264

صبح ہوتی ہے شام ہوتی ہے۔۔۔۔۔۔تحریر:ڈاکٹرشاکرہ نندنی

انسانوں کی اک قسم شوہروں کی بھی ہوتی ہے، یہ ہر ملک ہر جگہ پائے جاتے ہیں، کالا گورا، لمبا چھوٹا، دُبلا موٹا، گول مٹول، غرض ہر رنگ اور سائز میں یہ آپ کو

مل جائے گا۔

میری بیوی اک بلا ہے

سوچتا ہوں نہ جانے کیا بلا ہے

اس کے ظلم کی جانے کیا وجہ ہے

پر ہے یقین یہ وجہ  بے وجہ ہے

اگر آپ کو راستے میں – ٹرین میں – بس میں – آفس میں – ہوٹل میں – مسجد میں کہیں بھی کوئی ایسا شخص مل جائے جو چہرے سے پریشان ہو – رنجیدہ ہو،

دکھی دکھتا یا محسوس ہوتا ہو، جس کی آنکھیں ایلین کی طرح ہوں، باتیں ہوائی ہوں جن کا سر پیر نہ ہو تو سمجھ جائیں کہ وہ اک عدد بیوی کا شوہر ہے۔

اگر وہ زندگی سے دورہو، لاچار و مجبور ہو ، تو سمجھ جائیے وہ دو عدد عفریتوں کے ساتھ رہ رہا ہے،

ہر روز اک نیا دن دیکھتا ہوں پر نیا کچھ تو نظر آتا نہیں

کچھ بھی کہہ لیجئے میری محترمہ کی سمجھ میں آتا نہیں

کچن میں جب دیکھو آٹا نہیں

پاؤں میں اب تو عید پر بھی باٹا نہیں

کہتے ہیں کہ انسان کو اس کے اچھے برے کاموں کی سزا دنیا میں ہی ملنا شروع ہوجاتی ہے،

جس نے کی شرم اس کے پھوٹے کرم

شوہر بیچارہ شرما شرمی میں ہی ظلم کی چکی میں پستے ہوئے زندگی گزار دیتا ہے،

ایک قصہ پڑھا تھا کہ ہمارے دوست کی برات تھی تو بینڈ والے نے ہمیں قریبی عزیز سمجھتے ہوئے پوچھ لیا ”بھائی کونسا گیت بجانا ہے؟؟” ہم نےکہہ دیا

”جو بچا تھا وہ لٹانے کے لیےآئے ہیں،،،”

بس پھر کیا تھا، یہاں گیت کی ٹون بجنا شروع ہوئی، اور اس کی ساس نے ہم سب کی سانس بند کردی، بڑی مشکل سے جان بچا کر ہال سے نکلے، مگر ہمارا دوست آج بھی کہتا ہے ، واہ بھائی کیا میسیج دیا تھا، ہم اس ٹائم سمجھ نہ پائے ورنہ ایک،،، دو،،، تین ہوجاتے،،،

بس جی ہماری سنتا ہی کون ہے، آج جب دیکھو ہمارا دوست بیوی کی ڈانٹ سن رہا ہوتا ہے، ہم بولے بھائی، کیوں روز بلا ناغہ ذلیل ہوتے ہو، اک دفعہ ہی خودکُشی کیوں نہیں کرلیتے، یا پھر آج ہی اس خاتون پر مردانہ وار کردو۔

وہ بولے بھائی کیا کروں؟ ماں کے قدموں تلے جنت ہوتی ہے

ہم بولے بھائی ۔۔۔ وہ تو بیوی ہے۔

ہاں جی جانتا ہوں، مگر میرے بچوں کی تو ماں ہے، ہم اس کا جواب ہضم نہ کرپائے، اور گھر لوٹ آئے، اب ہماری باری تھی۔

روز صبح ہوتی ہے شام ہوتی ہے عزت یونہی تمام ہوتی ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں