463

آغاخان پلاننگ اینڈ بلڈنگ سروس اپنے فیصلے پرنظرثانی نہیں کیااجتماعی طورپرتادم مرگ بھوک ہڑتال کرنے پرمجبورہوں گے،جس کی تمام تر ذمہ داری مذکورہ ادارے پر ہو گی /برطرف ملازمین کاپریس کانفرنس

چترال (نامہ نگار) آغاخان پلاننگ اینڈ بلڈنگ سروس پاکستان کی ملازمت سے برطرف کردہ ڈرائیوروں نے تنبیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ادارے کی طرف سے اُن پر کئے جانے والے ظلم و زیادتی کا مداوا نہیں کیا گیا تو وہ اجتماعی طور پر تا دم مرگ بھوک ہڑتال شروع کرنے پر مجبور ہوں گے جس کی تمام تر ذمہ داری مذکورہ ادارے پر ہو گی۔ چترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق نبی شاہ، نظار علی اور دینار حسین نے کہا کہ 1994میں انہوں نے آغاخان ہاؤسنگ بورڈ میں ملازمت اختیار کی جوکہ تقررنامہ کے مطابق سروس پنشن ایبل تھا۔ انہوں نے اپنی حالت زار بیان کرتے ہوئے بتایاکہ2003میں اس ادرے کو آغاخان پلاننگ اینڈ بلڈنگ سروس (اے کے پی بی ایس) میں ضم کرنے کے ساتھ ان کی سروس کو بھی اس ادارے میں منتقل کئے گئے اور اس منتقلی کے وقت انتظامیہ کی طرف سے یقین دہانی کرائی گئی کہ ان کی ملازمت کی شرائط برقراروہی رہیں گے لیکن پچیس سال سروس کے بعد انہیں صرف دو دن کی پیشگی نوٹس دے کر برخاست کئے گئے۔ انہوں نے کہاکہ ریجنل پروگرام منیجر محمد کرم کے حکم پر ان کو دھکے دے دے کر دفتر سے باہر نکال کر ان کی تذلیل کی گئی اور انہیں ایک پائی کی مراعات بھی نہیں دی گئی جوکہ ان کے ساتھ سراسر ذیادتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے کسی بھی ادارے میں خدمات انجام دینے والوں کو سبکدوشی کے موقع پر ایک معقول رقم دی جاتی ہے جس کی مثال آغاخان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک کے دیگر اداروں آغا خان رورل سپورٹ پروگرام، آغاخان ایجوکیشن سروس وغیرہ میں بھی موجود ہے لیکن اے کے پی بی ایس پی واحد ادارہ ہے جس میں کم تنخواہ پانے والے خدمت گزاروں کی سبکدوشی دھتکار، توہین اور خالی ہاتھ لوٹانے سے کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اے کے پی بی ایس پی کا یہ عمل ہز ہا ئی نس کریم آغا خان کے وژن کے خلاف ہے جو کہ کسی صورت قابل قبول نہیں ہے اور انہیں یقین ہے کہ پرنس کریم آغاخان کے ادروں میں ایسی ملازم کش پالیسی نہیں ہوتی اور یہ ادارے کے ناعاقبت اندیش افسران کی کارستانی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امام کی طرف سے اس قسم کے مسائل کیلئے کونسل سے رابطہ کرنے کی ہدایت کی جاتی ہے لیکن یہاں صورت حال یہ ہے کہ ریجنل کونسل کے پریذیڈنٹ بات ہی سننے کیلئے تیار نہیں۔ انہوں نے ادارے کے آر پی ایم محمد کرم اور سی ای او نواب علی پر الزام لگایا کہ اُن کی ملازم دُشمن پالیسیوں کی وجہ سے کم تنخواہ پانے والے ملازمین مسائل سے دوچار ہیں جبکہ خود لاکھوں روپوں میں تنخواہ لیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عمر کے ساٹھ سال ادارے کی خدمت میں گزار نے کے بعد اب انہیں اپر چترال میں واقع اپنے گھروں کو جانے کے لئے کرایہ بھی دستیاب نہیں۔ متاثریں نے وزیر اعظم پاکستان، چیف جسٹس آف پاکستان، چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سے بھی اپیل کی ہے کہ ان کے حالت زار پر رحم کرتے ہوئے ان کا حق دلوایا جائے تاکہ ان کے گھروں میں فاقوں کی نوبت نہ آئے۔ چوبیس سال انتہائی دیانتداری کے ساتھ اپنی فرض منصبی نبھانے کا یہ صلہ ملا کہ سبکدوش ہونے سے صرف دو دن پہلے اُنہیں اطلاع دی گئی اور دو دن بعد انہیں دفتر سے دھکے دے دے کر نکالے گئے۔ انہوں نے مزید کہاکہ اس پریشانی کی عالم میں خداناخستہ ہمیں کچھ ہوگیاتواس کاذمہ دار آغاخان ایجنسی فارہبیٹاٹ (آکاہ) کے سی او نواب علی اورآرپی ایم چترال محمدکرم پرہوں گے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں