271

اسکول کی ماسی …….تحریر:ڈاکٹرشاکرہ نندنی

آج صبح ہی اچانک بوم ماڈل ایجنسی کے مالک یعنی میرے باس کا برازیل سے فون آیا کہ ڈاکٹرشاکرہ مُجھے لاس ویگاس میں چار بڑے ہوٹل کا کنٹریکٹ ملا ہے جن کے لئے لگ بھگ بیس ینگ ڈانسر کی ضرورت ہے، دو سال کا ایگریمنٹ ہے، تم فوراً میکس مومینٹم ڈانس اسکول جائو وہاں کے مالک سے میری بات ہوگئی ہے، تم جا کر آڈیشن لے کر لڑکیاں سلیکٹ کرو، میں صرف تم پر ہی بھروسہ کر سکتا ہوں کیونکہ تم میری ادارے کی سب سے سینئیر تجربہ کار اور بھروسہ مند ہو، چار و ناچار اوکے کہا اور میں تیار ہوکر سیدھا مزکورہ اسکول جا پہنچی، آڈیشن میں پورا دن لگ گیا بہر حال سہ پہر تک میں نے مطلوبہ لڑکیاں سلیکٹ کر کے اُن سے کونٹریکٹ سائن کروالیے، اُس اسکول میں ٹیچر اسٹوڈینٹ اور اسٹاف میں فرق نطر نہیں آتا تھا، خاص طور وہاں کی صفائی کرنے والی خواتین۔ ان کی کوبصورتی اور رکھ رکھائو لگ بھک ہندوستان پاکستان کی کاڈل جیسا ہی تھا۔ اسی سوچ نے میرے ذہن میں ایک خیال پیدا کیا جو اپنے قلم کی نوک سے آپ تک پہنچا رہی ہوں، پسند آئے تو کمنٹ ضرور کیجئیے گا۔

“اماں بڑے بھیا سے کہو ناں کہ مجھے اسکول جانے کی اجازت دے دیں.

 اماں نے جلدی سے ڈر کے اِدھر اُدھر دیکھا اور میرے منہ پہ ہاتھ رکھ دیا.

 پگلی . تیرے بھیا نے سن لیا تو تجھے قتل کر دے گا.

 تو نہیں جانتی کیا ؟

 کہ وہ لڑکیوں کی پڑھائی کے کتنا خلاف ہے

 وقت گُذرا بہت دھوم دھام سے میری شادی ہوئی اور جلد ہی اَن پڑھ ہونے کے ناکردہ جرم میں طلاق بھی ہو گئی

آج برسوں بعد

میں جس اسکول میں ماسی لگی ہوئی ہوں .

 وہاں کی پرنسپل میری بھتیجی ہے

 بڑے بھیا کی بیٹی۔”

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں