200

ڈرائیورز یونین چترال کے چیف الیکشن کمشنر نے صدر محمد صابر اور ان کے کابینہ کو تحلیل کرکے فضل الرحمن (ایون) کو عبوری صدر مقرر کیا

چترال (نمائندہ ڈیلی چترال) تریچمیر ڈرائیورز یونین چترال کے چیف الیکشن کمشنر محی الدین کروچ نے صدر محمد صابر اور ان کے کابینہ کو تحلیل کرکے فضل الرحمن (ایون) کو عبوری صدر مقرر کیا ہے جوکہ نوے دنوں کے اندر انتخابات منعقد کرے گا۔ جمعہ کے چیف الیکشن کمشنر محی الدین کروچ نے عبوری صدر فضل الرحمن، عبوری نائب صدر زاہد خالق، جنرل سیکرٹری فاروق علی شاہ اور دروش کے لئے عبوری صدر ممتاز علی جان کی معیت میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے 320ڈرائیوروں کے دستخطوں سے پاس شدہ قرار داد کی روشنی میں محمد صابر اور ان کی کابینہ کو اپنی خصوصی اختیارات کے تحت تحلیل کردیا ہے جس پر یونین کے مفادات کو نقصان پہنچانے، ڈرائیوروں اور مسافروں سے چترال کے اڈے میں بدتمیزی کے واقعات رونما ہونے اور مالی خرد برد کے الزامات قرارداد میں شامل کئے گئے ہیں۔ انہوں نے ضلعی انتظامیہ اور دوسرے متعلقہ اداروں کو مطلع کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج کے بعد ڈرائیور برادری سے متعلق کسی بھی معاملے کے لئے صابر احمد کے بجائے وہ عبوری صدر فضل الرحمن سے رابطہ کریں جوکہ ڈرائیور وں کا نمائندہ ہے۔ محی الدین کروچ نے دیر اپر میں گزشتہ دنوں چترال آنے والی گاڑی کو لوٹنے کے واقعے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے چترال اور دیر کے ضلعی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ مسافروں کی مال اور جان کی تحفظ کو یقینی بنائی جائے۔محی الدین کروچ نے ڈیزل اور پٹرول کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کے پیش نظر کرایوں میں مناسب اضافے کا بھی مطالبہ کیا۔ انہوں نے دیر اپر پولیس کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے ڈاکوؤں سے برامد شدہ سامان اور نقدی مسافروں کو فوری واپسی کا بھی مطالبہ کیا۔ اس موقع پر عبوری صدر فضل الرحمن نے چترال میں ڈرائیور برادری اور مسافروں کو درپیش مسائل کو تفصیل سے ذکر کیااور بس اسٹینڈوں میں مرد و خواتین کے لئے مناسب انتظار گاہ اور واش روم کی فراہمی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ چیف الیکشن کمشنر اور ڈرائیور برادری کے توقعات پر پورا اترتے ہوئے اس عبوری دور میں یونین کو مستحکم کرنے اور ان کے مسائل کو حل کرنے کی بھر پور کوشش کریں گے۔ا نہوں نے برطرف صدر صابر احمد پر زور دیاکہ وہ چیف الیکشن کمشنر کے حکم کو مانتے ہوئے یونین کے ساتھ تعاون جاری رکھیں اور انتشار پھیلانے کی کوشش ہرگز نہ کریں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں