203

خطبہ حج میں امت مسلمہ کو اتحاد کی تلقین۔۔۔۔تحریر: رانا اعجاز حسین چوہان

گزشتہ دنوں دنیا بھر سے آئے لاکھوں فرزندان اسلام کو خطبہ حج دیتے ہوئے امام کعبہ الشیخ محمد بن حسن آل الشیخ نے کہا کہ ”اسلام کی حقیقی تصویر اعلیٰ اخلاق ہے، اللہ غرور اور تکبر کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا، آج مسلمانوں کو اپنے سیاسی اور معاشی حالات دین کے مطابق ڈھالنے کی ضرورت ہے، امت مسلمہ نفرتوں کو مٹا دے اور مسلمان اپنے آپ کو سیاسی طور پر مضبوط کریں“۔ بلاشبہ امام کعبہ نے درست فرمایا اسلام دشمن قوتوں نے عالم اسلام کے مسلمانوں کو تفرقوں اور باہمی جھگڑوں میں الجھا کر تقسیم کررکھا ہے اور اس طرح امت مسلمہ کے مسلمانوں کے ایمان کو کمزور کیا جارہا ہے تاکہ مسلمان دنیا پر غلبہ پانے کی بجائے ہمیشہ مغلوب اور معاشی طور پر کمزور بن کر رہیں۔ امت مسلمہ کے مسلمانوں کی خوش قسمتی ہے کہ دنیا بھر کے تقریباً 192 ممالک میں سے اٹھاون ممالک مسلمان ہیں، اوردنیا بھر کے تقریباً چھ ارب سے زائد انسانوں میں سے تقریباً دو ارب مسلمان ہیں جو کہ دنیا کے معدنی ذخائر میں 75 فیصد کے مالک ہیں، اس کے علاوہ اللہ ربّ العزت نے مسلمانوں کو دینی، سائنسی اور فنی علوم سے نوازا ہے۔ آج بدقسمتی سے مسلم اکثریت کے پاس کچھ نہیں ہے تو دور اندیش، نڈر اور بہادر قیادت نہیں ہے، اگر نہیں ہے تو اتحاد نہیں ہے۔ جبکہ اس میں کوئی شک نہیں کہ سامراجی ذہنیت کی عالمی طاقتیں ان کے وسائل پر قبضہ کرکے پوری دنیا پر حکمرانی کرنے کا منصوبہ بنائے بیٹھی ہیں، مگر اس کے باوجود عالم اسلام میں اتحاد و اتفاق کا فقدان ہے۔ کسی بھی ملک کی سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کی حریف ہیں،حزب اقتدار اور اختلاف میں جھگڑے، ذاتی دشمنیاں اور عناد ہیں۔ دینی اور مذہبی جماعتوں، اداروں اور رہنماؤں میں اتنا اختلاف ہے کہ بغیر کسی دلیل کے ایک دوسرے کو مفافق، ملحد اور ایجنٹ ہونے کے القاب دیتے نظر آتے ہیں، تو کہیں صوبائیت، لسانیت، قومیت اور وطنیت کے جھگڑے ہیں۔ جبکہ اسلامی تعلیمات میں سب سے زیادہ زور اتفاق و اتحاد پر ہی دیا گیا ہے۔
خطبہ حج میں کہا گیا کہ”اسلام دین رحمت ہے، انسان ہو یا جانور سب سے رحمت کا معاملہ کریں، امت کو چاہیے ایک دوسرے سے شفقت کا معاملہ رکھے اور نفرتیں ختم کرے، رحم دلی سے آپس میں تعاون اور بھائی چارہ قائم کریں۔ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ تم زمین والوں پر رحم کرو اللہ تم پر رحم فرمائے گا۔ اپنے والدین کے ساتھ بھلائی کا راستہ اختیار کریں، والدین کے بعد دیگر رشتے داروں سے اچھا رویہ اختیار کریں۔ خطبہ حج میں مزید کہا گیا کہ غلطیاں معاف کرنے سے بھائی چارے کی فضا پیدا ہوتی ہے، اپنے گناہوں سے توبہ کی جائے، اللہ تعالیٰ کی رحمت کے دروازے کھلے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے انسانوں اور جنات کو اپنی عبادت کیلئے بنایا، مسلمانوں کو تقویٰ کا راستہ اختیار کرنا چاہیے، اللہ تعالیٰ کی توحید اور وحدانیت کو مضبوطی سے پکڑنا چاہیے۔ جو اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے دنیا و آخرت کے ڈر سے نجات دلاتا ہے۔ اے عقل والو! اللہ تعالیٰ کی اس کائنات اور اس کے نظام پر بار بارغور کرو، اللہ تعالیٰ کی رحمت بہت وسیع ہے، اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں فرمایا، ہم نے دین مکمل کر دیا، نجات کا راستہ صرف اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامنے میں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں فرمایا جدا جدا راستے اختیار نہ کیے جائیں“۔ بلاشبہ آپس میں محبت،اخوت، بھائی چارہ، ایمان واتحاداور یقین مسلمانوں کا موٹو ہوتا ہے، اسلام کی تمام تعلیمات انصاف اور عدل پر مبنی ہیں، اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر ہی کامیابی حاصل کی جاسکتی ہے۔ قرآن کریم میں اللہ ربّ العزت کا حکم ہے ”ولاتفرقوا“ ”اختلاف ہرگز ہرگز نہ کرو“۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلم امہ کو ایک جسم کی مانند قرار دیا، اور خطبہ حجتہ الوداع میں حکم فرمایا ”دیکھو! باہمی اختلاف میں نہ پڑنا“۔ تاریخ اٹھا کر دیکھیں اختلاف ہی کی وجہ سے قوموں اور ملکوں کو بڑے بڑے نقصان اٹھانا پڑے ہیں۔ اختلاف ہی کی وجہ سے آج بھی مسلمان ممالک پستی اور ذلت کا شکار ہیں۔ آج مسلم امہ میں اتفاق اور اتحاد وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ مسلمان بہت طاقتور ہوسکتے ہیں بشرطیہ اختلافات کے ناسور سے نکل کر اتحاد و یکجہتی کے ایک نقطے پر متفق ہوجائیں، اور اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں