتا ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں