218

چترال میں معاشی ترقی کے موضوع پر یک روزہ قومی کانفرنس،مختلف چیمبرز ہائے ایوان صنعت وتجارت کے نمائندے، ماہرین معاشیات و تعلیم، سوشل ڈویلپمنٹ سیکٹر،اورمنتخب نمائندوں کی شرکت

چترال (نمائندہ ڈیلی چترال نیوز) چترال چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے زیر اہتمام “چترال کی معاشی ترقی”کے موضوع پر یک روزہ قومی کانفرنس یونیورسٹی آف چترال کے اڈیٹوریم میں منعقد ہوئی جس میں مختلف شعبہ جا ت کے ماہرین نے چترال میں ٹورزم، معدنی ذخائر، زراعت، پن بجلی، ادویاتی پودوں، حیاتیاتی تنوع کی موجودہ اور اس سے استفادہ کی شرح اور اس راہ میں حائل رکاوٹوں کو سامنے رکھتے ہوئے چترال میں ترقی کی راہیں ہموار کرنے کے لئے ممکنہ صورتوں پر تفصیلی غور وحوض کیا گیا اور مختلف اداروں اور اسٹیک ہولڈروں کے لئے جامع حکمت عملی ترتیب دینے اور اسے عملی جامہ پہنانے پر زور دیا گیا۔ ورلڈ بنک، یونیورسٹی آف چترال اورصوبائی حکومت کے تعاون سے منعقدہ اس کانفرنس میں ملک بھر سے آئے ہوئے مختلف چیمبرز ہائے ایوان صنعت وتجارت کے نمائندے، ماہرین معاشیات و تعلیم، سوشل ڈویلپمنٹ سیکٹر کے نمائندوں، تاجر یونینوں کے عہدیداران، مختلف سول سوسائٹیوں کے نمائندوں نے کانفرنس میں شرکت کی۔ یونیورسٹی آف چترال کے پراجیکٹ ڈائرکٹر پروفیسر ڈاکٹر بادشاہ منیر بخاری نے ابتدائی کلمات میں کہاکہ اس کانفرنس کے ذریعے چترال میں موجود ہ معاشی صورت حال اور مستقبل قریب میں بننے والا خاکہ اور وژن سامنے آجائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ ترقی کے لئے صرف حکومت پر انحصار کرنے کا رویہ درست نہیں اور پرائیویٹ سیکٹر میں اس میں شامل کرنا اور اسے ذیادہ سے ذیادہ کردار دینا ناگزیر ہے۔ چترال چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹر ی کے بانی صدر اور سرپرست سرتاج احمد خان نے کہاکہ چترال میں افرادی قوت کی کوئی کمی نہیں ہے اور اس قوت کو آنے والے وقت میں معاشی میدان میں آنے والے مواقع سے فائدہ اٹھانے اور چیلنجوں سے عہدہ برا ہونے کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے اور یہ کانفرنس اس سمت میں پہلا قدم ہے۔ سرتاج احمد خان نے کہا کہ ٹورزم اور ہائیڈرو پاؤر کے بے پناہ وسائل سے فائدہ اٹھانے اور علاقے میں معاشی ترقی کی منزل کو قریب تر لانے میں پرائیویٹ سیکٹر کے کردار کو اس وقت متعین کرکے اس کے لئے اہداف طے کرنے ہوں گے۔ انہوں نے چترال چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹر ی کی مختلف کاوشوں کا ذکر کرتے ہوئے گزشتہ کئی سالوں کے دوران اس کی سرگرمیوں پر روشنی ڈالی۔ تین نشستوں پرمشتمل اس کانفرنس میں نظام علی، بشیر احمد، سجاد علی، ڈاکٹر بلقیس، اسرار الدین صبور، محمد امین، ڈاکٹر یاسر عرفات نے سیکٹر پیپر پیش کئے جبکہ مسلم الحق، افتخار احمد، شہزادہ مقصود الملک، حاجی غلام علی، ایم این اے مولانا عبدالاکبر چترالی، عبدالرحمن، محمد عطاء الرحمن، سابق صوبائی وزیر فضل الٰہی، سابق ایم پی اے انور خان، ایم پی اے ہمایون خان، ورلڈ بنک کا نمائندہ اسد محمود، ایم پی اے وزیر زادہ، ضلع ناظم مغفرت شاہ اور کمانڈنٹ چترال سکاوٹس کے علاوہ ڈپٹی کمشنر لویر چترال نوید احمد اور ڈی پی او چترال وسیم ریاض نے کانفرنس میں پیش کردہ مختلف مقالہ جات پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ احتتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ ایڈوائزری کمیٹی کے چیرمین وزیر زادہ نے کہاکہ چترال کی معاشی ترقی کے لئے عملی قدم اٹھانے سے پہلے غور وفکر اور ایک واضح وژن پیدا کرنا اور آنے والے وقت کے ساتھ مطابقت پیدا کرنے کے تدابیر اختیار کرنا وقت کا اہم تقاضا ہے اور اس کام کا بیڑا اٹھا کر چترال چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے قابل تعریف کام کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں اپنے پاس دستیاب وسائل سے مکمل استفادہ کرنے اور مطلوبہ وسائل پیدا کرنے اور مارکیٹ کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہونے کے لئے حکمت عملی بنانا ہوگا۔ وزیر زادہ نے کہاکہ موجودہ حکومت چترال میں ٹورزم اور ہائیڈروپاؤر پوٹنشل سے ذیادہ سے ذیادہ استفادہ کرنے کے لئے راہیں ہموار کرنے میں مخلص اور سنجیدہ ہے اور یہی وجہ ہے کہ چترال کے حوالے سے پن بجلی اور سیاحت دونوں شعبوں کی ترقی کے لئے خصوصی اقدامات شروع کررہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ سیاحت سویٹزرلینڈ اور نیپال کی جی ڈی پی کا سب سے بڑا ذریعہ ہے اور ہم چترال میں اس ماڈل کو اپنا کر مقامی معیشت کو مضبوط سے مضبوط تر بناسکتے ہیں۔ ضلع ناظم چترال مغفرت شاہ نے ترقی کے حوالے سے حکومتی پالیسیوں اور طریقہ کار پر تنقید کرتے ہوئے چترال میں واپڈا کے گولین گول پاؤر پراجیکٹ کی ناکامی کی مثال پیش کی اور اس بات پر زور دیا کہ سول سوسائٹی کو پرائیویٹ سیکٹر کو ساتھ لے کر ترقی کے لئے خود لائحہ عمل طے کرے۔ چترال ٹاسک فورس کے کمانڈنٹ کرنل معین الدین نے بہتر منصوبہ بندی اور وسائل کے دانشمندانہ استعمال کو ترقی کے لئے لازمی قرار دیتے ہوئے چین اور بھارت کی مثال پیش کی جوکہ آبادی کے لحاظ سے دنیا میں ٹاپ پر ہیں لیکن چین ترقی کے دوڑ میں بھارت سے کہیں آگے ہے اور اس وقت کامیابی کی کنجی اس کے پاس ہے جو افرادی قوت کو مناسب استعمال میں لائے۔ انہوں نے کہاکہ ارندو سے لے کر گبور تک 400کلومیٹر سے ذیادہ طویل سرحد افغانستان کے ساتھ قائم ہے اور سیکورٹی کے تقاضوں کو سامنے رکھتے ہوئے دوراہ پاس اور ارندو بارڈر کھول دئیے جائیں گے۔ ڈسٹرکٹ پولیس افیسر وسیم ریاض نے کہاکہ چترال کی ترقی میں اس کا مثالی امن اور امن پسند عوام اہمیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کسی بھی علاقے کی معاشی ترقی میں زراعت، سروس اور انڈسٹری تین اہم ستون ہیں جبکہ ترقی یافتہ اکانومی وسیع البنیاد ہوتی ہے۔ انہوں نے اسکل ڈویلپمنٹ کو نوجوانوں کی خود روزگاری کے لئے ناگزیر قرار دیا اور چترال پولیس کی طرف سے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔ ڈی سی چترال نوید احمد نے چترال کی ترقی کے لئے چترال میں موجود خام مال کو ویلیو ایڈیشن کے بعد مارکیٹنگ کرنے پر زور دیتے ہوئے کہاکہ چترال میں معدنیات سے لے کر مختلف النوع میوہ جات تک انواع واقسام کے مواد موجود ہیں مگر ان سے استفادہ کی شرح مایوس کن حد تک کم ہے۔ا نہوں نے کہاکہ ارندو اور دوراہ پاس کے کھلنے کے ساتھ یہاں ترقی کے نئے راستے کھل جائیں گے اور یہاں انوسٹمنٹ کے نئی راہیں کھل جائیں گے۔ اس سے قبل چترال میں معدنی ذخائر سے استفادہ کے حوالے سے اپنے مقالے میں اسرار الدین صبور نے موجودہ سمیت ماضی کے حکومتوں کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے کہاکہ متعلقہ محکمے میں بدعنوانی، غلط لیز پالیسی کی وجہ سے معدنی وسائل سے کوئی فائدہ نہیں اٹھایا نہیں جاسکتا ہے۔ فیڈرل چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سابق صدر حاجی غلام علی نے چترال کی معاشی ترقی کے حوالے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ یہاں کے عوا م اور خصوصاً نوجوان نسل میں کاروباری ذہن پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں